بھارت: مشتعل ہجوم نے جیل سے نکال کر مار ڈالا
6 مارچ 2015نیوز ایجنسی روئٹرز نے بھارت کے شہر گوہاٹی سے اپنے ایک جائزے میں بتایا ہے کہ یہ واقعہ شمال مشرقی بھارتی ریاست ناگا لینڈ میں جمعرات کو دیر گئے پیش آیا۔ جس شخص کو ہلاک کیا گیا ہے، وہ بنگلہ دیش سے نقل مکانی کر کے آنے والا ایک پینتیس سالہ مسلمان بزنس مین تھا اور اُس پر الزام تھا کہ اُس نے ایک اُنیس سالہ مقامی لڑکی کو اپنی ہوس کا نشانہ بنایا تھا۔
مشتعل ہجوم نے جیل سے باہر نکالنے کے بعد اس شخص کو برہنہ کر دیا اور سڑکوں پر گھسیٹتے ہوئے اُسے بے انتہا تشدد کا نشانہ بنایا۔ اُسے ہسپتال پہنچایا گیا، جہاں وہ چل بسا۔ ریاست نگا لینڈ کے وزیرِ اعلیٰ ٹی آر زیلیانگ نے کہا ہے کہ ’ہجوم نے جیل کی حفاظت پر مامور سکیورٹی عملے پر قابو پا لیا تھا‘۔ بتایا گیا ہے کہ ہجوم پر پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
روئٹرز سے باتیں کرتے ےہوئے ضلعی پولیس چیف میرن جمیر نے بتایا کہ اس واقعے کے بعد جمعرات کو ہی متعلقہ علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا، جو جمعے کو بھی نافذ رہا کیونکہ وہاں حالات ’ابھی بھی کشیدہ‘ ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ اس واقعے کے بعد اس علاقے میں بنگلہ دیش سے نقل مکانی کر کے آنے والے دیگر ا فراد کی دکانوں پر بھی حملے ہوئے ہیں۔ ناگا لینڈ کے مقامی قبائل گزشتہ کئی برسوں سے اس بات پر اعتراض کر رہے ہیں کہ قریبی بنگلہ دیش سے زیادہ سے زیادہ لوگ غیر قانونی طور پر آ کر ناگا لینڈ میں بسنے لگے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ اُن کی آبادی بڑھتی جا رہی ہے، جس سے خوراک اور دیگر مقامی وسائل پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔
بھارت میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات عام ہیں اور وہاں اوسطاً ہر اکیس منٹ کے بعد ریپ کا ایک کیس رپورٹ کیا جاتا ہے۔ اسی طرح تیزاب گردی، گھریلو تشدد اور ایذا رسانی کے واقعات بھی روزمرہ معمول کا حصہ ہیں۔
2011ء کے اُس واقعے کے بعد سے بھارت میں لوگ جنسی زیادتی کے واقعات پر پہلے کے مقابلے میں زیادہ توجہ مرکوز کر نے لگے ہیں، جس میں دارالحکومت نئی دہلی میں ایک طالبہ کو چلتی بس میں اجتماعی زیادتی کے ساتھ ساتھ تشدد کا بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔ یہ لڑکی اس واقعے کے چند روز بعد اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی تھی۔
جرائم کا ریکارڈ رکھنے والے ادارے نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو کے مطابق بھارت میں 2013ء میں خواتین کے خلاف تین لاکھ نو ہزار 546 جرائم رپورٹ کیے گئے۔ اُس سے پہلے سال یعنی 2012ء میں یہ تعداد دو لاکھ چوالیس ہزار 270 رہی تھی۔ ان واقعات میں جنسی زیادتی، اغوا، جنسی طور پر ہراساں کیا جانا اور ایذا رسانی شامل تھے۔