بی جے پی ریاستی حکومتیں ’لوجہاد‘ کے خلاف قانون کے لیے سرگرم
جاوید اختر، نئی دہلی
20 نومبر 2020
بھارت کی کم از کم پانچ ریاستوں میں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی حکومتوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ مبینہ ’لوجہاد‘ کے خلاف جلد از جلد سخت قانون لانے کا منصوبہ بنا رہی ہیں۔
تصویر: Fotolia/davidevison
اشتہار
بھارت میں گوکہ ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی کم از کم پانچ ریاستی حکومتوں نے مبینہ 'لوجہاد‘ کے خلاف قانون سازی کا اعلان کیا ہے تاہم مرکز کی مودی حکومت، قومی خواتین کمیشن، عدالتیں اور متعدد پولیس تفتیش آج تک اس دعوے کی تصدیق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکی ہیں کہ مسلمان مرد 'لوجہاد‘ کر رہے ہیں اور نہ ہی حکومت 'لوجہاد‘ کے حوالے سے کوئی اعدادوشمار یا اس کی واضح تعریف پیش کرسکی ہے۔
’لوجہاد‘ بھارت میں ہندو شدت پسند تنظیموں کی جانب سے ایک ایسا شوشہ ہے جس کی آڑ میں اب تک درجنوں افراد ہلاک کیے جا چکے ہیں اور ان کے خاندان والوں کی زندگی اجیرن کر دی گئی ہے۔ ہندو شدت پسندوں کا الزام ہے کہ مسلمان مرد اپنی محبت کے دام میں غیر مسلم خواتین کو پھنسا کر ان کا مذہب تبدیل کراتے ہیں جو دراصل 'لوجہاد‘ ہے۔
ہندو شدت پسند تنظیمیں مبینہ 'لوجہاد‘ کے خلاف ہمیشہ ہنگامے کرتی رہی ہیں اور بی جے پی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد ان کی سرگرمیوں میں خاصا اضافہ ہوگیا ہے۔ انہوں نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں پر اس کے خلاف قانون سازی کے لیے اپنا دباؤ تیز کردیا ہے۔
پانچ ریاستی حکومتوں کا اعلان
گزشتہ چند ہفتوں کے دوران مدھیا پردیش، ہریانہ، کرناٹک، اترپردیش اور آسام نے مبینہ 'لوجہاد‘ کے خلاف قانون سازی کا اعلان کیا ہے۔ ان پانچوں ریاستوں میں بی جے پی کی حکومت ہے۔
مدھیا پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے گزشتہ منگل کو اعلان کیا کہ اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں 'لوجہاد‘ کے حوالے سے ایک قانون پیش کیا جائے گا، جس کے تحت قصوروار پائے جانے والے کو پانچ سال قید کی سزا ہو سکتی ہے اور اس کے خلاف غیر ضمانتی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا۔
بھارت کے مشہور ہندو مسلم جوڑے
بھارت میں ’لوّ جہاد‘ کا الزام عموماً اُن مسلمان نوجوانوں کو دیا جاتا ہے، جو ہندو لڑکیوں پر ڈورے ڈالتے ہیں۔ دوسری جانب کئی مشہور شخصیات بھی ایسی ہیں، جنہوں نے دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والوں کو اپنا شریکِ حیات منتخب کیا۔
تصویر: dapd
شاہ رخ خان - گوری خان
بالی وُڈ کا بادشاہ کہلانے والے شاہ رخ خان نے ایک پنجابی ہندو خاندان میں پیدا ہونے والی گوری چھبر سے 1991ء میں شادی کی، جس کے بعد وہ گوری خان بن گئیں۔ دونوں کے تین بچے ہیں۔
تصویر: AP
رتیک روشن - سوزین خان
اداکار رتیک روشن اور سوزین خان نے 2000ء میں شادی کی لیکن 2014ء میں علیحدگی کا بھی فیصلہ کر لیا۔ سوزین خان اداکار سنجے خان کی بیٹی ہیں۔ اس تصویر میں رتیک روشن کو اداکارہ پُوجا ہیج کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Paranjpe
سلمان خان کا خاندان
سلمان خان تو غیر شادی شدہ ہیں لیکن ان کے خاندان میں مختلف مذاہب کے لوگوں کی شادیوں کی کئی مثالیں ہیں۔ اُن کی والدہ کا نام پہلے سُشیلا چرک تھا لیکن اُن کے والد سلیم خان کے ساتھ شادی کے بعد سلمیٰ خان بن گئیں۔ سلیم خان نے پارسی اداکارہ ہیلن سے بھی شادی کی۔ بھائیوں ارباز اور سہیل خان نے بھی ہندو لڑکیوں سے شادیاں کیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/STR
سیف علی خان - امرتا سنگھ - کرینہ کپور
اداکار سیف علی خان اور امرتا سنگھ کی شادی تقریباً 13 سال چلی۔ 2004ء میں اُن میں علیحدگی ہو گئی۔ اس کے بعد انہوں نے 2012ء میں کرینہ کپور سے شادی کی۔
تصویر: dapd
عمران ہاشمی - پروین ساہنی
بالی وُڈ میں بوسے کے ایک منظر کے لیے مشہور اداکار عمران ہاشمی نے 2006ء میں پروین ساہنی سے شادی کی۔ یہ تصویر ’ڈرٹی پکچر‘ کی پروموشن کے وقت کی ہے، جس میں عمران ہاشمی اداکارہ ودیا بالن کے ساتھ دکھائی دے رہے ہیں۔
تصویر: DW
ممتاز - میور مادھوانی
ماضی کی مشہور اداکاراؤں میں سے ایک ممتاز کا تعلق ایک مسلم خاندان سے ہے۔ 1974ء میں انہوں نے ایک ہندو کاروباری شخصیت میور مادھوانی سے شادی کر کے اپنا گھر بسایا۔
تصویر: I. Mukherjee/AFP/Getty Images
نرگس دت - سنیل دت
ماں باپ نے نرگس کا نام فاطمہ راشد رکھا تھا۔ فلم کے پردے پر تو ان کی جوڑی راج کپور کے ساتھ تھی لیکن اصل زندگی میں انہوں نے سنیل دت کو اپنا ہمسفر بنایا۔
یہ تصویر فلم ’مغل اعظم‘ کی ہے، جس میں اداکار دلیپ کمار کو مسلمان اداکارہ مدھو بالا کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔ مدھوبالا سے شادی گلوکار اور اداکار کشور کمار نے کی۔ مدھوبالا کا نام پہلے ممتاز جہان دہلوی تھا اور انہیں ہندی سنیما کی سب سے خوبصورت اداکاراؤں میں شمار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے مغل اعظم میں انارکلی کے کردار کو لازوال بنا دیا۔
یہ ہیں ساٹھ اور ستر کی دہائیوں کی خوبرو اداکارہ شرمیلا ٹیگور، جنہوں نے اپنے جیون ساتھی کے طور پر بھارتی کرکٹ کے کپتان منصور علی خان پٹودی کو منتخب کیا۔ پٹودی 70 سال کی عمر میں 2011ء میں انتقال کر گئے۔
اپنی دلآویز مسکراہٹ اور شاندار اداکاری کے لیے مشہور وحیدہ رحمان نے 1974ء میں اداکار ششی ریکھی سے شادی کی، جو بطور اداکار كملجيت کے نام سے جانے جاتے تھے۔ طویل علالت کے بعد 2000ء میں ششی ریکھی کا انتقال ہو گیا۔
تصویر: STRDEL/AFP/GettyImages
