بھارتی ریاست اترپردیش میں ہندوقوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے مبینہ ’لوجہاد‘ کے حوالے سے آرڈیننس کو منظوری دے دی ہے لیکن اس کے جواز پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
اشتہار
بھارتی ریاست اترپردیش میں یوگی ادیتیہ ناتھ کی قیادت والی بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت نے مبینہ 'لوجہا د‘ کو روکنے کے لیے ایک آرڈیننس کو منظوری دے دی ہے، گورنر کی رسمی توثیق کے بعد اسے نوٹیفائی کردیا جائے گا۔ لیکن اس آرڈیننس کے جواز پر مختلف حلقوں کی جانب سے سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔
اس آرڈیننس کے مطابق شادی کے لیے دھوکہ، گمراہ، لالچ یا زبردستی مذہب تبدیل کرانے پر زیادہ سے زیادہ دس سال قید اور 25 ہزار روپے تک جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔ یہ ایک غیر ضمانتی جرم ہوگا اور جو لوگ مذہب تبدیل کرنا چاہتے ہیں انہیں اس کے لیے ضلع مجسٹریٹ کو دو ماہ قبل اطلاع دینی ہو گی۔
’آرڈیننس کا انجام معلوم ہے‘
سپریم کورٹ کے وکیل اے رحمان نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یوپی سے قبل مدھیہ پردیش اور ہریانہ کی حکومتوں نے بھی 'لوجہاد‘ کو قابل تعزیر جرم بنانے کے لیے قانون بنانے کا اعلان کیا تھا، آسام اور کرناٹک کی حکومتوں نے بھی یہی ارادہ ظاہر کیا ہے لیکن بھارتی آئین میں موجود ضمانت شدہ بنیادی حقوق کی روشنی میں ایسا کوئی بھی قانون فوری طورپر کالعدم قرار دے دیا جائے گا۔"
اے رحمان نے یاد دلایا کہ چند روز قبل ہی الہ آباد ہائی کورٹ نے ہندو۔ مسلم شادی کے خلاف دائر کردہ عرضی کو خارج کرتے ہوئے واضح لفظوں میں کہا ہے کہ قانون کی نگاہ میں ہندو اور مسلمان الگ الگ نہیں ہیں جب کہ گزشتہ روز ہی دہلی ہائی کورٹ نے بھی ایک ایسا ہی فیصلہ دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ کوئی بھی بالغ عورت جس کے ساتھ چاہے زندگی گزارے، کوئی قانون اسے نہیں روک سکتا۔ لہذا یوپی کے آرڈیننس کا انجام معلوم ہے۔"
بھارت کے مشہور ہندو مسلم جوڑے
بھارت میں ’لوّ جہاد‘ کا الزام عموماً اُن مسلمان نوجوانوں کو دیا جاتا ہے، جو ہندو لڑکیوں پر ڈورے ڈالتے ہیں۔ دوسری جانب کئی مشہور شخصیات بھی ایسی ہیں، جنہوں نے دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والوں کو اپنا شریکِ حیات منتخب کیا۔
تصویر: dapd
شاہ رخ خان - گوری خان
بالی وُڈ کا بادشاہ کہلانے والے شاہ رخ خان نے ایک پنجابی ہندو خاندان میں پیدا ہونے والی گوری چھبر سے 1991ء میں شادی کی، جس کے بعد وہ گوری خان بن گئیں۔ دونوں کے تین بچے ہیں۔
تصویر: AP
رتیک روشن - سوزین خان
اداکار رتیک روشن اور سوزین خان نے 2000ء میں شادی کی لیکن 2014ء میں علیحدگی کا بھی فیصلہ کر لیا۔ سوزین خان اداکار سنجے خان کی بیٹی ہیں۔ اس تصویر میں رتیک روشن کو اداکارہ پُوجا ہیج کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Paranjpe
سلمان خان کا خاندان
سلمان خان تو غیر شادی شدہ ہیں لیکن ان کے خاندان میں مختلف مذاہب کے لوگوں کی شادیوں کی کئی مثالیں ہیں۔ اُن کی والدہ کا نام پہلے سُشیلا چرک تھا لیکن اُن کے والد سلیم خان کے ساتھ شادی کے بعد سلمیٰ خان بن گئیں۔ سلیم خان نے پارسی اداکارہ ہیلن سے بھی شادی کی۔ بھائیوں ارباز اور سہیل خان نے بھی ہندو لڑکیوں سے شادیاں کیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/STR
سیف علی خان - امرتا سنگھ - کرینہ کپور
اداکار سیف علی خان اور امرتا سنگھ کی شادی تقریباً 13 سال چلی۔ 2004ء میں اُن میں علیحدگی ہو گئی۔ اس کے بعد انہوں نے 2012ء میں کرینہ کپور سے شادی کی۔
تصویر: dapd
عمران ہاشمی - پروین ساہنی
بالی وُڈ میں بوسے کے ایک منظر کے لیے مشہور اداکار عمران ہاشمی نے 2006ء میں پروین ساہنی سے شادی کی۔ یہ تصویر ’ڈرٹی پکچر‘ کی پروموشن کے وقت کی ہے، جس میں عمران ہاشمی اداکارہ ودیا بالن کے ساتھ دکھائی دے رہے ہیں۔
تصویر: DW
ممتاز - میور مادھوانی
ماضی کی مشہور اداکاراؤں میں سے ایک ممتاز کا تعلق ایک مسلم خاندان سے ہے۔ 1974ء میں انہوں نے ایک ہندو کاروباری شخصیت میور مادھوانی سے شادی کر کے اپنا گھر بسایا۔
تصویر: I. Mukherjee/AFP/Getty Images
نرگس دت - سنیل دت
ماں باپ نے نرگس کا نام فاطمہ راشد رکھا تھا۔ فلم کے پردے پر تو ان کی جوڑی راج کپور کے ساتھ تھی لیکن اصل زندگی میں انہوں نے سنیل دت کو اپنا ہمسفر بنایا۔
یہ تصویر فلم ’مغل اعظم‘ کی ہے، جس میں اداکار دلیپ کمار کو مسلمان اداکارہ مدھو بالا کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔ مدھوبالا سے شادی گلوکار اور اداکار کشور کمار نے کی۔ مدھوبالا کا نام پہلے ممتاز جہان دہلوی تھا اور انہیں ہندی سنیما کی سب سے خوبصورت اداکاراؤں میں شمار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے مغل اعظم میں انارکلی کے کردار کو لازوال بنا دیا۔
یہ ہیں ساٹھ اور ستر کی دہائیوں کی خوبرو اداکارہ شرمیلا ٹیگور، جنہوں نے اپنے جیون ساتھی کے طور پر بھارتی کرکٹ کے کپتان منصور علی خان پٹودی کو منتخب کیا۔ پٹودی 70 سال کی عمر میں 2011ء میں انتقال کر گئے۔
اپنی دلآویز مسکراہٹ اور شاندار اداکاری کے لیے مشہور وحیدہ رحمان نے 1974ء میں اداکار ششی ریکھی سے شادی کی، جو بطور اداکار كملجيت کے نام سے جانے جاتے تھے۔ طویل علالت کے بعد 2000ء میں ششی ریکھی کا انتقال ہو گیا۔
تصویر: STRDEL/AFP/GettyImages
استاد امجد علی خان - سبھا لكشمی
سرود کے سُروں سے جادو کرنے والے استاد امجد علی خان نے 1976ء میں کلاسیکی رقص کے لیے مشہور فنکارہ سبھا لکشمی سے شادی کی۔ ان کے دو بیٹے امان اور ایان بھی سرود بجاتے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images
زرینہ وہاب - آدتیہ پنچولی
زرینہ وہاب 1980ء کے عشرے کی ایک مشہور اداکارہ ہیں۔ اُنہوں نے اداکار آدتیہ پنچولی کو اپنا شریک حیات بنایا۔ ان کے بیٹے سورج پنچولی نے فلم ’ہیرو‘ کے ساتھ بالی وُڈ میں قدم رکھا۔
تصویر: by/Bollywoodhungama
