بھارت: ممبئی بم دھماکوں کا مبینہ ملزم فاروق ٹکلا گرفتار
جاوید اختر، نئی دہلی
8 مارچ 2018
بھارت کی مرکزی تفتیشی ایجنسی (سی بی آئی) نے سن 1993 کے ممبئی بم دھماکوں کے مبینہ ملزم داؤد ابراہیم کے دست راست فاروق ٹکلا کو پچیس سال بعد گرفتار کرلیا ہے۔ اسے بھارت کی ایک بڑی سفارتی کامیابی قرار دیا جارہا ہے۔
اشتہار
دبئی سے حوالگی کے ذریعہ بھارت لانے کے بعد فاروق ٹکلا کو دہلی کے اندرا گاندھی قومی ہوائی اڈے پر حراست میں لے لیا گیا۔اس کے بعد اسے ممبئی لے جایا گیا، جہاں اسے انسداد دہشت گردی اور تخریبی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون (ٹاڈا) کے تحت مقدمات کی سماعت کرنے والی ایک خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا۔
ممبئی دہشت گردانہ حملے کے معاملات میں سرکاری وکیل اجوول نکم نے ٹکلا کی گرفتاری کو بھارت کے لیے ’بہت بڑی کامیابی‘ قرار دیا ہے۔اجول نکم کا کہنا تھا کہ اس سے داؤد ابراہیم گروہ کو زبردست دھچکا لگا ہے۔
ستاون سالہ یاسین منصور محمد فاروق عرف فاروق ٹکلا کو ممبئی میں سن 1993میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے مبینہ طور پر حقیقی ملزم داؤد ابراہیم کا انتہائی قریبی اور دست راست سمجھا جاتا ہے۔ سن 1995 میں اس کے خلاف انٹرپول نے ریڈکارنر نوٹس جاری کیا تھا۔ ٹکلا کے خلاف سازش، قتل اور دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں۔
‘مہاتما گاندھی‘ کے قتل کو ستر برس ہو گئے
موہن داس کرم چند گاندھی کو ستر برس قبل تیس جنوری سن انیس سو اڑتالیس کو قتل کر دیا گیا تھا۔ بھارت میں وہ برطانوی راج سے آزادی کے ایک اہم رہنما قرار دیے جاتے ہیں۔ آئیے نظر ڈالتے ہیں ان کی زندگی کے دس اہم ترین واقعات پر۔
تصویر: AP
پیدائش
موہن داس کرم چند گاندھی دو اکتوبر سن 1869 کو ریاست گجرات کے شہر پوربندر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام کرم چند گاندھی تھا۔ موہن داس کی پیدائش کے وقت کرم چند اس وقت کے پوربندر صوبے کے دیوان (وزیراعظم) تھے۔
تصویر: picture-alliance/akg-images
شادی
سن اٹھارہ سو تراسی میں موہن داس کرم چند گاندھی کی شادہ کستوریا ماکانجی کپاڈیا سے ہوئی۔ تب ان دونوں کی عمریں تیرہ برس تھیں۔ ان کے ہاں چار بچوں کی پیدائش ہوئی۔
تصویر: AP
لندن روانگی
موہن داس گاندھی اعلیٰ تعلیم کی غرض سے سن اٹھارہ سو اٹھاسی میں لندن چلے گئے۔ وہاں انہوں نے سن اٹھارہ سو اکیانوے تک قانون کی تعلیم حاصل کی۔ وہ بیرسٹر بننے کے بعد ہندوستان واپس لوٹے۔
تصویر: AP
وکالت کا آغاز
موہن داس گاندھی سن اٹھارہ سو ترانوے میں جنوبی افریقہ چلے گئے، جہاں انہوں نے وکالت کا آغاز کیا۔ یہ سلسلہ انیس سو پندرہ تک جاری رہا۔ اسی دوران سن انیس سو تیرہ میں انہوں نے پہلی مرتبہ ’عدم تشدد‘ کا نظریہ پیش کیا۔ تب ٹرانسوال مارچ میں انہوں نے جنوبی افریقہ میں بھارتی امیگریشن کے خلاف احتجاج کے دوران اپنے اس فلسفے کو بیان کیا۔
تصویر: AP
سول نافرمانی کی تحریک
سن انیس سو اکیس میں انڈین کانگریس پارٹی نے گاندھی کو اہم ذمہ داریاں سونپ دیں۔ اس وقت تک وہ بھارت میں انگریز سرکار کے خلاف جاری جدوجہد میں ایک اہم ’اخلاقی اتھارٹی‘ بن چکے تھے۔ انہی دنوں گاندھی نے انگریز سرکار کے خلاف عوامی سول نافرمانی کی تحریک شروع کی۔ تب گاندھی کو گرفتار کر لیا گیا اور وہ دو برس تک جیل میں قید رہے۔
تصویر: AP
نمک مارچ
مون داس گاندھی نے سن انیس سو تیس میں اپنی مشہور زمانہ سالٹ مارچ کا آغاز کیا۔ یہ احتجاج دراصل ریاستی سطح پر نمک کی اجارہ داری کے خلاف تھا۔ اس دوران گاندھی نے ساڑھے تین سو کلو میٹر طویل سفر کیا اور لوگوں کو اپنی تحریک میں شامل کرنے کی کوشش کی۔ اس احتجاج پر گاندھی اور ان کے ہزاروں ساتھیوں کو گرفتار بھی کر لیا گیا تھا۔
تصویر: AP
بھوک ہڑتال
سن انیس سو بتیس میں گاندھی نے بھوک ہڑتال کی۔ یہ احتجاج بھارتی سماج میں ذات پات کے خلاف تھا، جس میں ’اچھوت‘ تصور کی جانے والی کمیونٹی کو مساوی حقوق حاصل نہ تھے۔
تصویر: Getty Images/Hulton Archive
’ہندوستان چھوڑو‘
