بھارت مداخلت سے باز رہے، مالدیپ
23 فروری 2018![Malediven, Demonstranten der maledivischen Opposition rufen Parolen, die während eines Protestes die Freilassung politischer Gefangener fordern](https://static.dw.com/image/42418371_800.webp)
بحر ہند میں واقع جزیرہ ریاست مالدیپ کی حکومت نے بھارت کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اُس کے اندرونی سیاسی بحران میں مداخلت کرنے سے گریز کرے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق مالدیپ کے تازہ بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ مالے اور نئی دہلی حکومتوں میں مزید دوری پیدا ہوئی ہے اور ان کے دوطرفہ تعلقات میں کشیگی بڑھتی جا رہی ہے۔
مالدیپ کا بحران، ٹرمپ اور مودی کا تبادلہٴ خیال
مالدیپ نے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کر دیے
مالدیپ: صدر کے قتل کی ناکام سازش میں نائب صدر گرفتار
بحر ہند پر اجارہ داری، بھارت اور چین کی مخفی جدوجہد
مالدیپ میں پائے جانے والے سیاسی بحران پر نئی دہلی حکومت نے تشویش کیا اظہار کرتے ہوئے مجموعی صورت حال کو مایوس کُن قرار دیا ہے۔ بھارتی حکومت کا یہ بیان بدھ اکیس فروری کو سامنے آیا تھا۔
مالدیپ کی وزارت خارجہ نے اس بیان پر فوری طور پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مالدیپ کے دوست ممالک اور عالمی برداری بشمول بھارت کو اُس کے اندرونی معاملات میں غیر ضروری مداخلت سے اجتناب کرنا چاہیے۔ اس بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ اس مداخلت اور بیان بازی سے اندرونی معاملات سلجھنے کے بجائے مزید الجھتے ہوئے پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔
مالدیپ کی وزارت خارجہ نے ملک میں پیدا سیاسی بحران کی شدت کو تسلیم کرتے ہوئے اس ملکی تاریخ کا سب سے مشکل وقت بھی قرار دیا۔ مالدیپ کے صدر عبداللہ یامین نے سیاسی بحران کی سنگینی کا اندازہ لگاتے ہوئے ایمرجنسی کا نفاذ کر رکھا ہے اور حال ہی میں اس میں تیس دن کی توسیع بھی کر دی گئی ہے۔
صدر یامین نے اپنے دور میں تقریباً تمام سیاسی مخالفین کو جیل میں ڈال رکھا ہے اور سپریم کورٹ کے اختیارات کو بھی محدود کرنے کا عمل جاری رکھا ہوا۔ یامین نے منصب صدارت سن 2013 میں سنبھالا تھا۔