فرح خان - شریش كندر
ایک پارسی ماں اور ایک مسلمان باپ کی بیٹی فرح خان پہلے ایک کوریوگرافر ہوا کرتی تھیں اور بعد میں ایک فلم ڈائریکٹر کے روپ میں سامنے آئیں۔ اُنہوں نے 2004ء میں اپنی بطور ہدایتکارہ فلم ’میں ہوں ناں‘ کے ایڈیٹر شريش كندر سے شادی کی۔
تصویر: UNI
سنیل شیٹی - مانا شیٹی
اداکار سنیل شیٹی کی بیوی مانا شیٹی ایک مسلمان باپ اور ایک ہندو ماں کی اولاد ہیں۔ شادی سے پہلے ان کا نام منیشا قادری تھا۔ 1991ء میں دونوں نے ایک دوسرے کو اپنا شریک حیات چُن لیا۔
تصویر: UNI
منوج واجپائی- شبانہ رضا
’ستيا‘، ’شول‘، ’کون‘، ’ویر- زارا‘، ’علی گڑھ‘ اور ’سیاست‘ جیسی فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والے اداکار منوج واجپائی نے 2006ء میں شبانہ رضا سے شادی کی۔ شادی کے بعد شبانہ نے اپنا نام نیہا رکھ لیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/STR
سچن پائلٹ - سارہ پائلٹ
کانگریس پارٹی کے نوجوان سیاستدان سچن پائلٹ کی بیوی کا نام سارہ پائلٹ ہے۔ سارہ بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ کی بیٹی ہیں۔ دونوں کے دو بیٹے اران اور وہان ہیں۔
تصویر: UNI
عمر عبداللہ - پازیب ناتھ
بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے 1994ء میں پازیب ناتھ سے شادی کی لیکن 2011ء میں دونوں میں علیحدگی ہو گئی۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Mustafa
مختار عباس نقوی - حد نقوی
مختار عباس نقوی بھارتیہ جنتا پارٹی بی جے پی کے ایک رہنما اور پارٹی کا ایک اہم مسلم چہرہ ہیں۔ ان کی بیوی کا نام حد نقوی ہے، جن کا تعلق ایک ہندو خاندان سے رہا ہے۔
تصویر: DW
ظہیر خان - ساگریکا گھاٹگے
حال ہی میں بھارت کے مشہور کرکٹر ظہیر خان نے اداکارہ ساگریكا گھاٹگے کے ساتھ شادی کا اعلان کیا ہے۔ ساگریکا گھاٹگے ’چک دے‘، ’رش‘ اور ’جی بھر کے جی لے‘ جیسی کئی فلموں میں کام کر چکی ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/AP Photo/R. Kakade
19 تصاویر1 | 19
انہوں نے کہا کہ دراصل بھارت کی تمام حکومتیں جس چیز سے چشم پوشی کر رہی ہیں اور جس قانون کا غلط استعمال ہورہا ہے وہ ہے ہندو شادی شدہ مردوں کا ایک بیوی کے ہوتے ہوئے دوسری شادی کے لیے اپنا مذہب تبدیل کر کے مسلمان ہوجانا۔کیونکہ صرف مسلمان ہی ایک سے زائد بیویاں رکھنے کے قانونی مجاز ہیں۔
’آئین کے بنیادی روح کے خلاف‘
سپریم کورٹ کے سینئر وکیل پرشانت بھوشن کا کہنا تھا کہ اترپردیش حکومت کی طرف سے لایا گیا یہ قانون آئین کی بنیادی روح کے خلاف ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو سے باتیں کرتے ہوئے کہا، ”بھارتی آئین کسی بھی مذہب کے دو بالغ لڑکے لڑکی کو باہمی رضامندی سے شادی کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ مذہب یا ذات کی بنیاد پر اس پر پابندی نہیں عائد کی جاسکتی۔ یوپی حکومت کا آرڈیننس بھارتی آئین میں ہر شخص کو دیے گئے بنیادی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ اگر اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تو یہ مسترد ہوجائے گا۔"
پرشانت بھوشن کا کہنا تھا کہ شادی کے لیے کسی طرح کالالچ دینے یا دباؤ ڈالنے یا کوئی غیر قانونی راستہ اپنانے کے سلسلے میں پہلے سے ہی قانون موجود ہے۔ ایسا کرنا قانوناً جرم ہے اور اس کے لیے دس برس تک قید کی سزا ہے۔ لہذا ایسے میں نئے آرڈیننس کی منطق سمجھ سے بالاتر ہے۔
مذہب کی جبری تبدیلی، مسلمان کردار ادا کریں، کرشنا کماری
06:02
گمراہ کن
اترپردیش کے سابق اعلی پولیس افسر وکرم سنگھ کا خیال ہے، ”اس نئے قانون کا جواز سمجھ میں نہیں آتا ہے۔ جتنے بھی جرائم کی بات اس آرڈیننس میں کی گئی ہے ان سب کے خلاف پہلے ہی قانون موجود ہے اور سخت سزاؤں کا التزام ہے۔" سابق ڈائریکٹر جنرل پولیس کا کہنا تھا،”آپ پہلے سے موجود قانون پر عمل تو کرا نہیں پارہے ہیں۔ غیر ضروری طورپر نئے قانون لا کر صرف گمراہ کر رہے ہیں۔"
بھارت کے سابق وزیر داخلہ اور سپریم کورٹ کے وکیل پی چدمبرم نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ،''لوجہاد پر قانون لانا ملک میں 'اکثریت کے ایجنڈے‘ کو نافذ کرنے کی کوشش ہے۔ بھارتی قانون کے تحت مختلف مذاہب کے لوگوں کے درمیان شادی کی اجازت دی گئی ہے حتی کہ تمام حکومتیں بھی اس کی حوصلہ افزائی کرتی رہی ہیں۔"
اشتہار
’100 سے زیادہ واقعات‘
اترپردیش کے وزیر برائے کابینی امور سدھارتھ ناتھ سنگھ نے اس آرڈیننس کو کابینہ سے منظوری کے بعد کہا تھا،''ریاست میں زبردستی مذہب تبدیل کروانے کے 100سے زیادہ واقعات رونما ہوئے ہیں۔ ان کے خلا ف قانون اس لیے ضروری ہے کہ دھوکہ، جھوٹ، طاقت اور بے ایمانی کے ذریعہ مذہب تبدیل کروانے کے جو واقعات ہو رہے ہیں وہ دل دہلانے والے ہیں۔"
ماہرین کے مطابق اترپردیش کی آبادی ساڑھے بیس کروڑ ہے اور اگر ایسے میں 100واقعات کا دعوی تسلیم کر بھی لیا جائے تو اس کا تناسب کتنا بنتا ہے یہ ہر کوئی سمجھ سکتا ہے۔
عورت کس کس روپ ميں استحصال کا شکار
اس وقت دنيا بھر ميں انتيس ملين خواتين غلامی پر مجبور ہيں اور کئی صورتوں ميں خواتين کا استحصال جاری ہے۔ جبری مشقت، کم عمری ميں شادی، جنسی ہراسگی اور ديگر کئی جرائم سے سب سے زيادہ متاثرہ عورتيں ہی ہيں۔
تصویر: dapd
جدید غلامی کيا ہے؟
غير سرکاری تنظيم 'واک فری‘ کی ايک تازہ رپورٹ کے مطابق موجودہ دور ميں غلامی ايسی صورت حال کو کہا جاتا ہے، جس ميں کسی کی ذاتی آزادی کو ختم کيا جائے اور جہاں کسی کے مالی فائدے کے ليے کسی دوسرے شخص کا استعمال کيا جائے۔
تصویر: Louisa Gouliamaki/AFP/Getty Images
تشدد، جبر، جنسی ہراسگی: جدید غلامی کے انداز
اس وقت دنيا بھر ميں انتيس ملين خواتين مختلف صورتوں ميں غلامی کر رہی ہيں۔ 'واک فری‘ نامی غير سرکاری تنظيم کی رپورٹ کے مطابق دنيا بھر ميں جبری مشقت، قرض کے بدلے کام، جبری شاديوں اور ديگر صورتوں ميں وسيع پيمانے پر عورتوں کا استحصال جاری ہے۔
تصویر: Getty Images/Afp/C. Archambault
جنسی استحصال آج بھی ايک بڑا مسئلہ
غير سرکاری تنظيم 'واک فری‘ کے مطابق موجودہ دور میں جنسی استحصال کے متاثرين ميں خواتين کا تناسب ننانوے فيصد ہے۔
تصویر: Sazzad Hossain/DW
جبری مشقت: مردوں کے مقابلے ميں عورتيں زيادہ متاثر
انٹرنيشنل ليبر آرگنائزيشن اور بين الاقوامی ادارہ برائے ہجرت (IOM) کے تعاون سے اکھٹے کيے جانے والے 'واک فری‘ نامی غير سرکاری تنظيم کے اعداد کے مطابق دنيا بھر ميں جبری مشقت کے متاثرين ميں عورتوں کا تناسب چون فيصد ہے۔
تصویر: DW/S. Tanha
جبری شادیاں، لڑکيوں کے ليے بڑا مسئلہ
رپورٹ کے مطابق قرض کے بدلے یا جبری شاديوں کے متاثرين ميں خواتین کا تناسب چوراسی فيصد ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Bouys
نئے دور ميں غلامی کے خاتمے کے ليے مہم
'واک فری‘ اور اقوام متحدہ کا 'ايوری وومين، ايوری چائلڈ‘ نامی پروگرام نئے دور ميں غلامی کے خاتمے کے ليے ہے۔ اس مہم کے ذريعے جبری يا کم عمری ميں شادی کے رواج کو ختم کرنے کی کوشش کی جائے گی، جو اب بھی 136 ممالک ميں قانوناً جائز ہے۔ يہ مہم کفالہ جيسے نظام کے خاتمے کی کوشش کرے گی، جس ميں ايک ملازم کو مالک سے جوڑ ديتا ہے۔
تصویر: dapd
6 تصاویر1 | 6
کیا ہندو لڑکیاں اتنی بے وقوف ہیں؟
ماہر عمرانیات خالد شیخ کے مطابق 'یہ تاثر دیا جارہا جیسے مسلم نوجوانوں کو معصوم اور بھولی بھالی ہندو لڑکیوں کو محبت کے جال میں پھنسانے، انہیں مسلمان بنا کرشادی کرنے او ربچے پیدا کرنے کے علاوہ کوئی کام نہیں ہے۔ ایسا کہنے والے خود اپنی بیٹیوں کی توہین کر رہے ہیں۔ کیا ہندو لڑکیاں اتنی بے وقوف ہیں کہ آسانی سے مسلم نوجوانوں کے چنگل میں پھنس جائیں اور اپنا مذہب اور خاندان تج کر ایک ایسے شخص کو جیون ساتھی بنائیں، جس کے رسم و رواج ان کے لیے اجنبی ہوتے ہیں؟"
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ اس طرح کی شادی کرنے والی لڑکیوں میں بہت سے اعلی تعلیم یافتہ بھی ہوتی ہیں جو اپنا بھلا برا بہتر سمجھتی ہیں اور یہ کہنا اور سمجھنا بھی غلط ہوگا کہ بین المذاہب شادیاں تبدیلی مذہب کے بعد ہی انجام پاتی ہیں۔"
کوئی اعدادوشمار موجود نہیں
لو جہاد سے متعلق آرڈیننس کا مسودہ تیار کرنے میں اہم رول ادا کرنے والے لاء کمیشن کے چیئرمین ریٹائرڈ جسٹس آدیتیہ ناتھ متل نے میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں تسلیم کیا کہ لوجہاد کے متعلق ریاست کے محکمہ پولیس یا کسی دیگر محکمے کے پاس کوئی اعدادو شمار نہیں ہیں اور اس قانون کا مسودہ تیار کرنے کے لیے انہوں نے اخبارات کی خبروں پر انحصار کیا۔
گزشتہ برس پارلیمان میں بھی ایک سوال کے جواب میں مودی حکومت نے کہا تھا کہ قانون میں اسطرح کی کوئی تشریح نہیں ہے اور نہ ہی حکومت یا حکومتی اداروں کے پاس لو جہاد کے واقعات کے سلسلے میں کوئی اعدادو شمار موجود ہے۔
دو برس قبل سپریم کورٹ کے حکم پر قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نے بین المذاہب شادیوں کی جانچ کی تھی۔ لیکن کسی بھی معاملے میں اسے زبردست تبدیلی مذہب اور مبینہ 'لوجہاد‘ کے ثبوت نہیں ملے تھے۔