بھارت میں دائیں بازو کی سخت گیر ہندو تنظیم آر ایس ایس کا کہنا ہے کہ اس کے اگلے ایجنڈے میں ایک ایسا قانون وضع کروانا ہے جس میں والدین کو صرف دو ہی بچے پیدا کرنے کی اجازت ہو۔
اشتہار
بھارت میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی سرپرست تنظیم راشٹریہ سویم سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت آج کل مغربی اترپردیش کے شہر مرادآباد کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے تنظیم کے کارکنان سے بات چیت کے دوران اس منصوبے کا انکشاف کیا۔ ان کا کہنا تھا ، ’صرف دو بچوں‘ سے متعلق آر ایس ایس کے منصوبے پر عمل حکومت کو کرنا ہے۔ بھاگوت کے مطابق حکومت کو ایک ایسا قانون وضع کرنا ہے جس کے تحت والدین کو صرف دو بچے ہی پیدا کرنے کی اجازت ہوگی اور ایسا نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جاسکے گی اور انہیں حکومتی سہولیات سے محروم کیا جا سکے گا۔
اس موقع پر تنظیم کے رضاکاروں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے بھاگوت نے کہا کہ آر ایس ایس شہریت سے متعلق نئے قانون اور کشمیر میں دفعہ 370 کے خاتمے جیسے حکومت کے تمام اقدامات کی حامی رہی ہے اور وہ اس کے نفاذ کے لیے حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔ تنظیم کے ایک سرکردہ رکن ارون آنند نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کا آر ایس ایس کو ملک کی بڑھتی آبادی پر پہلے سے تشویش ہے اور یہ بیان اسی پس منظر میں ہے کہ اس پر قابو پانا ہے۔
ان سے جواب یہ سوال کیا گيا کہ اس سے پہلے ہندؤں کی تہذیب و ثقافت کی بقا کے لیے تنظیم ہندوؤں سے زیادہ بچے پیدا کرنے کی اپیل کرتی رہی ہے تو اب آبادی پر کنٹرل کی بات کے کیا معنی ہیں؟ تو انہوں نے کہا کہ وہ ایسی کسی بات سے واقف نہیں ہیں۔
بھارت میں مسلم جماعتوں کی وفاقی تنظیم مسلم مجلس مشاورت نےآر ایس ایس کی اس تجویز پر شدید نکتہ چینی کی ہے۔ تنظیم کا موقف ہے کہ آبادی پر کنٹرول کے لیے قانون بنانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق تعلیم سے ہے اور جیسے جیسے لوگ بیدار ہوں گے، آبادی خود کم ہوتی جائے گي۔ تنظیم کے صدر نوید حامد نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا، ’’یہ مسلمانوں کو چڑھانے کے لیے ان کی نفرت انگیز سیاست ہے۔ یہی ان کا مشن ہےجس کی تکمیل کے لیے یہ سب حربے استعمال کیےجا رہے ہیں۔‘‘
شہريت سے متعلق نيا بھارتی قانون مذہبی کشيدگی کا سبب
بھارت ميں منظور ہونے والے شہريت ترميمی بل کے ناقدين کا کہنا ہے کہ يہ نيا قانون سيکولر اقدار اور مسلمانوں کے خلاف ہے۔ اس قانون کی مخالفت ميں جاری ملک گير احتجاج دن بدن زور پکڑتا جا رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP/A. Solanki
بھارت کے کئی علاقوں ميں انٹرنيٹ سروس معطل
رواں سال کے اواخر ميں ستائيس دسمبر کے روز بھارتی حکومت نے ملک کے کئی حصوں ميں سکيورٹی بڑھانے اور انٹرنيٹ کی ترسيل بند کرنے کے احکامات جاری کيے۔ شمالی رياست اتر پرديش ميں بھی اب انٹرنيٹ کی سروس معطل ہے۔ خدشہ ہے کہ شہريت ترميمی بل کی مخالفت ميں مظاہروں کی تازہ لہر شروع ہونے کو ہے۔ يہ متنازعہ بل گيارہ دسمبر کو منظور ہوا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AA/I. Khan
بھارتی سيکولر آئين کا دفاع
بھارت ميں منظور ہونے والا نيا قانون پاکستان، بنگلہ ديش اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے ہندوؤں، سکھوں، پارسيوں، بدھ، جين اور مسيحيوں کے ليے بھارت ميں ’فاسٹ ٹريک‘ شہريت کے حصول کی راہ ہموار کرتا ہے۔ ناقدين کا کہنا ہے کہ يہ قانون مسلمانوں کے حوالے سے امتيازی ہے اور مذہب کی بنياد پر شہريت دينا بھارت کی سيکولر اقدار کی خلاف ورزی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Boro
شہريت ثابت کرنے سے متعلق متنازعہ پروگرام
بھارتی حکومت ايک اور منصوبے پر کام کر رہی ہے، جس کے تحت بغير دستاويزات والے غير قانونی مہاجرين کو نکالا جا سکے گا۔ ناقدين کو خدشہ ہے کہ اگر ’نيشنل رجسٹر آف سيٹيزنز‘ پر ملک گير سطح پر عملدرآمد شروع ہو جاتا ہے، تو بھارت کے وہ شہری جو اس منصوبے کی شرائط کے تحت اپنی شہريت يا بھارت سے تعلق ثابت کرنے ميں ناکام رہے، ان کی شہريت ختم کی جا سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/Pacific Press/S. Sen
آزاد خيال دانشور حکومتی پاليسيوں سے نالاں
بھارت میں کئی آزاد خيال دانشور نئے قانون اور ’نيشنل رجسٹر آف سيٹيزنز‘ پر کھل کر تنقيد کر رہے ہيں۔ ان ميں معروف مصنفہ ارندھتی رائے پيش پيش ہيں۔ قدامت پسند سياستدان اور سابق کامرس منسٹر سبرامنين سوامی نے ارندھتی رائے کی گرفتاری کا مطالبہ کر رکھا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Sharma
بھارتی طلباء متحرک
بھارت کے متعدد شہروں کی ان گنت يونيورسٹيوں کے طلباء نے تازہ اقدامات کے خلاف احتجاج جاری رکھا ہوا ہے۔ ملک گير سطح پر جاری مظاہروں ميں کئی طلباء تنظيميں سرگرم عمل ہيں۔ نوجوان نسل اپنا پيغام پہنچانے اور لوگوں کو متحرک کرنے کے ليے سماجی رابطوں کی ويب سائٹس کا بھی سہارا لے رہے ہيں۔
تصویر: DW/A. Ansari
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی
بھارتی حکام نے احتجاج کچلنے کے ليے ہزاروں پوليس اہلکاروں کو تعينات کيا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں اور مظاہرين کے درميان جھڑپوں ميں اب تک پچيس سے زائد افراد ہلاک بھی ہو چکے ہيں۔ بھارتی آرمی چيف نے بھی احتجاجی مظاہروں ميں طلباء کی شموليت کو تنقيد کا نشانہ بنايا ہے۔
تصویر: AFP/B. Boro
ہندو قوم پرست اب بھی اپنے موقف پر قائم
تمام تر مخالفت اور احتجاج کے باوجود وزير اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست بھارتيہ جنتا پارٹی اب بھی اپنے موقف پر ڈٹی ہوئی ہے۔ پارٹی رہنماوں کا کہنا ہے کہ احتجاج کرنے والوں کو غلط معلومات فراہم کی گئی ہيں اور لوگوں کو قانون کا مطلب نہيں معلوم۔ بی جے پی احتجاجی ريليوں کا الزام حزب اختلاف کی جماعت کانگريس پر عائد کرتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Singh
شہريت ترميمی بل کے حامی
راشتريہ سوايمسيوک سانگھ يا آر ايس ايس انتہائی دائيں بازو کی ايک ہندو قوم پرست جماعت ہے۔ بی جی پی اسی جماعت سے نکلی ہے۔ آر ايس ايس کے کارکن بھی اس متنازعہ قانون کے حق ميں سڑکوں پر نکلے ديکھے گئے ہيں۔
تصویر: AFP
8 تصاویر1 | 8
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن اور ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے صدر قاسم رسول الیاس کا کہنا ہے کہ حکومت مہنگائی، بے روزگاری اور معیشت جیسے اہم مسائل کے حل میں پوری طرح ناکام رہی ہے اور اس سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لیے ایسے مسائل اٹھائے جا رہے ہیں، جن پر لوگ رد عمل ظاہر کریں اور ہندو مسلم کشیدگی پیدا ہو۔ انہوں نے کہا، ’’ایسی کوئی شرط عائد کرنا غیر آئینی ہے۔ یہ ہر شخص کا ذاتی معاملہ ہے کہ اسے کتنے بچے چاہیں؟ یا نہیں چاہیں۔ میرے خیال سے یہ ذاتی معاملہ ہے، اسے حکومت طے نہیں کر سکتی۔‘‘
اس وقت بھارت کی آبادی تقریبا ایک سو تیس کروڑ ہے اور آبادی پر کنٹرول کے حوالے سے پہلے بھی بحث ہوتی رہی ہے۔ اس بحث میں سختگیر ہندو نظریات کے حامل رہنما یہ نکتہ بھی اکثراٹھاتے رہے ہیں کہ بھارت میں مسلمانوں کی آبادی تیزی بڑھی ہے۔ آبادی کے تعلق سے سن دو ہزار سولہ میں پارلیمان میں ایک نجی بل بھی پیش کیا گیا تھا لیکن اس پر نہ تو بحث ہوئی اور نہ ہی ووٹنگ ہو پائی۔ لیکن اس بات کے تذکرے ہوتے رہے ہیں کہ حکومت کو اس طرح کا قانون وضع کرنا چاہیے۔