1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: فرقہ وارانہ منافرت کے درمیان محبت کی پہل

جاوید اختر، نئی دہلی
11 اگست 2023

ہریانہ میں فرقہ وارانہ فسادات کے حالیہ واقعات کے درمیان ایک مہاپنچایت منعقد ہوئی۔ اس میں مختلف مذاہب، فرقوں اور گروپوں سے تعلق رکھنے والوں نے باہمی رشتوں کو مضبوط رکھنے اور دوسروں کو بھی اس کے لیے آمادہ کرنے کاعہد کیا۔

مہا پنچایت نے وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کی سرگرمیوں پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے
مہا پنچایت نے وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کی سرگرمیوں پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہےتصویر: Reuters/P. Kumar

 

ہریانہ کے نوح اور اطراف میں فرقہ وارانہ فسادات کے حالیہ واقعات کے درمیان حصار ضلعے میں بھارتیہ کسان مزدور یونین کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں مختلف مذاہب، کسانوں کی تنظیموں اور کھاپ پنچایتوں کی ایک ''مہاپنچایت‘‘ منعقد ہوئی، جس میں ہندو، مسلمان اور سکھو ں کے رہنماؤں نے بڑی تعداد میں حصہ لیا۔ میٹنگ میں ایک قرارداد منظور کی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ ہندو، مسلمان اور سکھ سمیت مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے میوات خطے میں امن کو بحال کرنے کے لیے مل جل کر کام کریں گے۔

بیان میں کہا گیا ہے، "حکومت پورے واقعے کی غیر جانبدارانہ انکوائری کرائے اور قصورواروں کو گرفتار کرے۔ ایسے لوگوں کے خلاف فوراً کارروائی کی جائے، جنہوں نے سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز تقاریر اور ویڈیوز پوسٹ کیں، جن سے فسادات کو ہوا ملی۔"

بھارت میں بڑھتے ہوئے مذہبی فسادات کے اسباب کیا ہیں؟

مہاپنچایت کے منتظمین میں سے ایک سریش کوتھ کا کہنا تھا کہ ہریانہ کی مٹی کو ذات اور مذہب کی بنیاد پر لوگوں کو تقسیم کرنے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے بعض اضلاع کے پنچایتوں کے سربراہوں کی جانب سے اپنے اپنے گاؤں میں مسلم تاجروں کا بائیکاٹ کرنے کے لیے خط لکھنے کی مذمت بھی کی۔

خیال رہے کہ ہندو شدت پسند تنظیم وشو ہندو پریشد کی جانب سے نوح میں 31 جولائی کو ایک مذہبی جلوس نکالنے کے بعد فسادات پھوٹ پڑے تھے، جس میں کم از کم چھ افراد ہلاک ہو گئے۔ فسادات کا سلسلہ نوح کے علاوہ دیگر علاقوں بشمول گروگرام تک پھیل گیا، جو بھارت کا تیسرا بڑا آئی ٹی مرکز ہے اور جہاں متعدد ملٹی نیشنل کمپنیوں کے دفاتر ہیں۔

فسادات کا سلسلہ گروگرام تک پھیل گیا، جو بھارت کا تیسرا بڑا آئی ٹی مرکز ہے اور جہاں متعدد ملٹی نیشنل کمپنیوں کے دفاتر ہیںتصویر: Umer Ahmed

'وی ایچ پی اور بجرنگ دل پر پابندی لگائی جائے'

مہاپنچایت نے امن اور بھائی چارہ بحال کرنے کے لیے آنے والے دنوں میں نوح جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ حالانکہ مقامی انتظامیہ نے اس کی اجازت نہیں دی ہے۔

بھارت میں مسجد نذر آتش، امام مسجد ہلاک

سروکھاپ پنچایت کے قومی ترجمان صوبے سنگھ سمین نے بتایا، "جیسے ہی ہمیں اجازت ملے گی ہم دونوں فرقوں کے لوگوں سے بات کرنے کے لیے وہاں جائیں گے اور ویسا ہی بھائی چارہ اور امن بحال کرنے کی کوشش کریں گے جیسا کہ وہ برسوں سے قائم تھا۔"

بھارتی ریاست ہریانہ میں مذہبی فسادات کے تازہ واقعات

صوبے سنگھ نے مزید کہا، "ریاست کے تمام گاؤں میں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی جانی چاہیے۔ چونکہ اگلے سال اسمبلی اور قومی انتخابات ہونے والے ہیں ایسے میں اس بات کا خدشہ ہے کہ مذہبی بنیاد پر ووٹروں کی صف بندی کرنے کے لیے ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان تفریق ڈالنے کے خاطر بڑے پیمانے پر سازش کی جا سکتی ہے۔"

نوح میں 31 جولائی کو ایک مذہبی جلوس نکالنے کے بعد فسادات پھوٹ پڑے تھے، جس میں کم از کم چھ افراد ہلاک ہو گئےتصویر: Altaf Qadri/AP/picture alliance

مونو منیسر کو گرفتار کرنے کا مطالبہ

مہاپنچایت نے بجرنگ دل کے کارکن مونو منیسر اور بٹو بجرنگی کو گرفتار کرنے کا بھی مطالبہ دہرایا۔ انہوں نے مبینہ طور پر ایک اشتعال انگیز ویڈیو جاری کی تھی۔

مونو نے مبینہ ویڈیو میں کہا تھا کہ وہ خود بھی جلوس میں شامل ہو گا، حالانکہ بعد میں اس نے ایک بیان میں کہا کہ بعض ہندو رہنماؤں کے مشورے پر اس نے جلوس میں شرکت کا ارادہ ترک کر دیا تھا۔لیکن بٹو بجرنگی مذہبی جلوس میں شامل تھا۔

ہریانہ میں پرتشدد واقعات سے بھارت کی ساکھ کو نقصان

مونومنیسر پر گائے کی حفاظت کے نام پر متعدد مسلمانوں کو قتل کرنے کے الزامات بھی ہیں۔ وہ مفرور ہے۔ لیکن کہا جاتا ہے کہ ریاست کی بی جے پی حکومت کی شہ پر اسے پولیس کی حفاظت حاصل ہے۔

اس دوران ہریانہ پولیس کے سربراہ پی کے اگروال نے کہا کہ فسادات میں مونو منیسر کے ملوث ہونے کے الزامات کا جائزہ لینے کے لیے پولیس کی ایک خصوصی تفتیشی ٹیم قائم کی جا رہی ہے۔

بھارت: میوات میں فرقہ وارانہ فسادات کے بعد صورت حال کیا ہے؟

06:24

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں