بھارتی وزارت دفاع کے مطابق اس پابندی کے نتیجے میں ہتھیاروں کی پیداوار میں بھارت خود پر زیادہ انحصار کرسکے گا۔ کورونا وبا کے بعد سے وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک میں داخلی پیداوار بڑھانے پر زور دیا ہے۔
اشتہار
بھارت کی وزارت دفاع نے اتوار کے روز اعلان کیا کہ ملک میں داخلی پیداوار بڑھانے کی کوشش کے لیے فوجی ساز و سامان کی 101 مصنوعات کی درآمد پر پابندی عائد کی جائے گی۔
نئی دہلی کا یہ اقدام وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے بھارت کو ’آتم نربھر‘، یعنی ایک خود انحصار قوم بنانے کی خواہش کا حصہ ہے۔
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ حکومت اس سال کے دوران اور سن 2024 تک چند مخصوص فوجی درآمدات پر پابندی کو آہستہ آہستہ نافذ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، اور اس فہرست کو وقفے وقفے سے اپ ڈیٹ یا پھر اس میں توسیع کی جائے گی۔
راج ناتھ سنگھ کے بقول یہ دفاع میں خود انحصاری کی طرف ایک بڑا قدم ہے۔ انہوں نے ایک ٹوئیٹ میں لکھا، ’’ہمارا مقصد بھارتی دفاعی صنعت کو مسلح افواج کے تقاضوں کے مطابق بہتر کرنا ہے تاکہ وہ مقامی اسلحہ سازی کے مقصد کے لیے بہتر طور پر تیار ہوں۔‘‘
بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کی رپوٹوں کے مطابق درآمدی پابندی کی فہرست میں شامل فوجی ساز و سامان میں گولہ بارود، سونارس اور ریڈار سے لے کر رائفلز ، طیارہ شکن توپوں والے جہاز، ہوائی جہاز اور ہیلی کاپٹر ٹرانسپورٹر شامل ہیں۔
بھارت، فوجی سازوسامان کا تیسرا بڑا خریدار
اس برس مئی میں جب مودی نے ’آتم نربھر‘ مہم کا اعلان کیا تو نئی دہلی حکومت نے کہا کہ ایسے اسلحہ کی درآمد روک دی جائے گی جو ملک کے اندر ہی تیار کیے جا سکتے ہیں۔ اس کا مقصد کورونا بحران کے دوران قومی معیشت کو خود انحصار بنانا تھا۔
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے اپریل میں شائع ہونےوالے ایک جائزے کے مطابق، امریکا اور چین کے بعد بھارت گزشتہ سال کے دوران عسکری سازوسامان کا تیسرا بڑا خریدار تھا۔
سرد جنگ کے دوران، بھارت زیادہ تر فوجی سازوسامان کے لیے سابق سوویت یونین پر انحصار کرتا تھا۔ اس کے بعد اس نے امریکا کا رخ کیا اور تجارت کو مزید وسیع کردیا
بھارت کے لیے جدید فوجی سازوسامان کی خریداری کے لیے فروری میں وزیراعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تین ارب ڈالر سے زیادہ کے معاہدے پر دستخط کیے۔
کورونا کی وبا کے بعد سے وزیراعظم مودی ملک میں تیار کی جانے والی اشیاء جیسے ذاتی حفاظتی سامان (پی پی ای) کو فروغ دینے اور بھارت کی چھوٹی کمپنیوں کے تحفظ کے لیے زور دیتے رہے ہیں۔ انہوں نے ’آتم نربھر‘ مہم کے ساتھ ساتھ اپنے ’میک ان انڈیا‘ پروگرام کا بھی آغاز کیا تھا۔
ع آ / ش ج (میلیسا سو جی فان برونرسم)
اس برس تک کس ملک کے پاس کتنے ایٹم بم ہیں؟
سپری کی تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا میں جوہری ہتھیاروں کی تعداد کم ہوئی ہے لیکن جوہری صلاحیت رکھنے والے نو ممالک اپنے ایٹم بموں کو جدید اور مزید مہلک بھی بنا رہے ہیں۔ کس ملک کے پاس کتنے جوہری ہتھیار موجود ہیں؟
تصویر: Getty Images/AFP/J. Samad
روس
سپری کے مطابق 6,375 جوہری ہتھیاروں کے ساتھ روس سب سے آگے ہے۔ روس نے 1,570 جوہری ہتھیار نصب بھی کر رکھے ہیں۔ سابق سوویت یونین نے اپنی طرف سے پہلی بار ایٹمی دھماکا سن 1949ء میں کیا تھا۔ سن 2015 میں روس کے پاس آٹھ ہزار جوہری ہتھیار تھے، جن میں سے متروک ہتھیار ختم کر دیے گئے۔ سپری کا یہ بھی کہنا ہے کہ روس اور امریکا جدید اور مہنگے جوہری ہتھیار تیار کر رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Anotonov
امریکا
سن 1945 میں پہلی بار جوہری تجربے کے کچھ ہی عرصے بعد امریکا نے جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملے کیے تھے۔ سِپری کے مطابق امریکا کے پاس اس وقت 5,800 ایٹمی ہتھیار ہیں، جن میں 1,750 تعنیات شدہ بھی ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ جوہری ہتھیاروں کی تجدید کر رہی ہے اور امریکا نے 2019 سے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے کے بارے میں معلومات عام کرنے کی پریکٹس بھی ختم کر دی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Riedel
چین
ایشیا کی اقتصادی سپر پاور اور دنیا کی سب سے بڑی بری فوج والے ملک چین کی حقیقی فوجی طاقت کے بارے میں بہت واضح معلومات نہیں ہیں۔ اندازہ ہے کہ چین کے پاس 320 ایٹم بم ہیں اور سپری کے مطابق چین اس وقت جوہری اسلحے کو جدید تر بنا رہا ہے۔ نصب شدہ ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں معلوات دستیاب نہیں ہیں۔ چین نے سن 1964ء میں اپنا پہلا جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: picture alliance/Xinhua/L. Bin
فرانس
یورپ میں سب سے زیادہ جوہری ہتھیار فرانس کے پاس ہیں۔ ان کی تعداد 290 بتائی جاتی ہے جن میں سے 280 نصب شدہ ہیں۔ فرانس نے 1960ء میں ایٹم بم بنانے کی ٹیکنالوجی حاصل کی تھی۔ سپری کے مطابق فرانس کسی حد تک اب بھی اپنے جوہری ہتھیاروں کے بارے میں معلومات عام کر رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-L. Brunet
برطانیہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن برطانیہ نے اپنا پہلا ایٹمی تجربہ سن 1952ء میں کیا تھا۔ امریکا کے قریبی اتحادی ملک برطانیہ کے پاس 215 جوہری ہتھیار ہیں، جن میں سے 120 نصب ہیں۔ برطانیہ نے اپنا جوہری ذخیرہ کم کر کے 180 تک لانے کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Poa/British Ministry of Defence/T. Mcdonal
پاکستان
پاکستان کے پاس 160 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ سپری کے مطابق سن 1998 میں ایٹم بم تیار کرنے کے بعد سے بھارت اور پاکستان نے اپنے ہتھیاروں کو متنوع بنانے اور اضافے کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے مطابق ان کا جوہری پروگرام صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔ تاہم ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر اب ان ہمسایہ ممالک کے مابین کوئی جنگ ہوئی تو وہ جوہری جنگ میں بھی بدل سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
بھارت
سن 1974 میں پہلی بار اور 1998 میں دوسری بار ایٹمی ٹیسٹ کرنے والے ملک بھارت کے پاس 150 ایٹم بم موجود ہیں۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعات کے باوجود بھارت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی طرف سے پہلے کوئی جوہری حملہ نہیں کرے گا۔ بھارت اور پاکستان اپنے میزائل تجربات کے بارے میں تو معلومات عام کرتے ہیں لیکن ایٹمی اسلحے کے بارے میں بہت کم معلومات فراہم ی جاتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Swarup
بھارت
سن 1974ء میں پہلی بار اور 1998ء میں دوسری بار ایٹمی ٹیسٹ کرنے والے ملک بھارت کے پاس نوے سے ایک سو دس تک ایٹم بم موجود ہیں۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعات کے باوجود بھارت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی طرف سے پہلے کوئی جوہری حملہ نہیں کرے گا۔
تصویر: Reuters
اسرائیل
سن 1948ء سے 1973ء تک تین بار عرب ممالک سے جنگ لڑ چکنے والے ملک اسرائیل کے پاس مبیبہ طور پر قریب 90 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اسرائیل اب بھی اپنے ایٹمی پروگرام کے بارے میں کوئی بھی معلومات عام نہ کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
تصویر: Reuters/M. Kahana
اسرائیل
سن 1948ء سے 1973ء تک تین بار عرب ممالک سے جنگ لڑ چکنے والے ملک اسرائیل کے پاس قریب 80 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اسرائیلی ایٹمی پروگرام کے بارے میں بہت ہی کم معلومات دستیاب ہیں۔
تصویر: Reuters/B. Ratner
شمالی کوریا
شمالی کوریا 30 سے 40 جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے۔ گزشتہ برس صدر ٹرمپ اور کم جونگ ان کی ملاقات کے بعد شمالی کوریا نے میزائل اور جوہری تجربات روکنے کا اعلان کیا تھا، لیکن پھر اس پر عمل درآمد روک دیا گیا۔ شمالی کوریا کا اصل تنازعہ جنوبی کوریا سے ہے تاہم اس کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کو بھی خدشات لاحق ہیں۔ دستیاب معلومات کے مطابق اس کمیونسٹ ریاست نے سن 2006ء میں بھی ایک جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP Photo/KCNA/Korea News Service
شمالی کوریا
ایک اندازے کے مطابق شمالی کوریا کم از کم بھی چھ جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے۔ شمالی کوریا کا اصل تنازعہ جنوبی کوریا سے ہے تاہم اس کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کو بھی خدشات لاحق ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے باوجود اس کمیونسٹ ریاست نے سن 2006ء میں ایک جوہری تجربہ کیا تھا۔