1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں آتش بازی پر پابندی میں نرمی

23 اکتوبر 2018

منگل کے روز بھارت کی اعلیٰ ترین عدالت نے فضائی آلودگی کے خدشات کے باوجود اہم ہندو تہوار دیوالی کے موقع پر آتش بازی کے مظاہروں پر عائد پابندی میں نرمی کا حکم جاری کر دیا۔

Indien Lichterfest Diwali
تصویر: Getty Images/AFP/D. Faget

نئی دہلی اور متعدد دیگر بھارتی شہروں میں فضائی آلودگی کی صورت حال خطرناک سطحوں پر دیکھی جا رہی ہے، جب کہ ایسے میں اس عدالتی حکم نامے کا مطلب اس آلودگی کی سطح میں مزید اضافے کی صورت میں نکل سکتا ہے۔

نئی دہلی ميں اسموگ کی وجہ، ہريانہ و پنجاب کے کھيتوں ميں آگ

پلاسٹک سے آلودگی روکنا چاہتے ہیں؟ تو پیدل چلیے

گزشتہ برس بھارتی سپریم کورٹ نے ہندو تہوار دیوالی کے موقع پر فائر کریکرز کے استعمال پر پابندی عائد کر دی تھی، تاہم رواں برس فضائی آلودگی میں اضافے سے متعلق خدشات کو مسترد کرتے ہوئے نئی دہلی میں اس پابندی میں نرمی کا حکم صادر کیا گیا۔

دیوالی کے موقع پر فائرکریکرز استعمال کیے جاتے ہیں، جو فضا کو آلودہ کرنے والے مہلک ذرات کا موجب بنتے ہیں، جب کہ بھارتی شہروں خصوصاﹰ نئی دہلی کو کسانوں کی طرف سے کٹائی کے بعد فصلوں کے جلائے گئے ٹھونٹھ، کوئلے کے کارخانوں، ڈیزل انجنوں اور صنعتی دھوئیں کی وجہ سے پہلے ہی شدید مسائل کا سامنا ہے۔

عالمی ادارہ برائے صحت کی جانب سے رواں برس مئی میں جاری کردہ ایک فہرست میں فضائی آلودگی کے اعتبار سے دنیا کے پندرہ بدترین شہروں میں سے 14 بھارتی شہر تھے۔ ملکی سپریم کورٹ کی جانب سے فائرکریکرز پر پابندی میں نرمی سے متعلق کہا گیا ہے کہ سات نومبر کو دیوالی کے تہوار کے موقع پر ’کم دھواں پیدا کرنے والے‘ فائرکریکرز استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ اس فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں فقط سرکاری اجازت ناموں کے حامل تاجروں کو یہ آتش بازی کا سامان فروخت کرنے کی اجازت ہو گی جب کہ کوئی بھی فائرکریکرز آن لائن فروخت نہیں کیے جائیں گے۔

عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ دیوالی کے موقع پر فائرکریکرز کا استعمال روشنی کے لیے شام آٹھ بجے سے دس بجے کے درمیان کیا جا سکے گا۔

گزشتہ برس سپریم کورٹ نے نئی دہلی میں فائرکریکرز فروخت کرنے والے تمام تاجروں کے اجازت نامے منسوخ کرنے کے احکامات جاری کر دیئے تھے اور اس کی وجہ آلودگی کے بحران کو قرار دیا گیا تھا۔ تاہم اس عدالتی پابندی کے باوجود مختلف مقامات پر فائرکریکرز استعمال ہوتے دکھائی دیے تھے۔ یہ فائرکریکرز یا تو غیرقانونی طور پر فروخت کیے گئے تھے، یا پھر پہلے سے خرید کر ذخیرہ کردہ تھے۔

ع ت، م م (روئٹرز، اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں