بھارت: مسلم نوجوان کی ہلاکت، چار پوليس اہلکار معطّل
17 ستمبر 2018خبر رساں اداروں کے مطابق بھارتی ریاست منی پور کے شہر امپھل میں یہ واقعہ تین دن پہلے جمعرات کو پيش آيا، جب ایک مسلم نوجوان کو مشتعل ہجوم نے تشدد کر کے ہلاک کر دیا۔ اس واقعے کی ویڈیو بھی بنائی گئی تھی، جس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح پولیس اس نوجوان کو تحفظ دینے اور موت کے منہ سے بچانے میں ناکام رہی۔
حکام نے بتایا ہے کہ ان چاروں پولیس افسران کو اتوار کے دن ہی معطّل کر ديا گیا تھا۔ اس ویڈیو میں واضح ہے کہ کس طرح یہ نوجوان زخمی حالت میں کسی کھیت میں پڑا ہوا ہے اور پولیس اہلکار اس کی مدد کرنے کے بجائے اس کے گرد کھڑے ہیں۔ یہ نوجوان ہسپتال کے راستے میں ہی دم توڑ گیا تھا۔
بتایا جاتا ہے کہ مسلم نوجوان نے بزنس اسکول سے اپنی گریجویشن مکمل کی تھی۔ مقامی افراد کا الزام ہے کہ یہ چھبیس سالہ نوجوان گاڑیاں چوری کر رہا تھا اور رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔ حکام نے مزید بتایا کہ اس واقعے میں ملوث ہونے کے الزام میں پانچ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، جن میں ریزرو پولیس کا ایک حولدار بھی شامل ہے۔اس حولدار کے مطابق مسلم نوجوان گیراج سے اس کی موٹر سائیکل چوری کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔
پولیس نے مزید بتایا کہ ہجوم نے اس دوران اس کار کو بھی نذر آتش کر دیا، جو مبینہ طور پر مقتول کے ساتھیوں کی تھی۔ اس دوران اس واقعے میں ملوث دو مفرور افراد کی تلاش جاری ہے۔ بھارت میں گزشتہ مہینوں کے دوران مشتعل ہجوم کی جانب سے شہریوں کی جان لینے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور صرف گزشتہ دو ماہ کے دوران بیس افراد واٹس ایپ کے ذریعے پھیلائی جانے والی افواہوں کی وجہ سے اپنی جان گنوا چکے ہیں۔