ماحولیاتی تبدیلی پر کام کرنے والے تھنک ٹینک ’جرمن واچ‘ کی طرف سے جاری ہونے والی رپورت میں کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلوں سے جن ممالک کو سب سے زیادہ خطرات در پیش ہیں ان میں بھارت اب پانچویں مقام پر پہنچ گيا ہے۔
اشتہار
ایک طرف ماحولیات کے تحفظ پر بات چيت کے لیے جہاں میڈرڈ میں ’سی او پی 25‘ کے تحت عالمی رہنماؤں میں بات چیت ہو رہی ہے تو دوسری جانب اس حوالے سے تازہ رپورٹ میں کہا گيا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے والے ممالک میں عالمی سطح پر بھارت پانچویں مقام پر پہنچ گیا جبکہ پہلے یہ پندرہویں نمبر پر تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2018ء میں شدید بارشوں کے سبب ہونے والے زبردست جانی و مالی نقصان اور تباہی کے تجزیوں سے یہ نتائج اخذ کیے گئے ہیں۔
ماحولیات کے لیے کام کرنے والے تھنک ٹینک ’جرمن واچ‘ نے یہ رپورٹ جاری کی ہے جس نے دنیا کے 181 ممالک کا معاشی نقصان، جی ڈی پی میں گراوٹ اور انسانی اموات کے تفصیلی ڈیٹا کی بنیاد پر یہ جائزے پیش کیے ہیں۔ اس رپورٹ میں موسمیاتی تبدیلیوں سے جن ممالک کو سب سے زیادہ خطرات در پیش ہیں اس میں جاپان، فلپائن، جرمنی، مڈگاسکر اور بھارت کو بالترتیب پہلے سے لے کر پانچویں مقام پر رکھا گيا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سنہ 2018ء میں جنوب مغربی مون سون نے بھارت کو بری طرح متاثر کیا اور اس میں ریاست کیرالہ کو بہت زیادہ نقصان پہنچا جس میں 324 افراد سیلاب یا پھر بارش کی وجہ سے زمین کھسکنے جیسے واقعات کی زد میں آکر ہلاک ہوئے۔ تقریباﹰ سوا دو لاکھ لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی، 20 ہزار مکانات اور 80 کے قریب ڈیم تباہ ہوئے اور تقریباﹰ پونے تین ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ بھارت کے شمالی ساحلوں پر بھی موسمیاتی تبدیلیوں سے زبردست نقصان ہوا۔
’گلوبل کلائمیٹ رسک انڈیکس 2020‘ کے مطابق، ''انتہائی موسمی واقعات ایک بہت بڑا چیلنج ہیں نا صرف غریب ممالک کے لیے بلکہ ترقی یافتہ ممالک کے بھی۔ آب و ہوا اور ماحولیات کی تبدیلی سے ترقی یافتہ ممالک کو بھی زیادہ سے زیادہ خطرات کا سامنا ہے۔‘‘
اس رپورٹ میں مزید کہا گيا ہے کہ شدید لُو کے سبب سال 2018ء جرمنی میں دوسرا گرم ترین برس تھا جس میں 1234 افراد ہلاک ہوئے۔ اسی برس بارش کی کمی کے سبب جرمنی کے کئی علاقوں میں خشک سالی کی صورتحال پیدا ہوئی جس سے فصلوں کی پیداوار بری طرح متاثر ہوئی۔
ماہرین کے مطابق جاپان اور جرمنی جیسے صنعتی طور پر ترقی یافتہ ملکوں کو بھی سخت خشک سالی اور شدیدگرمی کی مار جھیلنا پڑ رہی ہے۔ بھارت میں سب سے زیادہ اثر شدید بارشوں کا پڑا جس کے سبب کئی علاقوں میں شدید سیلاب کی صورت حال اور زمین کھسکنے کے واقعات پیش آئے جن کے باعث قریب ایک ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ بھارت کے بھی مختلف علاقوں میں موسم گرما میں زبرست گرمی کی لہر چلتی ہے۔ گرچہ گزشتہ برس اس میں اموات تو کم ہوئیں لیکن معاشی نقصان بہت زیادہ ہوا تھا۔
اس رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں سری لنکا اور پاکستان بھی موسمیاتی تبدیلیوں سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ سری لنکا کے ساحلی علاقوں میں زبردست بارشوں کے سبب کافی نقصان ہوا جبکہ پاکستان کے بھی مختلف علاقوں میں موسمیاتی تبدیلیوں کا بہت زیادہ اثر پڑا اور کافی جانی و مالی نقصان پہنچا۔
زہریلا سموگ، نئی دہلی میں پرائمری اسکول بند
بھارتی دارالحکومت ميں سموگ کے سبب آج تمام پرائمری اسکول بند رکھنے کے احکامات جاری کيے گئے ہيں۔ نئی دہلی اس وقت عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ’محفوظ‘ قرار دی جانی والی آلودگی کی سطح سے ستر فيصد زيادہ آلودگی کی زد ميں ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain
نئی دہلی کی ہوا میں آلودگی کی شرح میں ’خطرناک حد‘ تک اضافے کے باعث پبلک ہیلتھ کے شعبے میں ایمرجنسی کا نفاذ کر دیا گیا ہے۔ محمکہ صحت سے وابستہ ماہرین نے شہریوں کو تاکید کی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain
اس دھند میں کاربن مونو آکسائیڈ ، سلفر اور نائٹروجن جیسے زہریلے ذروں کی مقدار بہت زیادہ ہے۔ اس لیے اس دھند کو تکنیکی طور پر ’سموگ‘ کہا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain
بھارتی سینٹرل پولوشن کنٹرول بورڈ کے مطابق یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوتی ہے، جب ہوا میں نمی کی مقدار میں اضافہ ہو جائے اور چلنے والی ہواؤں کی رفتار انتہائی سست ہو جائے۔
تصویر: Getty Images/AFP/D. Faget
شہر کے ڈاکٹروں نے اسے ’پبلک ہيلتھ ايمرجنسی‘ قرار ديا ہے جبکہ کئی متعلقہ ايجنسيوں نے خبردار کيا ہے کہ آنے والے دنوں ميں صورتحال مزيد بگڑ سکتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain
بھارتی دارالحکومت ميں پرائمری اسکول کے طلباء کی تعداد لگ بھگ دو ملين ہے۔ علاوہ ازيں شہر بھر کے کُل چھ ہزار اسکولوں ميں باہر کی تمام تر سرگرمياں بھی بند رکھنے کا اعلان کيا گيا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain
انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے پیر کے دن ہی مطالبہ کیا تھا کہ فضا میں ضرر رساں ذرات میں اضافے میں کمی کی خاطر فوری طور پر اقدامات اٹھائے جائیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Singh
ڈاکٹروں کی تنظیم انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے بتایا نئی دہلی کے باسیوں کو آنکھوں میں جلن اور حلق میں تکلیف کی شکایت کا سامنا ہے۔
تصویر: Reuters/S. Khandelwal
گزشتہ برس عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک جائزہ کے مطابق نئی دہلی دنیا کے آلودہ ترین شہروں مں سے ایک ہے۔
تصویر: Reuters/S. Khandelwal
نئی دہلی میں ہر سال بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کی وجہ سے ماسک اور فلٹرز کا کاروبار بھی عروج پکڑ رہا ہے۔ لیکن ہر کوئی ایسے ماسک خریدنے کی سکت نہیں رکھتا۔ غریب عوام زیادہ تر بغیر ماسک یا فلٹر کے ہی گزارا کرتے ہیں۔
تصویر: Imago/Hindustan Times
مختلف ماحولیاتی تنظمیوں کی طرف سے عوام میں سموگ سے بچاو کے لیے آگاہی مہم بھی چلائی گئی ہے۔ نجی سطح پر اسکولوں میں بھی بچوں کو اس حوالے سے معلومات فراہم کی جا رہی ہیں۔
تصویر: Imago/Hindustan Times
جنوبی ایشیا میں ماحولیاتی آلودگی کی یہ شرح ایک ایسے وقت میں زیادہ ہوئی ہے، جب جرمن شہر بون میں عالمی ماحولیاتی کانفرنس COP 23 کا آغاز ہو چکا ہے۔