سن انیس سو بیالیس میں موہن داس گاندھی نے برطانوی حکومت کے خلاف ’ہندوستان چھوڑو‘ تحریک کا آغاز کیا۔ اس عوامی تحریک میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد ان کے ساتھ تھی۔ اسی بنا پر انہیں گرفتار کر لیا اور وہ سن انیس سو چوالیس تک مقید رہے۔ تاہم اس دوران بھی وہ ہندوستان میں عوام کی آزادی کی جدوجہد کے لیے مثالیہ بنے رہے۔
تصویر: AP
ہندوستان کی تقسیم کے خلاف
سن انیس سو سینتالیس میں انڈیا کو آزادی مل گئی، جس کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت بطور آزاد اور خود مختار ریاستیں دنیا کے نقشے پر ابھریں۔ موہن داس کرم چند گاندھی ہندوستان کی تقسیم کے خلاف ہی رہے تاہم ان کی تمام تر کوششیں رائیگاں گئیں۔
تصویر: AP
قتل
تیس جنوری سن انیس سو اڑتالیس کو گاندھی کو قتل کر دیا گیا۔ اس واردات کا الزام ایک ہندو انتہا پسند پر عائد کیا گیا۔ دو ملین بھارتی شہریوں نے گاندھی کی آخری رسومات میں شرکت کی۔
تصویر: AP
10 تصاویر1 | 10
سی بی آئی نے یہ نہیں بتایا ہے کہ انٹرپول کی طرف سے ریڈکارنر نوٹس جاری کیے جانے کے باوجود ٹکلا دہلی کیسے پہنچ گیا۔ حکومتی اہلکاروں کا تاہم کہنا ہے کہ اسے وفاقی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مدد سے متحدہ عرب امارات سے ملک بدر کیا گیا اور دہلی آنے والی فلائٹ پر سوار کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ 12 مارچ 1993ء کو دوپہر تقریباً ڈیڑھ بجے بھارت کے اقتصادی دارالحکومت ممبئی کی ایئر انڈیا بلڈنگ، بامبے اسٹاک ایکسچینج، زاویری بازار، ہوٹل سی راک اور ہوٹل جوہو سینٹور پر یکے بعد دیگر بارہ بم دھماکے ہوئے تھے جن میں 257 افراد ہلاک اور سات سو سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ ان دھماکوں کی وجہ سے تقریباً ستائیس کروڑ روپے کے املاک کا نقصان بھی ہوا تھا۔ سی بی آئی نے ٹاڈا عدالت میں اس معاملے میں 129 افراد کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی اور سن 2007 میں خصوصی ٹاڈا عدالت نے ایک سو افراد کو سزا سنائی تھی۔ اسی معاملے میں یعقوب میمن کو سن 2015 میں پھانسی دی جاچکی ہے۔
ممبئی کے ان بم دھماکوں سے متعلق ہی ایک معاملے میں فلم اداکار سنجے دت کو غیر قانونی ہتھیار رکھنے کا قصوروار پائے جانے پر ٹاڈا عدالت نے پانچ سال قید کی سزا بھی سنائی تھی۔ ممبئی دھماکوں کے دیگر 27 مبینہ ملزم ابھی تک مفرور ہیں۔ ان میں انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم اور ٹائیگر میمن کے نام شامل ہیں۔
بھارت کا دعویٰ ہے کہ داؤد ابراہیم ممبئی بم دھماکوں کا اصل ماسٹر مائنڈ ہے اور اس نے پاکستان میں پناہ لے رکھی ہے۔ امریکا داؤد ابراہیم کو عالمی دہشت گرد قرار دے چکا ہے جب کہ اقوام متحدہ نے بھی انسداد دہشت گردی کی ایک قرارداد کے تحت داؤد ابراہیم پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
سینئر فوجداری وکیل اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے رکن پارلیمان مجید میمن نے فاروق ٹکلا کی گرفتاری کے حوالے سے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’وہ لوٹ آیا ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔ اسے یقینی طور پر حراست میں بھیج دیا جائے گا۔ اسے ضمانت ملنے کا تو کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔‘‘
میڈیا رپورٹوں کے مطابق داؤد ابراہیم نے بھی کچھ عرصہ قبل بھارت آنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ سپریم کورٹ کے معروف وکیل اور سابق وزیر قانون رام جیٹھ ملانی نے انکشاف کیا تھا کہ داؤد نے ان سے بھارت آ کر خودسپردگی کرنے کی بات کہی تھی۔ تاہم ابراہیم نے اس ضمن میں بعض شرطیں بھی رکھی تھیں لیکن اس وقت کے بھارتی رہنماؤں نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔
دریں اثنا سی بی آئی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیشی ایجنسی ممبئی میں فاروق ٹکلا سے پوچھ گچھ کررہی ہے۔ سی بی آئی کے مطابق ٹکلا سے داؤد ابراہیم کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
کچھ بھارتی مصنوعات، جو پاکستان درآمد نہیں کی جا سکتیں
پاکستانی وزارت تجارت نے ایک ہزار سے زائد بھارتی مصنوعات کو درآمد کرنے پر پابندی لگا رکھی ہے۔ ان میں سے چند دلچسپ اشیا کیا ہیں، جانیے اس پکچر گیلری میں۔