استاد امجد علی خان - سبھا لكشمی
سرود کے سُروں سے جادو کرنے والے استاد امجد علی خان نے 1976ء میں کلاسیکی رقص کے لیے مشہور فنکارہ سبھا لکشمی سے شادی کی۔ ان کے دو بیٹے امان اور ایان بھی سرود بجاتے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images
زرینہ وہاب - آدتیہ پنچولی
زرینہ وہاب 1980ء کے عشرے کی ایک مشہور اداکارہ ہیں۔ اُنہوں نے اداکار آدتیہ پنچولی کو اپنا شریک حیات بنایا۔ ان کے بیٹے سورج پنچولی نے فلم ’ہیرو‘ کے ساتھ بالی وُڈ میں قدم رکھا۔
تصویر: by/Bollywoodhungama
فرح خان - شریش كندر
ایک پارسی ماں اور ایک مسلمان باپ کی بیٹی فرح خان پہلے ایک کوریوگرافر ہوا کرتی تھیں اور بعد میں ایک فلم ڈائریکٹر کے روپ میں سامنے آئیں۔ اُنہوں نے 2004ء میں اپنی بطور ہدایتکارہ فلم ’میں ہوں ناں‘ کے ایڈیٹر شريش كندر سے شادی کی۔
تصویر: UNI
سنیل شیٹی - مانا شیٹی
اداکار سنیل شیٹی کی بیوی مانا شیٹی ایک مسلمان باپ اور ایک ہندو ماں کی اولاد ہیں۔ شادی سے پہلے ان کا نام منیشا قادری تھا۔ 1991ء میں دونوں نے ایک دوسرے کو اپنا شریک حیات چُن لیا۔
تصویر: UNI
منوج واجپائی- شبانہ رضا
’ستيا‘، ’شول‘، ’کون‘، ’ویر- زارا‘، ’علی گڑھ‘ اور ’سیاست‘ جیسی فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والے اداکار منوج واجپائی نے 2006ء میں شبانہ رضا سے شادی کی۔ شادی کے بعد شبانہ نے اپنا نام نیہا رکھ لیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/STR
سچن پائلٹ - سارہ پائلٹ
کانگریس پارٹی کے نوجوان سیاستدان سچن پائلٹ کی بیوی کا نام سارہ پائلٹ ہے۔ سارہ بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ کی بیٹی ہیں۔ دونوں کے دو بیٹے اران اور وہان ہیں۔
تصویر: UNI
عمر عبداللہ - پازیب ناتھ
بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے 1994ء میں پازیب ناتھ سے شادی کی لیکن 2011ء میں دونوں میں علیحدگی ہو گئی۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Mustafa
مختار عباس نقوی - حد نقوی
مختار عباس نقوی بھارتیہ جنتا پارٹی بی جے پی کے ایک رہنما اور پارٹی کا ایک اہم مسلم چہرہ ہیں۔ ان کی بیوی کا نام حد نقوی ہے، جن کا تعلق ایک ہندو خاندان سے رہا ہے۔
تصویر: DW
ظہیر خان - ساگریکا گھاٹگے
حال ہی میں بھارت کے مشہور کرکٹر ظہیر خان نے اداکارہ ساگریكا گھاٹگے کے ساتھ شادی کا اعلان کیا ہے۔ ساگریکا گھاٹگے ’چک دے‘، ’رش‘ اور ’جی بھر کے جی لے‘ جیسی کئی فلموں میں کام کر چکی ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/AP Photo/R. Kakade
19 تصاویر1 | 19
اس سے قبل ہریانہ اور کرناٹک کی ریاستی حکومتوں نے بھی کہا تھا کہ وہ'لو جہاد‘ کے خلاف قانون متعارف کرانےجا رہی ہیں۔ کرناٹک کے وزیر اعلی بی ایس یدیورپّا نے کہا کہ وہ 'لوجہاد‘ کے نام پر جبراً تبدیلی مذہب کے سلسلے میں قانون سازی کے حوالے سے جلد فیصلہ کرنا چاہتے ہیں۔
