بھارت میں ایک فوجی نے ایک سنیئر صحافی کو گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے۔ گزشتہ تین ماہ کے دوران بھارت میں کسی سنیئیر صحافی کے قتل کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔ پولیس کے مطابق گولی چلانے والے فوجی کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بائیس نومبر بروز بدھ بھارتی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ قتل کی یہ واردات منگل کے دن تری پورہ ریاست میں اس وقت رونما ہوئی، جب کرائم رپورٹر سدیپ دتا بھومیک ایک پیراملٹری بیس میں موجود تھا۔ پولیس نے بتایا ہے کہ بھومیک کو اس وقت ہلاک کیا گیا جب وہ ایک فوجی سے کسی بات پر الجھ پڑے۔ گولی چلانے والی فوجی کے مطابق یہ کرائم رپورٹر اس سے بندوق چھیننا چاہتا تھا۔
مقامی میڈیا کے مطابق بھومیک ریاست تری پورہ کے دارالحکومت اگرتلا کے نواح میں واقع پیرا ملٹری فورس کے ایک دفتر پہنچے اور انہوں نے ایک اعلیٰ فوجی اہلکار سے ملنے کی درخواست کی۔ اسی دوران کسی بات پر تنازعہ ہوا اور ڈیوٹی پر موجود ایک فوجی نے فائرنگ کر کے بھومیک کو ہلاک کر دیا۔
مقامی پولیس اہلکار ابھیجت سپٹارشی نے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا، ’’اس صحافی کو فوجی کمانڈر کے دفتر کے اندر ہی گولی ماری گئی۔ صحافی ایک فوجی سے الجھ پڑے تھے، جس کے نتیجے میں فوجی نے گولی چلا دی۔‘‘ بتایا گیا ہے کہ اس واقعے کے فوری بعد گولی چلانے والے فوجی کو حراست میں لے لیا گیا۔ حکام کے مطابق اس واقعے کی مکمل چھان بین کی جائے گی۔
بھومیک تری پورہ ریاست میں بنگلہ زبان کے ایک معروف اخبار سے منسلک تھے۔ یہ وہی ریاست ہے، جہاں مقامی نسلی جنگجو گروہ بنگلہ زبان بولنے والے تارکین وطن کے انتہائی خلاف ہیں۔ اگرتلا میں بیس نومبر کو ایک صحافی کو اس وقت تشدد کا نشانہ بنا کر زندہ جلا دیا گیا تھا، جب وہ متحارب سیاسی پارٹیوں کے مابین ہونے والی جھڑپوں کی کوریج کے لیے وقوعے پر پہنچا تھا۔
’صحافت کی آزادی‘ کے شکار صحافی
صحافیوں کو ان کی ذمہ داریوں کے دوران گرفتارکیا جاتا ہے، انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور کئی مرتبہ قتل تک کر دیا جاتا ہے۔ یہ صحافی اکثر حکومتوں، جرائم پیشہ گروہوں یا مذہبی انتہاپسندوں کے عتاب کا نشانہ بنتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Hamed
روس: نکولائی آندرشتشینکو
نکولائی آندرشتشینکو کو روسی شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں سرعام ایک سڑک پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ انیس اپریل 2017ء کو وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ آندرشتشینکو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جرائم کے خلاف لکھتے تھے۔ انہوں نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا تھا کہ صدر ولادیمیر پوٹن جرائم پیشہ گروہوں اور کے جی بی کے جانشین روسی خفیہ ادارے کے ساتھ تعلقات کی وجہ سے اقتدار میں آئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Usov
میکسیکو: میروسلاوا بریچ
میروسلاوا بریچ کو تئیس مارچ 2017ء کو ان کے گھر کے سامنے سر میں آٹھ گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا۔ میکسیکو کی یہ صحافی منشیات فروش گروہوں کے راز فاش کیا کرتی تھی۔ وہ مارچ میں میکسیکو میں قتل ہونے والی تیسری صحافی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/C. Tischler
عراق: شیفا گہ ردی
شیفا گہ ردی پچیس فرروی 2017ء کو شمالی عراق میں ایک بارودی سرنگ کے دھماکے میں ہلاک ہوئیں۔ ایران میں پیدا ہونے والی شیفا اربیل میں قائم کرد خبر رساں ادارے ’روودوا‘ کے لیے کام کرتی تھیں۔ انہیں عراق میں ملکی دستوں اور ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے مابین جاری جنگ کے بارے میں رپورٹنگ کے دوران اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑے۔
تصویر: picture alliance/dpa/AA/F. Ferec
بنگلہ دیش: اویجیت رائے
امریکی شہریت کے حامل اویجیت رائے اپنے بلاگ ’مکتو مونا‘ یعنی’کھلا ذہن‘ کی وجہ سے خاصی شہرت رکھتے تھے۔ وہ خاص طور پر سائنسی حقائق اور مذہبی انتہا پسندی کے بارے میں لکھتے تھے۔ وہ فروری 2015ء میں ایک کتاب میلے میں شرکت کے لیے ڈھاکہ آئے تھے۔ مذہبی انتہا پسندوں نے تیز دھار چاپٹروں سے ان پر حملہ کرتے ہوئے انہیں قتل کر دیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. U. Zaman
پاکستان: زینت شہزادی
24 سالہ پاکستانی صحافی زینت شہزادی کو انیس اگست 2015ء کو مسلح افراد نے اس وقت اغوا کر لیا تھا جب وہ ایک رکشے میں سوار ہو کر اپنے دفتر جا رہی تھیں۔ وہ لاپتہ ہونے والے ایک شخص کے بارے میں حقائق جاننے کی کوشش کر رہی تھیں۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کا دعویٰ ہے کہ زینت پاکستانی افواج کی طرف سے تعاقب کا شکار بنیں۔
تصویر: humanrights.asia
ازبکستان: سالیجون عبدالرحمانوف
عبدالرحمانوف 2008 ء سے منشیات رکھنے کے الزام میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ صحافیوں کی تنظیم رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے مطابق حکومتی اہلکاروں نے عبدالرحمانوف کو خاموش کرانے کے لیے ان پر یہ جھوٹا الزام عائد کیا۔
ترکی : ڈینیز یوچیل
ترک نژاد جرمن صحافی ڈینز یوچیل فروری 2017ء سے ترکی میں زیر حراست ہیں۔ جرمن جریدے دی ویلٹ کے اس صحافی پر دہشت گردی کا پرچار کرنے اور عوام میں نفرت پھیلانے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ انقرہ حکومت ابھی تک ان کے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C.Merey
چین: گاؤ یُو
گاؤ یُو ماضی میں ڈوئچے ویلے کے لیے کام کر چکی ہیں۔ وہ 2014ء سے سرکاری راز افشا کرنے کے جرم میں قید میں ہیں۔ انہیں سات سال کی سزا سنائی گئی تھی۔ بین الاقوامی دباؤ کے بعد گاؤ کو جیل سے رہا کر کے ان کے گھر پر نظر بند کر دیا گیا۔
تصویر: DW
آذربائیجان: مہمان حسینوف
حسینوف ایک آن لائن سماجی اور سیاسی میگزین کے مدیر ہیں۔ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بدعنوانیوں سے پردہ اٹھاتے ہیں۔ اپنے ملک کے اس سب سے معروف ویڈیو بلاگر کو بہتان تراشی کے الزام میں مارچ 2017ء میں دو سال قید کی سزا سنائی گئی تھی
تصویر: twitter.com/mehman_huseynov
مقدونیا: ٹیموسلاف کیزاروفسکی
ٹیموسلاف کیزاروفسکی کو جنوب مشرقی یورپ کا واحد سیاسی قیدی کہا جاتا ہے۔ کیزاروفسکی ایک صحافی کے قتل کے واقعے میں اصل حقائق تک پہنچنے کی کوششوں میں تھے اور اس دوران انہوں نے پولیس کی خفیہ دستاویزات کا بھی حوالہ دیا تھا۔ اکتوبر 2013ء کی ایک متنازعہ عدالتی کارروائی کے اختتام پر انہیں ساڑھے چار سال قید کی سزا سنائی گئی، جسے بعد میں دو سالہ نظر بندی میں تبدیل کر دیا گیا۔
تصویر: DW/K. Blazevska
10 تصاویر1 | 10
بھارت میں گزشتہ تین ماہ کے دوران کسی معروف صحافی کے قتل کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔ رواں برس بھارت میں صحافیوں کو قتل کرنے کے متعدد واقعات رونما ہو چکے ہیں، جس کے باعث نہ صرف میڈیا برادری بلکہ عوام بھی شدید غم وغصے میں ہیں۔ صحافیوں کے تحفظ کے لیے سرگرام ایک ادارے (سی پی جے) کے مطابق بھومیک کی ہلاکت کے بعد سن انیس سو نوے کے بعد سے اب تک بھارت میں قتل کیے جانے والے صحافیوں کی تعداد تیس ہو گئی ہے۔