بھارت میزائل ٹیکنالوجی گروپ کا رکن بن گیا
27 جون 2016خیال رہے کہ نیوکلیئر سپلائر گروپ عالمی سطح پر جوہری ایندھن اور ٹیکنالوجی کی ایکسپورٹ کو کنٹرول کرتا ہے۔ آج پیر 27 جون کو بھارتی خارجہ سیکرٹری ایس جے شنکر نے میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول رجیم (MTCR) کی دستاویز پر دستخط کیے۔ یہ گروپ دراصل میزائل اور ان کے ڈلیوری سسٹمز کے پھیلاؤ کو روکنے کا ذمہ دار ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ دستخط بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں فرانس، ہالینڈ اور لکسمبرگ کے سفیروں کی موجودگی میں کیے گئے۔ اس کے فوری بعد بھارت کی وزارت خارجہ نے رکنیت فراہم کا موقع فراہم کرنے پر چونتیس رکنی اِس تنظیم کا شکریہ بھی ادا کیا۔ بیان کے مطابق، ’’اس رجیم میں بطور 35واں ملک بھارت کی شمولیت بین الاقوامی سطح پر عدم پھیلاؤ کے ہدف کے سلسلے میں باہمی طور پر فائدہ مند ثابت ہو گی۔‘‘
بھارت کی طرف سے 1988ء میں جوہری دھماکوں کے بعد عالمی سطح پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا تاہم ایم ٹی سی آر میں شرکت کو بھارت کے جوہری توانائی اور میزائل پروگرام کے قانونی ہونے کی سمت میں ایک اہم قدم سمجھا جا رہا تھا۔
ایم ٹی سی آر دراصل میزائلوں، راکٹ نظام اور بغیر انسان اڑنے والے جہازوں یعنی ڈرون وغیرہ کے پھیلاؤ پر پابندی عائد کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ ایسے نظاموں کی ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ کو بھی روکتا ہے جو 500 کلوگرام سے زیادہ وزن کے ہتھیار لے جا سکتے ہوں یا پھر ایسے نظام بھی جن کا مقصد بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار لے جانا ہو۔
بھارت نے 2008ء میں امریکا کے ساتھ تاریخی سول نیوکلیئر معاہدے پر دستخط کیے تھے جس سے اسے کسی حد تک جوہری میٹیریل اور ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل ہو گئی تھی۔ اس وقت کے بعد سے بھارت مسلسل اس کوشش میں ہے کہ اسے ایسے ایلیٹ گروپوں میں شامل کیا جائے جو جوہری میٹیریل اور ٹیکنالوجی کی برآمد کو کنٹرول کرتے ہیں اور روایتی، جوہری، بائیولوجیکل اور کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق معاملات کو ریگولیٹ کرتے ہیں۔
گزشتہ ہفتے جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیؤل میں ہونے والے نیوکلیئر کنٹرول گروپ کے اجلاس میں بھارت کی اس 48 ملکی گروپ میں شمولیت کے معاملے غور کیا گیا، تاہم چین نے اس بارے میں ضابطہ کار کی رکاوٹوں کا ذکر کرتے ہوئے بھارت کی اس کوشش کو ناکام بنا دیا تھا۔ تاہم بھارت کو اب بھی امید ہے کہ وہ اس گروپ میں شامل ہونے کے لیے جلد ضروری تعاون حاصل کر لے گا۔