کرناٹک کے وزیر داخلہ بسوا راج بومئی نے بھی کہا تھا کہ 'لوجہاد‘ ایک سماجی برائی ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے پورے ملک میں ایک قانون لانے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاستی حکومت اس سلسلے میں ماہرین قانون سے صلاح و مشورے کر رہی ہے۔
ہریانہ کے وزیر داخلہ انیل وِج نے بھی ریاست میں 'لوجہاد‘ کے خلاف سخت قانون لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 1966ء میں جب ہریانہ ریاست کی تشکیل ہوئی تھی اس کے بعد سے آج تک مذہب تبدیل کر کے شادی کروانے یا شادی کے بعد مذہب تبدیل کرانے کے تمام کیسز کی جانچ کرائی جائے گی۔
اقلیتوں کے خلاف اپنے شدت پسندانہ خیالات اور نظریات کے لیے مشہور اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی ادیتیہ ناتھ پہلے وزیر اعلی ہیں، جنہوں نے 'لو جہاد‘ کے خلاف قانون سازی کی بات کی تھی۔ انہوں نے ایسے لوگوں کو جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی تھی۔
یوگی ادیتیہ ناتھ نے ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا، ”سرکار فیصلہ کر رہی ہے کہ ہم لوجہاد کو سختی سے روکنے کا کام کریں گے۔ ایک موثر قانون بنائیں گے، شناخت مخفی رکھ کر، چوری چھپے، نام چھپا کر، مذہب چھپا کر جو لوگ بہن، بیٹیوں کی عزت کے ساتھ کھلواڑ کرتے ہیں، ان کو پہلے سے میں خبردار کرتا ہوں۔ اگر وہ سدھرے نہیں تو 'رام نام ستیہ ہے‘ کی یاترا اب نکلنے والی ہے۔" خیال رہے کہ ہندو 'رام نام ستیہ ہے‘ کی جاپ کسی کی ارتھی لے جاتے وقت کرتے ہیں۔
حکومت 'لوجہاد‘ کے حوالے سے کوئی اعدادوشمار یا اس کی واضح تعریف پیش کرسکی ہے۔تصویر: picture alliance/AP Photo/R. Kakade
’لوجہاد‘ کا ہمیں کچھ علم نہیں
اس سا ل کے اوائل میں مودی حکومت نے پارلیمان کو بتایا تھا کہ کسی بھی مرکزی ایجنسی نے 'لوجہاد‘ کے حوالے سے ایک بھی کیس اب تک درج نہیں کیا ہے اور یہ اصطلاح کسی موجودہ قانون میں موجود ہی نہیں ہے۔
نائب مرکزی وزیر داخلہ نے اس حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے پارلیمان کو بتایا تھا کہ بھارتی آئین کی دفعہ 25 کے تحت ہر شخص کو کسی بھی مذہب پر عمل کرنے اور اس کی ترویج کی اجازت ہے اور مختلف عدالتوں نے بھی اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ 'لوجہاد‘ کا ذکر کسی قانون میں موجود نہیں ہے۔
قومی خواتین کمیشن بھی لاعلم
قومی خواتین کمیشن نے بھی حق اطلاعات قانون کے تحت پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس کے پاس 'لوجہاد‘ کے کیسز کے سلسلے میں کوئی اعدادوشمار موجود نہیں ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ چند روز قبل ہی قومی خواتین کمیشن کی چیئرمین ریکھا شرما نے مہاراشٹر کے گورنر کے ساتھ اپنی ملاقات کے دوران کہا تھا کہ ریاست میں 'لوجہاد‘ کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ ان کے اس بیان کی سخت نکتہ چینی ہوئی تھی اور بعض سیاسی جماعتوں نے ان کے استعفی کا مطالبہ کیا تھا۔
عورت کس کس روپ ميں استحصال کا شکار
اس وقت دنيا بھر ميں انتيس ملين خواتين غلامی پر مجبور ہيں اور کئی صورتوں ميں خواتين کا استحصال جاری ہے۔ جبری مشقت، کم عمری ميں شادی، جنسی ہراسگی اور ديگر کئی جرائم سے سب سے زيادہ متاثرہ عورتيں ہی ہيں۔
تصویر: dapd
جدید غلامی کيا ہے؟
غير سرکاری تنظيم 'واک فری‘ کی ايک تازہ رپورٹ کے مطابق موجودہ دور ميں غلامی ايسی صورت حال کو کہا جاتا ہے، جس ميں کسی کی ذاتی آزادی کو ختم کيا جائے اور جہاں کسی کے مالی فائدے کے ليے کسی دوسرے شخص کا استعمال کيا جائے۔
تصویر: Louisa Gouliamaki/AFP/Getty Images
تشدد، جبر، جنسی ہراسگی: جدید غلامی کے انداز
اس وقت دنيا بھر ميں انتيس ملين خواتين مختلف صورتوں ميں غلامی کر رہی ہيں۔ 'واک فری‘ نامی غير سرکاری تنظيم کی رپورٹ کے مطابق دنيا بھر ميں جبری مشقت، قرض کے بدلے کام، جبری شاديوں اور ديگر صورتوں ميں وسيع پيمانے پر عورتوں کا استحصال جاری ہے۔
تصویر: Getty Images/Afp/C. Archambault
جنسی استحصال آج بھی ايک بڑا مسئلہ
غير سرکاری تنظيم 'واک فری‘ کے مطابق موجودہ دور میں جنسی استحصال کے متاثرين ميں خواتين کا تناسب ننانوے فيصد ہے۔
تصویر: Sazzad Hossain/DW
جبری مشقت: مردوں کے مقابلے ميں عورتيں زيادہ متاثر
انٹرنيشنل ليبر آرگنائزيشن اور بين الاقوامی ادارہ برائے ہجرت (IOM) کے تعاون سے اکھٹے کيے جانے والے 'واک فری‘ نامی غير سرکاری تنظيم کے اعداد کے مطابق دنيا بھر ميں جبری مشقت کے متاثرين ميں عورتوں کا تناسب چون فيصد ہے۔
تصویر: DW/S. Tanha
جبری شادیاں، لڑکيوں کے ليے بڑا مسئلہ
رپورٹ کے مطابق قرض کے بدلے یا جبری شاديوں کے متاثرين ميں خواتین کا تناسب چوراسی فيصد ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Bouys
نئے دور ميں غلامی کے خاتمے کے ليے مہم
'واک فری‘ اور اقوام متحدہ کا 'ايوری وومين، ايوری چائلڈ‘ نامی پروگرام نئے دور ميں غلامی کے خاتمے کے ليے ہے۔ اس مہم کے ذريعے جبری يا کم عمری ميں شادی کے رواج کو ختم کرنے کی کوشش کی جائے گی، جو اب بھی 136 ممالک ميں قانوناً جائز ہے۔ يہ مہم کفالہ جيسے نظام کے خاتمے کی کوشش کرے گی، جس ميں ايک ملازم کو مالک سے جوڑ ديتا ہے۔
تصویر: dapd
6 تصاویر1 | 6
... تاکہ خواتین اپنی پسند کی شادی نہ کرسکیں
