بھارت ميں حالیہ برسوں کا بدترین ايوی ايشن بحران
5 دسمبر 2025
بھارت حالیہ برسوں میں اپنے بدترین ايوی ايشن بحران کا شکار ہے۔ نجی ایئر لائن انڈیگو کی 550 سے زائد پروازیں منسوخ ہونے کے باعث بڑے پیمانے پر رکاوٹیں پیدا ہوئیں، جس سے مسافروں کو شدید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پروازوں میں تاخیر اور منسوخیوں کی وجہ سے ہزاروں مسافر ملک کے متعدد ہوائی اڈوں پر پھنس گئے ہیں۔
وائرل ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہوائی اڈے کھچا کھچ بھرے ہوئے ہیں۔ پھنسے ہوئے مسافر ٹرمینلز میں ہیں اور سامان جمع ہوتا جا رہا ہے۔ ہر ہوائی اڈے پر لوگ گھنٹوں سے پھنسے ہوئے ہیں۔
ایئر لائنز کی جانب سے لوٹ
اس بحران کو دیگر ایئر لائنز کی جانب سے منافع کمانے کا موقع بنا لینے سے عام لوگوں کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔
صورت حال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے چند دیگر ایئر لائنز نے کرایوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ دباؤ کے شکار ايوی ايشن نظام کا ساتھ دینے کے بجائے وہ مسافروں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہیں۔
نیوز چینل این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے حیدرآباد ایئرپورٹ پر ایک پریشان مسافر نے کہا، ''جو ٹکٹ عام طور پر 5 سے 8 ہزار کا ہوتا ہے، وہ اب 35 سے 50 ہزار روپے کا مل رہا ہے۔‘‘
ایک ٹور آپریٹر کے مطابق انہوں نے کلکتہ سے امرتسر تک کا ایک ٹکٹ ایک لاکھ روپے میں بک کیا، جب کہ عام طور پر یہی کرایہ 6 ہزار روپے کا ہوتا ہے۔ انہوں نے اسے مسافروں کے ساتھ سراسر زیادتی قرار دیا۔
اسی طرح رانچی سے دہلی تک کی جمعہ اور ہفتہ کی ایک طرفہ اکانمی کلاس (نان اسٹاپ) ٹکٹ کی قیمت 48 ہزار روپے تک پہنچ گئی جبکہ ٹور اور ٹریول آپریٹرز کے مطابق اس راستے پر عام طور پر کرایہ 5 سے 6 ہزار روپے کے درمیان ہوتا ہے۔
ڈی ڈبلیو نے فضائی کمپنیوں کی ویب سائیٹوں پر دیکھا کہ دہلی سے ممبئی کا اکانمی کلاس کا کرایہ ساٹھ ہزار روپے ہے، جو عام حالات میں چھ ہزار روپے ہوتا ہے۔
550 سے زائد پروازیں منسوخ
بھارت کی سب سے بڑی نجی ایئر لائن انڈیگو میں آپریشنل مسائل مسلسل چوتھے دن بھی جاری رہے، جس کے باعث 550 سے زائد ملکی و بین الاقوامی پروازیں منسوخ ہوئیں اور پروازوں کی آمد اور روانگی میں شدید تاخیر دیکھی گئی۔ جس کی وجہ سے ہزاروں مسافروں کے سفری منصوبے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
منسوخ شدہ پروازوں میں سے صرف دہلی ایئرپورٹ پر جمعرات کو کم از کم 172 پروازیں منسوخ ہوئیں، جبکہ ممبئی میں 118، بنگلورو میں 100، حیدرآباد میں 75، کولکاتا میں 35، چینئی میں 26 اور گوا میں 11 پروازیں منسوخ ہوئیں۔ ملک کے دیگر ہوائی اڈوں سے بھی منسوخیوں کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
بڑے پیمانے پر پیدا ہونے والی اس افراتفری کے دوران، ایئر لائن نے جمعرات کی رات اپنے پورے نیٹ ورک پر پڑنے والے اثرات کا اعتراف کیا اور تمام متاثرہ مسافروں اور ایوی ایشن سیکٹر سے جڑے افراد سے معذرت کی۔
’یہ سرکاری بدنظمی ہے‘
اپوزیشن کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے الزام لگایا کہ انڈیگو کی یہ بدنظمی حکومت کے "اجارہ داری ماڈل” کی قیمت ہے اور کہا کہ بھارت ہر شعبے میں اجارہ داری کے بجائے منصفانہ مسابقت کا حقدار ہے۔
انہوں نے ایک پوسٹ میں کہا، ''انڈیگو کی بدنظمی کی قیمت ایک بار پھر عام بھارتیوں کو چکانی پڑ رہی ہے۔ تاخیر، منسوخیاں اور بے بسی کی صورت میں۔ یہ اس حکومت کے اجارہ داری ماڈل کی قیمت ہے۔‘‘
دریں اثنا، سول ایوی ایشن کے وزیر رام موہن نائیڈو نے پروازوں میں بڑے پیمانے پر خلل کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد کیا اور اس بات پر ناراضگی کا اظہار کیا کہ انڈیگو نے قواعد کے نفاذ کو سنبھالنے میں لاپرواہی دکھائی۔
یہ صورتحال کیوں پیدا ہوئی؟
سرکاری ضوابط کے مطابق نئے قواعد کو اپنانے کے لیے روسٹر پلاننگ میں مناسب تبدیلیاں نہ کرنے کے بعد، بھارت کی سب سے بڑی ایئرلائن کو پائلٹوں کی کمی کا بحران درپیش ہوا، جس کے نتیجے میں سیکڑوں پروازیں منسوخ ہوئیں۔
نئے ضابطوں میں فلائٹ ڈیوٹی ٹائم لمیٹیشنز (ایف ڈی ٹی ایل) شامل ہے۔ ایف ڈی ٹی ایل قواعد کے تحت پائلٹس کی ہفتہ وار آرام کی مدت 36 گھنٹوں سے بڑھا کر 48 گھنٹے کر دی گئی ہے اور رات کے وقت لینڈنگ کی تعداد کو پہلے کی چھ سے کم کر کے دو کر دیا گیا ہے۔ نئے قواعد کا مقصد ہوا بازی میں اہم خطرات اور پائلٹس کی تھکن، سے بہتر طور پر نمٹنا ہے۔
اطلاعات کے مطابق، ان تبدیلیوں سے انڈیگو کی کریو روسٹرنگ شدید متاثر ہوئی ہے۔
انڈیگو کے سی ای او پیٹر ایلبرس نے ملازمین کو بھیجی گئی ایک داخلی ای میل میں لکھا کہ متعدد آپریشنل چیلنجز، جن میں معمولی ٹیکنالوجی کی خرابی، شیڈول میں تبدیلیاں، خراب موسم، ایوی ایشن نظام میں بڑھتی ہوئی بھیڑ اور ایف ڈی ٹی ایل کے نئے ضوابط کا نفاذ شامل ہے، سب نے مل کر آپریشنز پر منفی اثر ڈالا اور ایک سلسلہ وار بحران پیدا ہوا۔
ادارت: عاصم سلیم