بھارت میں قومی خواتین کمیشن کی صدر نے دعوی کیا ہے کہ ’لَوجہاد‘ کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے لیکن اس دعوے کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کرنے پر مختلف حلقوں کی طرف سے ا ن کی سخت نکتہ چینی کی جارہی ہے۔
اشتہار
بھارت میں قومی خواتین کمیشن کی صدر ریکھا شرما کی طرف سے'لَو جہاد‘ کا معاملہ اٹھانے کے بعد یہ تنازع ایک بار پھر گر م ہوگیا ہے۔ لو گ سوال کر رہے ہیں کہ ایک غیر جانبدار حکومتی قانونی ادارہ بین مذاہب شادیوں کو ’سازش‘ قرار دینے والوں کا ساتھ کیوں دے رہا ہے؟اسی کے ساتھ ریکھا شرما کو عہدے سے برطرف کرنے کا مطالبہ بھی شروع ہو گیا ہے۔
قومی خواتین کمیشن نے ایک ٹوئٹ کر کے بتایا تھا کہ کمیشن کی چیئرمین ریکھا شرما نے منگل کے روز مہاراشٹر کے گور نربھگت سنگھ کوشیاری سے ملاقات کے دوران ریاست میں 'لَو جہاد‘ کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تبادلہ خیال کیا۔ ٹوئٹ میں کہا گیا ہے کہ ریکھا شرما نے اپنی مرضی سے بین مذاہب شادیوں اور لَو جہاد کے درمیان فرق کو واضح کیا اور کہا کہ ثانی الذکر پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
بھارت میں ہندو قوم پرست اور ہندو شدت پسند جماعتیں بین مذاہب اوربالخصوص مسلم مردوں کی ہندوعورتوں کے ساتھ شادی کی سخت مخالف ہیں۔ وہ ایسی شادیوں کے لیے 'لَو جہاد‘ کی اصطلاح استعمال کرتی ہیں اور انہیں روکنے کے لیے بعض اوقات پرتشدد طریقے اختیار کرتی رہی ہیں۔ وہ اسے سیاسی معاملے کے طور پر بھی اٹھاتی رہی ہیں۔ ان جماعتوں کا الزام ہے کہ مسلم مرد ایک سازش کے تحت ہندو عورتوں کو ’اپنی محبت کے جال میں پھنسا کر‘ ان سے شادی کرتے ہیں اور پھر زبردستی ان کا مذہب تبدیل کرا دیتے ہیں۔
لَوجہاد کا کوئی کیس نہیں
نریندر مودی کی قیادت والی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی حکومت حالانکہ پارلیمان میں واضح طور پر کہہ چکی ہے کہ موجودہ قوانین میں 'لَو جہاد‘ جیسی کوئی اصطلاح موجود نہیں ہے۔
اشتہار
نائب وزیر داخلہ جی کشن ریڈی نے فروری میں پارلیمان میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ آئین کی دفعہ 25 کے تحت ہر شخص کو اپنی پسند کے مذہب اور ضمیر پر عمل کرنے اور اس کی تشہیر کی اجازت ہے اور ”لَو جہاد کی اصطلاح موجودہ کسی بھی قانون میں مذکور نہیں ہے اور کسی مرکزی ایجنسی نے اب تک لَوجہاد کا کوئی کیس درج نہیں کیا ہے۔"
قومی خواتین کمیشن کی چیئرپرسن نے لَو جہاد کے مبینہ بڑھتے واقعات کی تائید میں کوئی اعداد و شمار یا ثبوت نہیں پیش کیا۔ انہوں نے اپنے بیان کی کوئی وضاحت بھی پیش نہیں کی۔ جس کے بعد سوشل میڈیا پر ان کی شدید نکتہ چینی اور مخالفت کی جارہی ہے۔ لیکن انہوں نے اپنے ٹوئٹر اکاونٹ کو لاک کردیا ہے۔
خیال رہے کہ کمیشن نے یہ تنازع ایسے وقت اٹھایا ہے جب بین مذاہب شادی کے موضوع پر زیورات کی ایک کمپنی کے اشتہار کی بعض حلقوں نے سخت مخالفت کی تھی جس کے بعد ملک کے معروف صنعتی گھرانے ٹاٹا کی ملکیت والی کمپنی تنیشق کو اشتہار واپس لینا پڑا۔
سوشل میڈیا پر مخالفت
ایک قانونی ادارہ ہونے کے باوجود 'لَو جہاد‘ جیسے معاملات کو اٹھانے کے لیے قومی خواتین کمیشن کی سخت نکتہ چینی کی جارہی ہے۔ صحافی جے راج سنگھ نے ٹوئٹر پر لکھا کہ خواتین کمیشن کو اس سے بہتر چیئرمین ملنا چاہیے۔
سپریم کورٹ کی وکیل کرونا نندی نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ایک خاتون مخالف شخص کو خواتین کمیشن کا سربراہ بناکر حکومت نے یہ دکھایا ہے کہ اسے خواتین کے حقوق کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔
ٹوئٹر پر ریکھا شرما کے کئی پرانے ٹوئٹس کے اسکرین شاٹس بھی لوگوں نے شیئر کیے ہیں اور یہ کہا کہ یہ ٹوئٹس ان کی خواتین مخالف ذہنیت کی عکاسی کرتے ہیں۔
ایک صارف نے لکھا ”کیا قومی خواتین کمیشن اور اس کی سربراہ یہ واضح کرنے کی زحمت کریں گی کہ 'لَوجہاد‘ کا مطلب کیا ہے؟ کیا آپ اسے انہیں معنوں میں استعمال کر رہے جیسا کہ بعض انتہاپسند گروپ کرتے ہیں؟ اگر آپ بھی ایسا ہی سمجھتے ہیں تو آپ ان کے رویے کی تائید کر رہے ہیں۔“
ایک دیگر صارف نے سوال کیا ہے کہ 'کسی مذہب کو نشانہ بنانے کے لیے کیا 'لَو جہاد‘ کی اصطلاح استعمال کرنا حقیقتاً آئینی ہے؟
'سازش‘
خیال رہے کہ ہندو قوم پرست جماعتیں لَو جہاد کے معاملے کو مسلمانوں کے خلاف ہندووں کو متحد کرنے کے لیے سیاسی ہتھیار کے طور پربھی استعمال کرتی ہیں۔
اترپردیش کے وزیراعلی یوگی ادیتیہ ناتھ نے گزشتہ دنوں ریاستی حکام کو اس کے خلاف لائحہ عمل تیار کرنے اور محبت کے نام پر مذہب کو تبدیل کرنے سے روکنے کے لیے ضرورت پڑنے پر قانون لانے کی ہدایت کی تھی۔
ہندو سختگیر جماعت وشوا ہندو پریشد کا دعوی ہے کہ بھارت میں ہر سال تقریباً بیس ہزار ہندو لڑکیاں اس 'سازش‘ کا شکار ہوجاتی ہیں۔
مہاجرین پیسوں کی خاطر بیٹیوں کی شادیوں پر مجبور
03:02
دعوے بے بنیاد
سماجی امور پر رپورٹنگ کرنے والے بھارتی صحافی شرت پردھان تاہم اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیتے ہیں۔ شرت پردھان کا کہنا ہے کہ اترپردیش میں صورت حال اس کے یکسر برخلاف ہے۔ ہندو لڑکی اور مسلم لڑکے کے درمیان شادی کے صرف نو کیسز سامنے آئے ہیں اور وہ بھی ریاست کے 75 میں سے صرف پانچ اضلاع تک محدود ہیں۔ ان نو میں پانچ کیسز میں ہندو لڑکی نے عدالت میں لَو جہاد کی بنیاد پر شادی کے الزامات کی سختی سے تردید کی تھی۔
شرت پردھان کا کہنا تھا کہ”بقیہ کیسز میں بھی وکلاء، پولیس اور والدین کے دباو کی وجہ سے لڑکی اپنے گھر واپس لوٹنے پر مجبور ہوگئی۔"
شرت پردھان کا کہنا ہے کہ 'بالعموم ناراض والدین بین مذاہب شادی کو تذلیل آمیز سمجھتے ہیں اس لیے وہ اسے یکسر مسترد کردیتے ہیں۔ اور اس کے لیے یہ کہانی گڑھتے ہیں کہ مسلم لڑکے نے ان کی معصوم بیٹی کو گمراہ کرکے محبت کے دام میں پھنسا لیا تھا۔"
