1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: فٹنس نہ رکھ پانے والے آرمی افسران کو 'سزا' کی تجویز

جاوید اختر، نئی دہلی
29 جنوری 2024

انڈین آرمی میں "افسران کی گرتی ہوئی فٹنس" اور" لائف اسٹائل بیماریوں میں اضافہ" جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے فوج نے ایک نئی پالیسی نافذ کی ہے۔ مقررہ وقت میں فٹنس ٹھیک نہ کرنے پر افسران کے خلاف تادیبی کارروائی بھی ہو سکے گی۔

بھارتی آرمی کے ایک اعلیٰ افسر نے اس نئی پیش رفت کی تصدیق کی ہے اور کہا کہ نئے رہنما خطوط ایک قابل تعریف اقدام ہے
بھارتی آرمی کے ایک اعلیٰ افسر نے اس نئی پیش رفت کی تصدیق کی ہے اور کہا کہ نئے رہنما خطوط ایک قابل تعریف اقدام ہےتصویر: -/AFP/Getty Images

بھارتی آرمی نے اپنے افسران کی جسمانی صحت کے معیار کو برقرار رکھنے کے لیے جو نئی پالیسی نافذ کی ہے اس کے تحت فٹنس کے معیار پر پورا نہ اترنے والے افسران کو خود کو بہتر کرنے کے لیے تیس دنوں کی مہلت دی جائے گی لیکن اگر وہ اس میں ناکام رہتے ہیں تو ان کے خلاف نہ صرف تعدیبی کارروائی کی جائے گی بلکہ انہیں مقررہ ٹیسٹ کے علاوہ اضافی ٹیسٹ سے بھی گزرنا پڑے گا۔ آرمی کے ہر اہلکار کو اب ایک آرمی فزیکل فٹنس اسسمنٹ کارڈ (اے پی اے سی) بھی رکھنا ہو گا۔

بھارتی میڈیا میں شائع رپورٹوں کے مطابق بھارتی آرمی کے تمام کمانڈوز کو بھیجے گئے ایک خط میں بتایا گیا ہے کہ اس نئی پالیسی کا مقصد ٹیسٹنگ کے عمل میں یکسانیت، کورسز کے دوران افسران کے جسمانی طور پر ناموزوں یا موٹاپا، غیرملکی پوسٹنگ اور لائف اسٹائل بیماریوں میں اضافے جیسے مسائل کو حل کرنا ہے۔

موجودہ ضابطوں کے تحت آرمی افسران کی ہر تین ماہ پر جنگی جسمانی اہلیت جانچ (بی پی ای ٹی) اور جسمانی اہلیت جانچ (پی پی ٹی) ہوتی ہے ان میں مختلف جسمانی سرگرمیوں کی جانچ کا احاطہ کیا جاتا ہے۔

بی پی ای ٹی میں افراد کو پانچ کلومیٹر کی دوڑ، 60 میٹر کی تیز رفتار دوڑ، افقی رسیوں پر چڑھنا، عمودی رسیوں کا استعمال کرتے ہوئے چڑھنا اور ایک مقررہ وقت کے اندر پانچ نو فٹ گہری کھائی کو عبور کرنا شامل ہے۔ دوسری طرف پی پی ٹی میں کئی طرح کے ٹسٹ لیے جاتے ہیں۔ ان میں 2.4کلومیٹر کی دوڑ، پانچ میٹر شل، پش اپ، چن اپ، سٹ اپ اور 100 میٹرکی تیز رفتار دوڑ شامل ہے۔ تیراکی کی جانچ صرف وہاں لی جاتی ہے جہاں اس کی سہولیات میسر ہوں۔

نئی پالیسی کے تحت فٹنس کے معیار پر پورا نہ اترنے والے افسران کو خود کو بہتر کرنے کے لیے تیس دنوں کی مہلت دی جائے گیتصویر: Narinder Nanu/AFP

کون سی نئی تبدیلیاں کی گئی ہیں؟

نئی تبدیلی میں ایک بریگیڈیئر رینک کے افسر کو پریزائیڈنگ افسرکے طورپر نامزد کیا گیا تھا جب کہ اس سے پہلے ایک کمانڈنگ افسر سہ ماہی  جانچ کی نگرانی کرتا تھا اور اے پی اے سی کارڈ کی تصدیق کرتا تھا۔

نئی پالیسی میں کم از کم بریگیڈیئر رینک کا افسر سہ ماہی جانچ کی نگرانی کرے گا اور اس کے ساتھ دو کرنل اور ایک میڈکل افسربھی ہو گا۔

آرمی افسران کے فٹنس کی نئی تجویز کے مطابق اب ہر اہلکار کو ہر چھ ماہ میں دس کلومیٹر کا اسپیڈ مارچ اور 32 کلومیٹر کا روٹ مارچ بھی کرنا ہوگا اس کے علاوہ انہیں سال میں ایک مرتبہ 50 میٹر تیراکی کا اہلیتی ٹسٹ بھی دینا ہوگا۔

تمام اہلکاروں کو آرمی فزیکل فٹنس اسسمنٹ کارڈ رکھنا ہوگا اور ٹیسٹ کے نتائج 24 گھنٹے کے اندر اندراج کرانے ہوں گے۔

انڈین آرمی کو لائف اسٹائل بیماریوں میں اضافہ جیسے مسائل کا بھی سامنا ہےتصویر: Nasir Kachroo/NurPhoto/picture alliance

نئے اصولوں پر عمل نہ کرنے والوں کو 'سزائیں'

جو اہلکار بھی جسمانی معیار پر پورا نہیں اترے گا اور "معمول سے زیادہ وزن" کے زمرے میں آئے گا اسے اپنا معیار درست کرنے کے لیے تحریری مشورہ دیا جائے گا۔ 

نئی ہدایات کے مطابق جسمانی میعارکو مطلوبہ پیمانے کے مطابق درست کرنے اور وزن کم کرنے کے لیے تیس دنوں کی مہلت دی جائے گی۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں بعض تادیبی کارروائی کی جائے گی جن میں چھٹیوں میں کمی شامل ہے۔

بھارتی آرمی کے ایک اعلیٰ افسر نے اس نئی پیش رفت کی تصدیق کی ہے اور کہا کہ "نئے رہنما خطوط ایک قابل تعریف اقدام ہے کیونکہ فٹنس کے گرتے میعار کی وجہ سے یہ ضروری ہو گئے تھے۔"

 

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں