1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت، مرکزی پارٹیاں ووٹروں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے سرگرم

عاطف بلوچ26 مارچ 2014

بھارت میں ہندو قوم پرست اپوزیشن نے آئندہ الیکشن کے لیے اپنے پارٹی منشور میں ملازمتوں کے نئے مواقع پیدا کرنے اور شہری ترقی کو مرکزی پالیسی نکات بنایا ہے۔ بھارت میں پارلیمانی انتخابات کا سلسلہ سات اپریل سے شروع ہو رہا ہے۔

تصویر: Reuters/UNI

خبر رساں ادارے روئٹرز نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس پارٹی نے اپنے منشور میں بالخصوص نوجوان طبقے کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس منشور میں آئندہ دس برسوں کے دوران ملازمتوں کے ڈھائی سو ملین مواقع یقینی بنانے کا وعدہ کیا گیا ہے تاکہ ملک کو اقتصادی ترقی کی راہوں پر گامزن کیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ہی اس قوم پرست ہندو جماعت نے اقتصادی ترقی کے ایک پروگرام کے تحت سو نئے ’سمارٹ شہر‘ تعمیر کرنے کا منصوبہ بھی بنایا ہے۔

بی جے پی کے ذرائع کے حوالے سے روئٹرز نے بتایا ہے کہ پارٹی منشور میں ملازمتوں کے نئے مواقع، سرمایا کاری اور شہری ترقی جیسے منصوبہ جات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ پارٹی منشور کی تیاری میں شریک بی جے پی کے ایک اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا ہے کہ حکمران کانگریس پارٹی کو شکست دینے کے لیے ان کی پارٹی نے ’غریب دوست پالیسیاں‘ اپنائی ہیں۔ بی جے پی ممکنہ طور پر آئندہ ہفتے اپنے منشور کا اعلان کرے گی۔

بی جے پی کی طرف سے وزارت عظمیٰ کے لیے نامزد کیے گئے منجھے ہوئے سیاستدان نریندر مودی فیورٹ قرار دیے جا رہے ہیںتصویر: UNI

کانگریس پارٹی کی کارکاردگی کو دیکھتے ہوئے ناقدین نے اندازہ لگایا ہے کہ پانچ ہفتوں تک جاری رہنے والے پارلیمانی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کامیابی حاصل کر سکتی ہے۔ بھارت میں نصف ووٹروں کے تعداد پچیس برس کی عمر سے کم ہے۔ اسی لیے مرکزی پارٹیاں نوجوان نسل کو متوجہ کرنے کی کوشش میں ہیں۔

بی جے پی کی طرف سے وزارت عظمیٰ کے لیے نامزد کیے گئے منجھے ہوئے سیاستدان نریندر مودی فیورٹ قرار دیے جا رہے ہیں۔ گجرات کے وزیر اعلیٰ نے اپنی ریاست میں ہونے والی اقتصادی ترقی کو تمام بھارت کے لیے ایک ماڈل قرار دیا ہے۔ بی جے پی کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ الیکشن میں کامیابی کی صورت میں وہ قومی سطح پر سیلز ٹیکس کا ایک منصوبہ پیش کرے گی، جو بھارت میں ٹیکس جمع کرنے کے موجودہ طریقہ کار کی نسبت زیادہ مؤثر قرار دیا جا رہا ہے۔

دوسری طرف کانگریس پارٹی بدھ کے دن اپنے منشور کا اعلان کر رہی ہے۔ ایسے اندازے لگائے جا رہے ہیں کہ کانگریس اپنے منشور میں صحت عامہ کے شعبے میں بہتری اور غریب دوست پالیسیوں پر توجہ مرکوز کرے گی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق کانگریس اپنے منشور میں 70 نئی یونیورسٹیاں تعمیرکرنے کا وعدہ بھی کرے گی۔

پارٹی سربراہ سونیا گاندھی، ان کے بیٹے راہول گاندھی اور وزیر اعظم منموہن سنگھ درالحکومت نئی دہلی میں ایک ’فن فیئر‘ کے دوران اپنی پارٹی منشور کا اعلان کریں گے۔ ایک دہائی تک اقتدار میں رہنے والی کانگریس پارٹی کو اپنے سیاسی مخالفین سے شکست کا شدید خدشہ ہے تاہم اس کی کوشش ہے کہ وہ آئندہ پارلیمانی انتخابات میں زیادہ سے زیادہ ووٹروں کو متوجہ کرے۔

کانگریس پارٹی کو بدعنوانی کے متعدد اسکینڈلز کے باعث عوام کے شدید غم و غصے کا سامنا بھی ہے۔ گزشتہ چند سالوں کے دوران بھارت میں افراط زر میں اضافے کے باعث مہنگائی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

بھارت میں نو مرحلوں پر مشتمل پارلیمانی انتخابی عمل کا آغاز سات اپریل کو ہو گا جو بارہ مئی تک جاری رہے گا۔ بھارتی الیکشن کمیشن کے مطابق حتمی نتائج کا اعلان سولہ مئی کو کیا جائے گا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں