بھارت: مسلسل دوسرے دن کورونا کے باعث چار ہزار سے زائد اموات
9 مئی 2021
بھارت میں مسلسل دوسرے دن بھی کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی یومیہ تعداد چار ہزار سے زائد رہی۔ بھارت میں بڑھتے ہوئے کورونا کیسز کے پیش نظر ملک بھر میں لاک ڈاؤن کے مطالبے زور پکڑ رہے ہیں۔
اشتہار
ملکی وزارت صحت نے گزشتہ روز چار ہزار سے زائد ہلاکتیں رپورٹ کیں۔ بھارت میں کووڈ انیس کے باعث اموات کی کل تعداد 242,362 ہو گئی ہے اور ملک بھر میں کل کیسز کی تعداد بھی اب بائیس ملین سے تجاوز کر چکی ہے۔
بھارت کووڈ انیس کی دوسری لہر سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔ ہر روز ملک میں پہلے سے زیادہ کیسز اور ہلاکتیں ریکارڈ کی جا رہی ہیں۔ مریضوں کے لیے آکسیجن اور بستروں کی شدید کمی ہے اور قبرستانوں اور شمشان گھاٹوں میں مرنے والوں کی آخری رسومات کے لیے جگہ نہیں۔
بھارت کی کئی ریاستوں نے کورونا انفیکشنز کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باعث سخت لاک ڈاؤن نافذ کر رکھا ہے۔ ان ریاستوں میں عوامی نقل و حرکت پربھی پابندی عائد ہے اور کچھ ریاستوں میں تو سینما گھر، ریستوراں اور شاپنگ مالز بھی مکمل طور پر بند ہیں۔
نئی دہلی اور اتر پردیش کی حکومتوں نے لاک ڈاؤن سترہ مئی تک بڑھا دیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی پر ملک گیر لاک ڈاؤن نافذ کرنے کے لیے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ بھارتی میڈیکل ایسوسی ایشن نے رات کے کرفیو کے بجائے ملک بھر میں 'بہتر پلاننگ اور پہلے سے اعلان کردہ‘ لاک ڈاؤن کا مطالبہ کیا ہے۔ اس تنظیم کی جانب سے کہا گیا ہے، ''ہم کورونا وائرس کی دوسری لہر سے پیدا ہونے والے بحران میں بھارتی وزارت داخلہ کے سست اور نامناسب رد عمل پر حیران ہیں۔‘‘
نریندر مودی کو مذہبی اجتماعات اور الیکشن ریلیوں پر پابندی عائد نا کرنے پر پہلے ہی کڑی تنقید کا سامنا ہے۔ گزشتہ روز بھارت میں چار ہزار سے زائد ہلاکتوں کے ساتھ کورونا وائرس کے باعث کسی ایک دن میں اب تک کی سب سے زیادہ ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی تھیں۔ صحت سے متعلق بھارت کے ایک قومی انسٹیٹیوٹ کے مطابق ملک میں اس سال اگست تک کورونا وائرس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد ایک ملین تک پہنچ سکتی ہے۔
ب ج / م م (روئٹرز)
’کورونا دھڑا دھڑ ہمارے لوگوں کو نگلتا جا رہا ہے‘
بھارت میں کورونا وائرس کے بحران کا سب سے زیادہ اثر ملکی قبرستانوں میں اور شمشان گھاٹوں پر نظر آ رہا ہے۔ نئی دہلی میں لاشوں کو دفنانے کے لیے جگہ کم پڑ گئی ہے جبکہ ملک کے کئی شمشان گھاٹوں میں بھی جگہ باقی نہیں رہی۔
تصویر: Adnan Abidi/REUTERS
آخری رسومات کے لیے گھنٹوں انتظار کرنا پڑ رہا ہے
بھوپال سمیت کئی متاثرہ شہروں میں بہت سے شمشان گھاٹوں نے زیادہ لاشوں کو جلائے جانے کے لیے اپنی جگہ بڑھا دی ہے لیکن پھر بھی ہلاک شدگان کے لواحقین کو اپنے عزیزوں کی آخری رسومات کے لیے گھنٹوں انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔ بھوپال کے ایک شمشان گھاٹ کے انتظامی اہلکار ممتیش شرما کا کہنا تھا، ’’کورونا وائرس دھڑا دھڑ ہمارے لوگوں کو نگلتا جا رہا ہے۔‘‘
تصویر: Sunil Ghosh/Hindustan Times/imago images
گزشتہ سال کی نسبت کئی گنا زیادہ لاشیں
نئی دہلی کے سب سے بڑے قبرستان کے گورکن محمد شمیم کا کہنا ہے کہ وبا کے بعد سے اب تک وہاں ایک ہزار میتوں کو دفنایا جا چکا ہے، ’’گزشتہ سال کی نسبت کئی گنا زیادہ لاشیں دفنانے کے لیے لائی جا رہی ہیں۔ خدشہ ہے کہ بہت جلد جگہ کم پڑ جائے گی۔‘‘
تصویر: Adnan Abidi/REUTERS
آلات اور ادویات غیر قانونی حد تک مہنگے
ہسپتالوں میں بھی حالات انتہائی خراب ہیں۔ طبی حکام انتہائی نگہداشت کے وارڈز میں مریضوں کو داخل کرنے کے لیے گنجائش بڑھانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ ڈاکٹروں اور مریضوں دونوں کو ہی طبی آلات اور ادویات خریدنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ مارکیٹ میں یہ آلات اور ادویات غیر قانونی حد تک مہنگے داموں بیچے جا رہے ہیں۔
تصویر: Sunil Ghosh/Hindustan Times/imago images
علاج کی سہولیات سے محروم
بہت سے ہسپتالوں میں آکسیجن کی شدید کمی ہے۔ بہت سے شہری اپنے بیمار رشتے داروں کو لے کر ان کے علاج کے لیے ہسپتالوں کا رخ کر رہے ہیں مگر ہسپتالوں میں مریضوں کا رش اتنا ہے کہ سینکڑوں مریض علاج کی سہولیات سے محروم ہیں۔
تصویر: Amarjeet Kumar Singh/Zuma/picture alliance
آکسیجن کی فراہمی کا انتظار ہی کرتے رہے
ہسپتالوں کے باہر لوگ اپنے بیمار رشتہ داروں کے لیے آکسیجن کی فراہمی کے لیے منتیں کرتے نظر آتے ہیں۔ ایسے بہت سے مریض اس طرح انتقال کر گئے کہ ان کے پیارے ان مریضوں کے لیے آکسیجن کی فراہمی کا بےسود انتظار ہی کرتے رہے۔
تصویر: Manish Swarup/AP Photo/picture alliance
سب سے زیادہ نئی انفیکشنز کے عالمی ریکارڈ
بھارت میں نئی کورونا انفیکشنز کی یومیہ تعداد اتنی زیادہ ہے کہ گزشتہ پانچ دنوں سے وہاں روزانہ بنیادوں پر سب سے زیادہ نئی انفیکشنز کے مسلسل عالمی ریکارڈ بنتے جا رہے ہیں۔ اتوار پچیس اپریل کو وہاں کورونا وائرس کے تقریباﹰ تین لاکھ تریپن ہزار نئے متاثرین رجسٹر کیے گئے جبکہ صرف ایک دن میں کووڈ انیس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد بھی دو ہزار آٹھ سو بارہ ہو گئی۔
ب ج، م م ( اے پی)