منگل کے روز بھارت کی اعلیٰ ترین عدالت نے فضائی آلودگی کے خدشات کے باوجود اہم ہندو تہوار دیوالی کے موقع پر آتش بازی کے مظاہروں پر عائد پابندی میں نرمی کا حکم جاری کر دیا۔
اشتہار
نئی دہلی اور متعدد دیگر بھارتی شہروں میں فضائی آلودگی کی صورت حال خطرناک سطحوں پر دیکھی جا رہی ہے، جب کہ ایسے میں اس عدالتی حکم نامے کا مطلب اس آلودگی کی سطح میں مزید اضافے کی صورت میں نکل سکتا ہے۔
گزشتہ برس بھارتی سپریم کورٹ نے ہندو تہوار دیوالی کے موقع پر فائر کریکرز کے استعمال پر پابندی عائد کر دی تھی، تاہم رواں برس فضائی آلودگی میں اضافے سے متعلق خدشات کو مسترد کرتے ہوئے نئی دہلی میں اس پابندی میں نرمی کا حکم صادر کیا گیا۔
دیوالی کے موقع پر فائرکریکرز استعمال کیے جاتے ہیں، جو فضا کو آلودہ کرنے والے مہلک ذرات کا موجب بنتے ہیں، جب کہ بھارتی شہروں خصوصاﹰ نئی دہلی کو کسانوں کی طرف سے کٹائی کے بعد فصلوں کے جلائے گئے ٹھونٹھ، کوئلے کے کارخانوں، ڈیزل انجنوں اور صنعتی دھوئیں کی وجہ سے پہلے ہی شدید مسائل کا سامنا ہے۔
عالمی ادارہ برائے صحت کی جانب سے رواں برس مئی میں جاری کردہ ایک فہرست میں فضائی آلودگی کے اعتبار سے دنیا کے پندرہ بدترین شہروں میں سے 14 بھارتی شہر تھے۔ ملکی سپریم کورٹ کی جانب سے فائرکریکرز پر پابندی میں نرمی سے متعلق کہا گیا ہے کہ سات نومبر کو دیوالی کے تہوار کے موقع پر ’کم دھواں پیدا کرنے والے‘ فائرکریکرز استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ اس فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں فقط سرکاری اجازت ناموں کے حامل تاجروں کو یہ آتش بازی کا سامان فروخت کرنے کی اجازت ہو گی جب کہ کوئی بھی فائرکریکرز آن لائن فروخت نہیں کیے جائیں گے۔
عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ دیوالی کے موقع پر فائرکریکرز کا استعمال روشنی کے لیے شام آٹھ بجے سے دس بجے کے درمیان کیا جا سکے گا۔
زہریلا سموگ، نئی دہلی میں پرائمری اسکول بند
بھارتی دارالحکومت ميں سموگ کے سبب آج تمام پرائمری اسکول بند رکھنے کے احکامات جاری کيے گئے ہيں۔ نئی دہلی اس وقت عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ’محفوظ‘ قرار دی جانی والی آلودگی کی سطح سے ستر فيصد زيادہ آلودگی کی زد ميں ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain
نئی دہلی کی ہوا میں آلودگی کی شرح میں ’خطرناک حد‘ تک اضافے کے باعث پبلک ہیلتھ کے شعبے میں ایمرجنسی کا نفاذ کر دیا گیا ہے۔ محمکہ صحت سے وابستہ ماہرین نے شہریوں کو تاکید کی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain
اس دھند میں کاربن مونو آکسائیڈ ، سلفر اور نائٹروجن جیسے زہریلے ذروں کی مقدار بہت زیادہ ہے۔ اس لیے اس دھند کو تکنیکی طور پر ’سموگ‘ کہا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain
بھارتی سینٹرل پولوشن کنٹرول بورڈ کے مطابق یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوتی ہے، جب ہوا میں نمی کی مقدار میں اضافہ ہو جائے اور چلنے والی ہواؤں کی رفتار انتہائی سست ہو جائے۔
تصویر: Getty Images/AFP/D. Faget
شہر کے ڈاکٹروں نے اسے ’پبلک ہيلتھ ايمرجنسی‘ قرار ديا ہے جبکہ کئی متعلقہ ايجنسيوں نے خبردار کيا ہے کہ آنے والے دنوں ميں صورتحال مزيد بگڑ سکتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain
بھارتی دارالحکومت ميں پرائمری اسکول کے طلباء کی تعداد لگ بھگ دو ملين ہے۔ علاوہ ازيں شہر بھر کے کُل چھ ہزار اسکولوں ميں باہر کی تمام تر سرگرمياں بھی بند رکھنے کا اعلان کيا گيا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain
انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے پیر کے دن ہی مطالبہ کیا تھا کہ فضا میں ضرر رساں ذرات میں اضافے میں کمی کی خاطر فوری طور پر اقدامات اٹھائے جائیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Singh
ڈاکٹروں کی تنظیم انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے بتایا نئی دہلی کے باسیوں کو آنکھوں میں جلن اور حلق میں تکلیف کی شکایت کا سامنا ہے۔
تصویر: Reuters/S. Khandelwal
گزشتہ برس عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک جائزہ کے مطابق نئی دہلی دنیا کے آلودہ ترین شہروں مں سے ایک ہے۔
تصویر: Reuters/S. Khandelwal
نئی دہلی میں ہر سال بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کی وجہ سے ماسک اور فلٹرز کا کاروبار بھی عروج پکڑ رہا ہے۔ لیکن ہر کوئی ایسے ماسک خریدنے کی سکت نہیں رکھتا۔ غریب عوام زیادہ تر بغیر ماسک یا فلٹر کے ہی گزارا کرتے ہیں۔
تصویر: Imago/Hindustan Times
مختلف ماحولیاتی تنظمیوں کی طرف سے عوام میں سموگ سے بچاو کے لیے آگاہی مہم بھی چلائی گئی ہے۔ نجی سطح پر اسکولوں میں بھی بچوں کو اس حوالے سے معلومات فراہم کی جا رہی ہیں۔
تصویر: Imago/Hindustan Times
جنوبی ایشیا میں ماحولیاتی آلودگی کی یہ شرح ایک ایسے وقت میں زیادہ ہوئی ہے، جب جرمن شہر بون میں عالمی ماحولیاتی کانفرنس COP 23 کا آغاز ہو چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Swarup
11 تصاویر1 | 11
گزشتہ برس سپریم کورٹ نے نئی دہلی میں فائرکریکرز فروخت کرنے والے تمام تاجروں کے اجازت نامے منسوخ کرنے کے احکامات جاری کر دیئے تھے اور اس کی وجہ آلودگی کے بحران کو قرار دیا گیا تھا۔ تاہم اس عدالتی پابندی کے باوجود مختلف مقامات پر فائرکریکرز استعمال ہوتے دکھائی دیے تھے۔ یہ فائرکریکرز یا تو غیرقانونی طور پر فروخت کیے گئے تھے، یا پھر پہلے سے خرید کر ذخیرہ کردہ تھے۔