سماجی کارکن اور سینٹر فار سوشل ریسرچ کی سربراہ رنجنا کماری کا کہنا ہے کہ ”ہندو توا گروپوں کے ساتھ اصل مسئلہ یہ ہے کہ وہ محبت کو جانتے ہی نہیں ہیں۔ دراصل یہی وہ لوگ ہیں جو لو(محبت) کے ساتھ لفظ 'جہاد‘ جوڑ کر بین مذاہب شادیوں میں یقین رکھنے والوں کے خلاف خود 'جہاد‘ میں مصروف ہیں۔ یہ خواتین کو اپنی پسند کے مطابق شادی کرنے سے روکنے کا ایک اور طریقہ ہے۔" ان کا مزید کہنا تھا کہ قدامت پسند ذہنیت رکھنے والے ایسے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ صرف ہم مذہب یا ایک ہی ذات سے تعلق رکھنے والوں کے درمیان شادی ہی کامیاب ہوسکتی ہے، حالانکہ یہ خیال نہ صرف غلط ہے بلکہ زمینی سطح پر اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔
رنجنا کماری، جنہوں نے بین مذاہب متعددجوڑوں کی شادیاں کروانے میں مدد کی ہے، کا کہنا ہے کہ ”نوجوان عورتیں، خواہ وہ ہندو ہوں یا مسلمان، شادی کے بعد بھی اپنے اپنے مذاہب پر عمل پیرا ہیں اور انہیں کسی طر ح کی کوئی پریشانی درپیش نہیں ہے۔"
ڈاکٹر رنجنا کماری کہتی ہیں ہے کہ بی جے پی کے بعض چوٹی کے مسلم رہنما بشمول مرکزی وزیر مختار عباس نقوی اور سابق مرکزی وزیر سید شہنواز حسین نے بی جے پی کے اعلی ہندو رہنماؤں کی بیٹیوں سے شادیاں کی ہیں لیکن کیا بی جے پی یا اس کی ذیلی تنظیموں بشمول وشو ہندو پریشد کے اندر ان کے خلاف کارروائی کرنے کی ہمت ہے؟"
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ 'لوجہاد‘ کے نام پر دراصل ہندو قوم پرست اور شدت پسند تنظیمیں مسلمانوں کے خلاف ہندوؤں کی سیاسی صف بندی کرنا چاہتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کسی بااثر ہندو۔ مسلم جوڑے کو کبھی نشانہ نہیں بناتی ہیں بلکہ وہ صرف کمزور جوڑوں کو اپنا آسان شکار سمجھتی ہیں۔
پیار سے گلے ملنے کا عالمی دن
اکیس جنوری کا دن دوستوں اور محبت کرنے والوں سے گلے مل کر پیار کے اظہار کا دن ہے۔ معانقے کو دماغی اور جسمانی صحت کے لیے بھی اچھا تصور کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/akg-images/Erich Lessing
کیا آج آپ کسی سے بغلگیر ہوئے؟
اکیس جنوری کا دن دوستوں اور محبت کرنے والوں سے گلے مل کر پیار کے اظہار کا دن ہے۔ اس پیار کا اظہار ہمیشہ ایک دوسرے کی رضامندی سے کیا جاتا ہے۔ معانقے کو دماغی اور جسمانی صحت کے لیے بھی اچھا تصور کیا جاتا ہے۔
کہتے ہیں کہ بغلگیر ہونا عمومی طور پر صحت کو بہتر بناتا ہے۔ پیار سے گلے ملنے کے عالمی دن کا مقصد اپنے کنبے اور دوستوں کو یہ بتانا ہوتا ہے کہ وہ آپ کے لیے کتنے اہم ہیں۔
تصویر: Imago/Westend61
چیزوں سے نہیں انسانوں سے پیار
ایسا لگتا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اس بارے میں غلط فہمی ہو گئی ہے۔ معانقہ انسانوں کے ساتھ کیا جاتا ہے، بے جان اشیاء کے ساتھ نہیں۔ گلے ملنے کا عالمی دن لوگوں کو گلے لگانے سے متعلق ایک روایت ہے، اس کا حب الوطنی سے کوئی سروکار نہیں۔
تصویر: picture-alliance/Katopodis
صحت کے لیے بغلگیر ہونا
سن دو ہزار تیرہ میں گلے ملنے کے عالمی دن کے موقع پر میڈیکل یونیورسٹی آف ویانا میں دماغی تحقیقی مرکز نے اس بات کی تصدیق کی کہ گلے ملنا اور بوسہ ایسی صحت مند عادات ہیں، جو دماغی تناو اور اضطراب کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔ محبت کے اظہار میں کسی سے لپٹنا بلڈ پریشر کو بھی کم کرتا ہے اور مدافعتی نظام کو بھی بڑھاتا ہے۔
تصویر: Colourbox
ہارمونز کا پیار
جب ہم کسی سے لپٹتے ہیں تو آکسی ٹوسن نامی ہارمونز ہمارے اندر خوشی کے احساسات پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ یہ رحم کے پٹھوں کو سیکٹرنے اور زچگی کے بعد دودھ اتارنے کے لیے محرک کا کام کرتے ہیں۔ ان سے ماں اور بچے کے درمیان بندھن مضبوط ہوتا ہے۔ لیکن مردانہ جسم بھی یہ ہارمون پیدا کرتا ہے۔
محبت میں کسی سے بغلگیر ہونا ذہنی دباؤ کو کم کرتا ہے لیکن اگر یہ یکطرفہ ہو تو نتائج برعکس ہوتے ہیں۔ جب محبت کا احساس دوطرفہ نہ ہو تو یہ تناو پیدا کرنے والے ہارمونز کارٹی زال کو جنم دیتا ہے، جو پریشانی کا احساس پیدا کرتے ہیں۔ لہذا کسی سے گلے ملنے سے قبل اگر باہمی محبت کا یقین نہ ہو تو اجازت طلب کرنا ضروری ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Grubitzsch
جانوروں میں محبت کا اظہار
جانوروں کی دنیا میں بھی گلے مل کر محبت کے اظہار کا طریقہ پایا جاتا ہے۔ انسانوں کی طرح جانور بھی گلے مل کر اور بوسے سے آپس کی محبت کا اظہار کرتے ہیں۔ اور جانوروں میں بھی لگن کے اظہار کے لیے اعتماد کی ضرورت پڑتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Zinken
ایک تاریخی بوسہ
روسی سیاستدان میخائیل گوربا چوف اور جرمن سیاستدان ایرش ہؤنیکر کی ایک دوسرے کا بوسہ لیتے ہوئے یہ تصویر دنیا بھر میں مشہور ہے۔ یہ تصویر سابقہ مشرقی جرمنی کے قیام کے تیس سال پورے ہونے پر سامنے آئی تھی۔ کیا اس بوسے کی اجازت لی گئی تھی؟ اس بات کا کبھی کسی کو نہیں پتہ چلے گا۔ لیکن یہ بات یقینی ہے کہ اس تاریخی معانقے کی تصویر کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
تصویر: picture alliance/dpa
سیاسی آداب کے تحت گلے ملنا
گوربا چوف اور ایرش ہؤنیکر معانقے کا لطف لینے والے دنیا کے کوئی پہلے یا آخری رہنما نہیں تھے۔ تقریبا تیس سال بعد دو ہزار اٹھارہ میں فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں اور کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بغلگیر ہو کر بین الاقوامی سفارت کاری کے رواج کو جاری رکھا۔
تصویر: Reuters/C. Platiau
فن و ثقافت میں محبت
دنیا کی ہر ثقافت میں پیار اور محبت کا جذبہ اہم ہے۔ اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں کہ ان جذبات کا اظہار فن پاروں میں بھی ملتا ہے، جیسا کہ اوگسٹ روداں کا یہ مشہور زمانہ مجسمہ ’بوسہ‘ ۔ بوسے کا عالمی دن چھ جولائی کو منایا جاتا ہے۔ اس کا آغاز انیس سو نوے کی دہائی میں برطانیہ میں ہوا تھا۔ اس کے برعکس گلے ملنے کی روایت کافی پرانی ہے۔