بھارت کے مشہور ہندو مسلم جوڑے
بھارت میں ’لوّ جہاد‘ کا الزام عموماً اُن مسلمان نوجوانوں کو دیا جاتا ہے، جو ہندو لڑکیوں پر ڈورے ڈالتے ہیں۔ دوسری جانب کئی مشہور شخصیات بھی ایسی ہیں، جنہوں نے دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والوں کو اپنا شریکِ حیات منتخب کیا۔
تصویر: dapd
شاہ رخ خان - گوری خان
بالی وُڈ کا بادشاہ کہلانے والے شاہ رخ خان نے ایک پنجابی ہندو خاندان میں پیدا ہونے والی گوری چھبر سے 1991ء میں شادی کی، جس کے بعد وہ گوری خان بن گئیں۔ دونوں کے تین بچے ہیں۔
تصویر: AP
رتیک روشن - سوزین خان
اداکار رتیک روشن اور سوزین خان نے 2000ء میں شادی کی لیکن 2014ء میں علیحدگی کا بھی فیصلہ کر لیا۔ سوزین خان اداکار سنجے خان کی بیٹی ہیں۔ اس تصویر میں رتیک روشن کو اداکارہ پُوجا ہیج کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Paranjpe
سلمان خان کا خاندان
سلمان خان تو غیر شادی شدہ ہیں لیکن ان کے خاندان میں مختلف مذاہب کے لوگوں کی شادیوں کی کئی مثالیں ہیں۔ اُن کی والدہ کا نام پہلے سُشیلا چرک تھا لیکن اُن کے والد سلیم خان کے ساتھ شادی کے بعد سلمیٰ خان بن گئیں۔ سلیم خان نے پارسی اداکارہ ہیلن سے بھی شادی کی۔ بھائیوں ارباز اور سہیل خان نے بھی ہندو لڑکیوں سے شادیاں کیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/STR
سیف علی خان - امرتا سنگھ - کرینہ کپور
اداکار سیف علی خان اور امرتا سنگھ کی شادی تقریباً 13 سال چلی۔ 2004ء میں اُن میں علیحدگی ہو گئی۔ اس کے بعد انہوں نے 2012ء میں کرینہ کپور سے شادی کی۔
تصویر: dapd
عمران ہاشمی - پروین ساہنی
بالی وُڈ میں بوسے کے ایک منظر کے لیے مشہور اداکار عمران ہاشمی نے 2006ء میں پروین ساہنی سے شادی کی۔ یہ تصویر ’ڈرٹی پکچر‘ کی پروموشن کے وقت کی ہے، جس میں عمران ہاشمی اداکارہ ودیا بالن کے ساتھ دکھائی دے رہے ہیں۔
تصویر: DW
ممتاز - میور مادھوانی
ماضی کی مشہور اداکاراؤں میں سے ایک ممتاز کا تعلق ایک مسلم خاندان سے ہے۔ 1974ء میں انہوں نے ایک ہندو کاروباری شخصیت میور مادھوانی سے شادی کر کے اپنا گھر بسایا۔
تصویر: I. Mukherjee/AFP/Getty Images
نرگس دت - سنیل دت
ماں باپ نے نرگس کا نام فاطمہ راشد رکھا تھا۔ فلم کے پردے پر تو ان کی جوڑی راج کپور کے ساتھ تھی لیکن اصل زندگی میں انہوں نے سنیل دت کو اپنا ہمسفر بنایا۔
یہ تصویر فلم ’مغل اعظم‘ کی ہے، جس میں اداکار دلیپ کمار کو مسلمان اداکارہ مدھو بالا کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔ مدھوبالا سے شادی گلوکار اور اداکار کشور کمار نے کی۔ مدھوبالا کا نام پہلے ممتاز جہان دہلوی تھا اور انہیں ہندی سنیما کی سب سے خوبصورت اداکاراؤں میں شمار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے مغل اعظم میں انارکلی کے کردار کو لازوال بنا دیا۔
یہ ہیں ساٹھ اور ستر کی دہائیوں کی خوبرو اداکارہ شرمیلا ٹیگور، جنہوں نے اپنے جیون ساتھی کے طور پر بھارتی کرکٹ کے کپتان منصور علی خان پٹودی کو منتخب کیا۔ پٹودی 70 سال کی عمر میں 2011ء میں انتقال کر گئے۔
اپنی دلآویز مسکراہٹ اور شاندار اداکاری کے لیے مشہور وحیدہ رحمان نے 1974ء میں اداکار ششی ریکھی سے شادی کی، جو بطور اداکار كملجيت کے نام سے جانے جاتے تھے۔ طویل علالت کے بعد 2000ء میں ششی ریکھی کا انتقال ہو گیا۔
تصویر: STRDEL/AFP/GettyImages
استاد امجد علی خان - سبھا لكشمی
سرود کے سُروں سے جادو کرنے والے استاد امجد علی خان نے 1976ء میں کلاسیکی رقص کے لیے مشہور فنکارہ سبھا لکشمی سے شادی کی۔ ان کے دو بیٹے امان اور ایان بھی سرود بجاتے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images
زرینہ وہاب - آدتیہ پنچولی
زرینہ وہاب 1980ء کے عشرے کی ایک مشہور اداکارہ ہیں۔ اُنہوں نے اداکار آدتیہ پنچولی کو اپنا شریک حیات بنایا۔ ان کے بیٹے سورج پنچولی نے فلم ’ہیرو‘ کے ساتھ بالی وُڈ میں قدم رکھا۔
تصویر: by/Bollywoodhungama
فرح خان - شریش كندر
ایک پارسی ماں اور ایک مسلمان باپ کی بیٹی فرح خان پہلے ایک کوریوگرافر ہوا کرتی تھیں اور بعد میں ایک فلم ڈائریکٹر کے روپ میں سامنے آئیں۔ اُنہوں نے 2004ء میں اپنی بطور ہدایتکارہ فلم ’میں ہوں ناں‘ کے ایڈیٹر شريش كندر سے شادی کی۔
تصویر: UNI
سنیل شیٹی - مانا شیٹی
اداکار سنیل شیٹی کی بیوی مانا شیٹی ایک مسلمان باپ اور ایک ہندو ماں کی اولاد ہیں۔ شادی سے پہلے ان کا نام منیشا قادری تھا۔ 1991ء میں دونوں نے ایک دوسرے کو اپنا شریک حیات چُن لیا۔
تصویر: UNI
منوج واجپائی- شبانہ رضا
’ستيا‘، ’شول‘، ’کون‘، ’ویر- زارا‘، ’علی گڑھ‘ اور ’سیاست‘ جیسی فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والے اداکار منوج واجپائی نے 2006ء میں شبانہ رضا سے شادی کی۔ شادی کے بعد شبانہ نے اپنا نام نیہا رکھ لیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/STR
سچن پائلٹ - سارہ پائلٹ
کانگریس پارٹی کے نوجوان سیاستدان سچن پائلٹ کی بیوی کا نام سارہ پائلٹ ہے۔ سارہ بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ کی بیٹی ہیں۔ دونوں کے دو بیٹے اران اور وہان ہیں۔
تصویر: UNI
عمر عبداللہ - پازیب ناتھ
بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے 1994ء میں پازیب ناتھ سے شادی کی لیکن 2011ء میں دونوں میں علیحدگی ہو گئی۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Mustafa
مختار عباس نقوی - حد نقوی
مختار عباس نقوی بھارتیہ جنتا پارٹی بی جے پی کے ایک رہنما اور پارٹی کا ایک اہم مسلم چہرہ ہیں۔ ان کی بیوی کا نام حد نقوی ہے، جن کا تعلق ایک ہندو خاندان سے رہا ہے۔
تصویر: DW
ظہیر خان - ساگریکا گھاٹگے
حال ہی میں بھارت کے مشہور کرکٹر ظہیر خان نے اداکارہ ساگریكا گھاٹگے کے ساتھ شادی کا اعلان کیا ہے۔ ساگریکا گھاٹگے ’چک دے‘، ’رش‘ اور ’جی بھر کے جی لے‘ جیسی کئی فلموں میں کام کر چکی ہیں۔