1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت جرمن اسٹریٹیجک پارٹنر شپ کا روشن مستقبل

6 جون 2023

جرمن وزیر دفاع بورس پسٹوریئس نے نئی دہلی کے دورے کے دوران کہا ہے کہ برلن مستقبل میں، آسٹریلیا اور جاپان کی پیروی کرتے ہوئے بھارت کو اپنا اسٹریٹیجیک پارٹنر بنانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

Deutschland Narendra Modi Staatsbesuch Berlin
تصویر: Michael Kappeler/dpa/picture alliance

جرمن  وزیر دفاع نے منگل کو بھارت کے دورے کے دوران نئی دہلی میں اپنے بھارتی ہم منصب راج ناتھ سنگھ۔ کے ساتھ مذاکرات کیے۔ اس بات چیت کے بعد ایک بیانمین پسٹوریئس کا کہنا تھا،''بھارت یورپ اور جرمنی کے لیے اہم پارٹنر کی حیثیت رکھتا ہے۔‘‘ بورس پسٹوریئس کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ اسی نسبت سے روابط رکھے جانا چاہییں۔

مستقبل کی حکمت عملی

جرمن وزیر دفاع  پسٹوریئس نے اپنے بیان میں برلن کی اس خواہش کا اظہار بھی کیا کہ یورپ کی یہ بڑی طاقت (جرمنی) بھارت کو جاپان اور آسٹریلیا کی برابری میں لا کر نئی دہلی کےساتھ اُسی سطح کے تعلقات استوار کرے۔ انہوں نے مزید کہا، ''یہ ایک نسبتاً منطقی اگلا قدم‘‘ ہوگا۔

جرمنی - بھارت تعلقات: وزیراعظم مودی کی برلن آمد

03:03

This browser does not support the video element.

 

جرمن  وزیر کے بقول اگر جرمنی اپنی اسٹریٹیجک شراکت داری کو سنجیدگی سے لیتا ہے تو، ''اس امر کی بھی ضرورت ہے کہ قابل اعتماد شراکت داروں کے ساتھ اسلحے اور عسکری شعبے میں قابل اعتماد  تعاون کو فروغ دیا جائے اور اس فہرست میں بھارت بھی شامل ہے۔‘‘

'لائٹ ہاؤس پروجیکٹ‘

جرمن صنعت کار TKMS اور بھارت کے مابین چھ آبدوزوں کی ترسیل پر مشتمل ایک ارب ڈالر کے اُس اسلحہ معاہدے کو جرمن وزیر دفاع نے ایک 'لائٹ ہاؤس پروجیکٹ‘ کہا جسے بھارت آگے بڑھا رہا ہے۔

جرمنی کے ساتھ بہتر تعاون کے امکانات ہیں، شاہ محمود قریشی

06:26

This browser does not support the video element.

جرمن وزیر نے اپنے دورے کے دوران بھارتی حکام کے ساتھ یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کے موضوع پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ واضح رہے کہ اس بارے میں نئی دہلی نے اب تک کوئی واضح سیاسی مؤقف اختیار نہیں کیا اور نہ ہی اس کا اظہار کیا ہے۔ بھارت روسی اسلحے کی صنعت کی سپلائی پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔ پسٹوریئس کے بقول،'' بھارت نمایاں طور پر اور تیزی سے ایک بہت مستقل کوشش کر رہا ہے کہ وہ دفاعی سازوسامان کے لیے روس پر اپنا انحصار کم کرے، جو فی الحال 60 فیصد پر ہے۔"

جرمنی 30 بلین یورو سالانہ کے تجارتی حجم کے ساتھ بھارت کا ایک بڑا ٹریڈ پارٹنر ہے اور اس اعتبار سے ایک خاص اہمیت کا حامل ہے۔ دوسری جانب بھارت 1.4  بلین کی آبادی کے ساتھ نہ صرف دنیا کی سب سے بڑی فوج رکھنے والے ممالک میں سے ایک ہے بلکہ دنیا کے سب سے بڑے فوجی ہارڈ ویئر کے درآمد کنندگان میں  سر فہرست ہے۔

ک م/ ش ر(ڈی پی اے، ای سی اے)

 

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں