بھارت میں اتر پردیش حکومت کا ’آپریشن لنگڑا‘ کیا ہے اور کیوں؟
جاوید اختر، نئی دہلی
23 اگست 2021
حالانکہ اتر پردیش میں بی جے پی کی حکومت ’آپریشن لنگڑا‘ سے انکار کرتی ہے لیکن بعض اعلیٰ پولیس حکام نجی گفتگو میں اس کا اعتراف کرتے ہیں۔
اشتہار
اتر پردیش میں یوگی ادیتیہ ناتھ کی حکومت اگرچہ مبینہ مجرموں کے خلاف 'آپریشن لنگڑا‘ سے انکار کرتی ہے لیکن پولیس کی کارروائیاں اس تردید کو غلط ثابت کر رہی ہیں۔
اتر پردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت جرائم پر قابو پانے کے لیے مبینہ طورپر ایک نئے طریقہ کار پر عمل پیرا ہے۔ ملزمان کو پولیس مقابلوں میں ہلاک کرنے کے بجائے پاؤں میں گولیاں مار کر معذور کر دیا جاتا ہے۔ اس طریقہ کار کو غیر سرکاری طور پر 'آپریشن لنگڑا‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ حکومت تاہم اس سے انکاری ہے۔
سوشل میڈیا پر چند روز قبل ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس میں ایک شخص لنگڑاتے ہوئے کراہ رہا ہے، ”سر جی! چھوڑ دو سر جی! آج کے بعد نوئیڈا کبھی نہیں آؤں گا۔" اس کو دو افراد پکڑے ہوئے ہیں اور ساتھ کچھ پولیس اہلکار بھی ہیں۔ اس ویڈیو کو خود اتر پردیش میں بی جے پی نے جاری کیا تھا۔ ساتھ لکھا ہوا تھا، ”یہ ہے نیا اتر پردیش، دیکھیے مجرم کیسے جان کی بھیک مانگ رہے ہیں، یوگی ہیں، تو ممکن ہے۔"
اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیو دراصل اتر پردیش میں یوگی ادیتیہ ناتھ کی حکومت کی جانب سے قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے اور ریاست کو جرائم سے پاک کرنے کے نام پر بے گناہ لوگو ں پر ظلم و زیادتی کا ایک نیا ثبوت ہے۔
آپریشن لنگڑا کیا ہے؟
پولیس کا کہنا ہے کہ ویڈیو میں موجودہ شاہ رخ نامی شخص کا پس منظر مبینہ طور پر مجرمانہ ہے۔ پولیس کی چیکنگ کے دوران اس نے فرار ہونے کی کوشش کی اور مجبوراً پولیس کو گولی چلانا پڑی، جو شاہ رخ کے پاؤں میں لگی جبکہ ایک موٹر سائیکل پر سوار ایک دوسرا شخص فرار ہو گیا۔
اپوزیشن جماعتوں اور حقوق انسانی کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ مجرموں کو پکڑنے، ان کے فرار ہونے اور پھر پولیس کے گولی چلا کر اسے زخمی کر دینے کا یہ طریقہ کار نیا نہیں۔ حالیہ کچھ عرصے کے دوران بالخصوص مغربی اتر پردیش میں پولیس کی ایسی کارروائیوں کے دوران اکثر ملزمان کو گولیاں پاؤں میں لگیں، جس کے نتیجے میں وہ زندہ تو بچ گئے لیکن ہمیشہ کے لیے معذور ہو گئے۔
اتر پردیش پولیس کے اس نئے طریقہ کار کوغیر سرکاری طورپر 'آپریشن لنگڑا‘ کا نام دیا جا رہا ہے۔ گزشتہ یوم جمہوریہ سے قبل ریاست کے چیف سیکرٹری نے تمام ضلعی مجسٹریٹوں کو 'اب تک 3000‘ کی تشہیر کرنے کے لیے کہا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ ان کا اشارہ اسی 'آپریشن لنگڑا‘ کی طرف تھا۔
یوگی حکومت آئندہ برس ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر اس طرح کے 'مقابلوں‘ کو اپنی بڑی کامیابی کے طور پر پیش کرنا چاہتی ہے۔ اس طرح کے مبینہ انکاؤنٹر اور ماورائے عدالت قتل کی سیاسی حمایت کو بادی النظر میں عدالتی تائید بھی ملتی رہی ہے۔ جولائی 2020 تک ماورائے عدالت قتل کے جن 74 واقعات کی چھان بین ہوئی، ان سب میں مقامی عدالتوں نے پولیس کو 'کلین چٹ‘ دے دی۔
’ٹھوک دو‘
سن 2017 میں اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے دو ماہ بعد ہی یوگی ادیتیہ ناتھ نے اعلان کیا تھا، ”اگر آپ جرم کریں گے تو ٹھوک دیے جائیں گے۔" یوگی کے اس اعلان کے بعد سے اب تک اتر پردیش پولیس مبینہ مقابلوں کے 8472 واقعات میں کم از کم تین ہزار302 افراد کو گولیاں مار کر معذور بنا چکی ہے۔ اس دوران 146 افراد ہلاک بھی ہو گئے۔
مودی کی نئی کابینہ: 12رخصت، 36 شامل
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی کابینہ میں پہلی ردّوبدل کی۔ 12 وزیروں کو ہٹایا گیا، سات کو ترقی دی اور 36 نئے وزیروں کو کابینہ میں شامل کیا گیا۔ وزراء کی تعداد 53 سے بڑھا کر 78 کردی۔
تصویر: Indian Presidential Palace/AP Photo/picture alliance
صلاحیت نہیں سیاسی مجبوری
بھارت میں حکمراں جماعت کو وزراء کی تقرری میں صلاحیتوں کے بجائے ذات پات، مذہب، ریاست اور سیاسی مجبوریوں کو مدنظر رکھنا پڑتا ہے۔آئندہ ریاستی انتخابات کے مدنظر اترپردیش کو سب سے زیادہ نمائندگی ملی ہے۔ 36 نئے وزراء میں سے آٹھ یوپی کے ہیں۔
تصویر: Indian Presidential Palace/AP Photo/picture alliance
خواتین کی نمائندگی
نئی مودی کابینہ میں گیارہ خواتین ہیں۔ان میں دو کابینہ درجے کی وزیر ہیں جبکہ مودی کی پہلی حکومت میں کابینہ درجے کی چھ خواتین وزراء تھی۔ کابینہ میں 13 وکیل، 6 ڈاکٹر، 5 انجینیئر اور 7سول سرونٹس بھی شامل کیے گئے ہیں۔
تصویر: Indian Presidential Palace/AP Photo/picture alliance
ذمہ داریوں میں اضافہ
وزیر اعظم مودی کے بعد سب سے طاقتور رہنما وزیر داخلہ امیت شاہ کی ذمہ داریوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔نوتشکیل شدہ 'وزارت امداد باہمی‘ کا چارج بھی امیت شاہ کو سونپا گیا ہے۔ ابھی اس نئی وزارت کے خدوخال پوری طرح واضح نہیں ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Singh
کانگریسی حکومت گرانے کا انعام
کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے والے جیوترادتیہ سندھیا کو سول ایوی ایشن کا وزیر بنایا گیا ہے۔ ان کے والد آنجہانی مادھو راؤ سندھیا بھی کبھی یہ وزارت سنبھالتے تھے۔ جیوترادتیہ سندھیا نے مدھیہ پردیش حکومت کو گرانے اور بی جے پی حکومت دوبارہ قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
تصویر: Chandan Khanna/Getty Images/AFP
نگاہیں الیکشن پر
کابینہ کے ردّوبدل میں آئندہ برس پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کو خاص طور پر مدنظر رکھا گیا۔راجیہ سبھا میں اترپردیش کی نمائندگی کرنے والے انڈین فارن سروس کے سابق افسر ہردیپ سنگھ پوری کو ترقی دے کر کابینہ درجے کا وزیر بنایا گیا ہے۔وہ پٹرولیم اور قدرتی گیس نیز تعمیرات اور شہری ترقی کا محکمہ سنبھالیں گے۔
وزیراعظم مودی نے گو کہ دفاع، خزانہ، خارجہ اور داخلہ جیسی اہم وزارتوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی تاہم نوجوانوں کو کئی اہم ذمہ داریاں دی گئی ہیں۔ انوراگ ٹھاکر کو اطلاعات و نشریات جیسی اہم وزارت سونپی گئی ہے۔ مودی حکومت کی تشہیر کی بڑی ذمہ داری اسی وزارت پر ہے۔
تصویر: Prakash Singh/Getty Images/AFP
ڈاکٹر صاحب فارغ کر دیے گئے
جن بارہ وزیروں کو ان کے عہدوں سے ہٹایا گیا ہے ان میں وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن بھی شامل ہیں۔کہا جارہا ہے کہ انہیں کووڈ وبا کو ٹھیک سے سنبھال نہیں پانے کی سزا ملی ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ یہ کورونا کے حوالے سے حکومت کی ناکامی کا اعتراف ہے لیکن اس کے اصل ذمہ دار خود مودی ہیں۔
تصویر: Sajjad Hussain/AFP/Getty Images
ٹوئٹر سے 'لڑائی‘ کا انجام؟
بی جے پی کے سینئر لیڈر اور وزیر برائے قانون، الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی روی شنکر پرساد کو بھی استعفی دینا پڑا۔ بتایا جاتا ہے کہ امریکی سوشل میڈیا کمپنیوں اور بھارت سرکار کے جھگڑے کا خمیازہ پرساد کو بھگتنا پڑا۔کانگریس نے طنز کرتے ہوئے کہا،”روزانہ ٹوئٹ کر کے راہول گاندھی کا استعفی مانگنے والے کو خود ہی استعفی دینا پڑ گیا۔"
تصویر: Imago/Pacific Press Agency/P. Kumar Verma
کیا پوکھریال کو طلبہ کی'ہائے‘ لگ گئی؟
وزیر تعلیم رمیش پوکھریال نشنک کو بھی ان کی ذمہ داریوں سے فارغ کر دیا گیا ہے۔ کورونا کے دوران مسلسل دو برس تک اسکولوں کے بورڈ امتحانات کے حوالے سے ان کے رویے نے طلبہ کو خاصا پریشان رکھا۔ ان پر مودی کی نئی تعلیمی پالیسی کو مناسب طور پر متعارف کرانے میں ناکام رہنے کا بھی الزام ہے۔
تصویر: PIB
حمایت میں کمی
ماحولیات اور اطلاعات و نشریات کے وزیر پرکاش جاوڈیکر کو بھی اپنی وزارت سے ہاتھ دھونا پڑا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ماحولیات کے حوالے سے مودی، پرکاش جاوڈیکر کے کام سے خوش نہیں تھے۔ اس کے علاوہ پارٹی کے اندر ان کی حمایت میں بھی کمی آئی ہے۔
تصویر: UNI
کیسے آئے کیسے گئے پتہ ہی نہیں چلا
پرتاپ چند سارنگی مویشیوں کی بہبود کے نائب وزیر تھے۔ جب انہیں وزیر بنایا گیا تھا اس وقت بھی حیرت کا اظہار کیا گیا تھا۔ پرتاپ سارنگی ہندو شدت پسند تنظیم بجرنگ دل کے اس وقت ریاستی صدر تھے، جب سن 1999 میں اوڈیشہ کے کیونجھر میں ایک آسٹریلوی مسیحی گراہم اسٹینس اور ان کے دو بچوں کو مبینہ طور پر بجرنگ دل کے کارکنوں نے زندہ جلادیا تھا۔
تصویر: PIB Govt. of India
’میں نے حکم کی تعمیل کی‘
مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والے گلوکار بابل سپریو نے وزارت سے استعفی دینے کے بعد کہا کہ انہیں استعفی دینے کا حکم ملا تھا جس کی انہوں نے تعمیل کی۔ تاہم کہا جارہا ہے کہ مغربی بنگال کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی ناکامی بابل کو لے ڈوبی۔
تصویر: cc-by/www.bollywoodhungama.com
بچ گئیں!
یہ قیاس زوروں پر تھا کہ کابینہ ردّوبدل میں ٹیلی ویژن کی سابق اداکارہ اسمرتی ایرانی کی وزارت سے رخصتی یقینی ہے۔ تاہم خواتین اور بہبود اطفال کی اپنی وزارت بچانے میں وہ کامیاب رہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/D. Chakraborty
13 تصاویر1 | 13
یو پی حکومت کے ترجمان اور کابینہ کے وزیر شری کانت شرما کا کہنا تھا کہ ریاست میں جرائم کے حوالے سے ہماری حکومت 'صفر برداشت‘ کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ ”پولیس پر گولی چلانے والوں کو ان کی زبان میں ہی جواب دیا جائے گا۔ گولی چلانے والے مجرموں کو گلدستے پیش نہیں کیے جائیں گے۔"
اتر پردیش پولیس کے اعلیٰ پولیس افسر پرشانت کمار تاہم 'آپریشن لنگڑا‘ سے انکار کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انکاؤنٹر کے دوران اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کا زخمی ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ پولیس کا بنیادی مقصد انہیں ہلاک کرنا نہیں ہے۔ پولیس انہیں گرفتار کرنا چاہتی ہے۔ ''لیکن جب کوئی ہم پر گولی چلاتا ہے، تو ہم اپنی جان بچانے کے لیے جوابی کارروائی کرتے ہیں۔ ہر انکاؤنٹر کی مجسٹریٹ سے تحقیقات کرائی جاتی ہے اور متاثرہ شخص کو عدالت سے رجوع کرنے کا بھی پورا حق دیا جاتا ہے۔ تاہم آج تک کسی بھی آئینی ادارے نے یو پی پولیس کے خلاف کوئی منفی ریمارک نہیں دیا۔"
پرشانت کمار کہتے ہیں کہ ایسے مقابلوں کے دوران اب تک 13 پولیس اہلکار بھی مارے جا چکے ہیں جب کہ 157 زخمی ہوئے ہیں۔
انسانی حقوق کے کارکنوں کا موقف
انسانی حقوق کے کارکن اور بعض سابق اعلی پولیس ریاستی پولیس کے اس طریقہ کار پر سوال اٹھاتے ہیں۔ ایک سابق اعلیٰ پولیس افسر کا کہنا تھا کہ حیرت کی بات یہ ہے کہ گولی مار کر لوگوں کو معذور بنا دینے پر کچھ پولیس اہلکار فخر کرتے ہیں، حالانکہ انہیں شرم آنی چاہیے، کیونکہ قانون نے انہیں یہ اختیار نہیں دیا کہ وہ خود اس بات کا فیصلہ کریں کہ کون مجرم ہے اور کون نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت انکاؤنٹرز پر ایک حکومتی پالیسی کے طور پر عمل کر رہی ہے اور اسے اپنی بڑی کامیابی بتا رہی ہے۔
بھارت میں مسجد کا تنازعہ، مذہبی کشیدگی کا خدشہ
03:45
ایسے بھی واقعات عدالتوں میں ثابت ہو چکے ہیں کہ جب کسی پولیس اہلکار نے ذاتی دشمنی کی بنا پر کسی شخص کو گولی مار کر اسے انکاؤنٹر کا نام دے دیا۔
انسانی حقوق کے علم بردار اور سابق پولیس افسر ایس آر داراپوری کا کہنا ہے کہ جرائم پر قابو پانے کے نام پر اس طرح کی پولیس کارروائی کسی بھی صورت جائز نہیں۔ ”کچھ لوگوں کو انکاؤنٹر میں مار دینا، معذور بنا دینا یا پھر ان کے گھروں کو منہدم کر دینے سے جرائم کم نہیں ہوتے۔ یہ تو پولیس کو کھلی چھوٹ دینے کے مترادف اور قطعی غیر قانونی بات ہے۔"
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ 'آپریشن لنگڑا‘ کے تحت کارروائی میں زخمی ہونے والے بیشتر افراد اقلیتی فرقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 'آپریشن لنگڑا‘ کا مقصد یہ ہے کہ مبینہ مجرم کے دل میں پولیس کا خوف زندگی بھر باقی رہے اور وہ معذور ہونے کی وجہ سے جرائم میں بھی ملوث نہیں ہو۔ اس طرح پولیس خود کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں جیسے الزامات سے بچانے کی کوشش بھی کرتی ہے، جو بظاہر کامیاب بھی رہتی ہے۔
بھگدڑ کے حالیہ 10 خوفناک واقعات
اسرائیل میں جمعہ 30 اپریل کو ایک یہودی مذہبی اجتماع میں بھگدڑ میں کم از کم 44 افراد ہلاک ہوئے۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے دنیا میں پیش آنے والے کچھ انتہائی خوفناک بھگدڑ کے واقعات۔
تصویر: Stringer/REUTERS
ستمبر 2015 سعودی عرب
24 ستمبر 2015 کو مسلمانوں کے مذہبی فریضے حج کے موقع پر مکہ کے قریب منیٰ میں بگھدڑ کے نتیجے میں کم از کم 717 مسلمان حاجی جان گنوا بیٹھے تھے جبکہ 863 دیگر زخمی ہوئے۔
13 اکتوبر 2013ء کو بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں ہندو زائرین ایک مندر کو ملانے والے کنکریٹ کے ایک پل کے اوپر سے گزر رہے تھے جب اس کے کچھ حصے ٹوٹ کر گر گئے۔ لوگوں کی طرف سے وہاں سے نکلنے کی کوشش بھگدڑ کی وجہ بن گئی جس کے نتیجے میں 115 افراد مارے گئے۔
تصویر: strdel/AFP/Getty Images
جنوری 2013 - برازیل
27 جنوری 2013ء کو برازیل کے شمالی حصے میں سانتا ماریا نامی شہر کے ایک نائٹ کلب میں آگ لگنے کے سبب وہاں بھگدڑ پڑ گئی۔ آگ اور کچل کر مرنے والے افراد کی تعداد 230 سے بھی زیادہ تھی۔
تصویر: Reuters
نومبر 2010 - کمبوڈیا
کمبوڈیا کے دارالحکومت نوم پنہ میں 22 نومبر 2010 کو ایک پل پر بھگدڑ کے دوران کم از کم 350 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ واقعہ واٹر فیسٹیول کے آخری روز پیش آیا۔
تصویر: AP
جولائی 2010 - جرمنی
24 جولائی 2010ء کو جرمن شہر ڈوئسبرگ میں سالانہ لوو پریڈ کے دوران بگھدڑ 19 افراد کی ہلاکت کی وجہ بنی، جبکہ 342 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔ زیادہ تر نوجوان ایک سرنگ نما راستے میں سے گزر رہے تھے جب بہت زیادہ رش اس حادثے کی وجہ بنا۔
تصویر: AP
ستمبر 2008 - بھارت
بھارت کے تاریخی جودھپور شہر کے قریب چامندا مندر میں بگھدڑ کے سبب 147 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 55 دیگر زخمی۔ یہ واقعہ 30 ستمبر 2008 کو پیش آیا۔
تصویر: AP
اگست 2008 - بھارت
تین اگست 2008ء کو بھارتی ریاست ہماچل پردیش میں نینا دیوی کے مندر پر پہنچے ہوئے زائرین میں اس وقت بھگدڑ مچ گئی جب وہاں لینڈ سلائیڈنگ کی افواہ پھیلی۔ اس واقعے میں کم از کم 145 ہندو زائرین ہلاک جبکہ 100 سے زائد دیگر زخمی ہوئے۔
تصویر: AP
جنوری 2006 - سعودی عرب
مسلمانوں کے مذہبی فریضے حج کے موقع پر 12 جنوری 2006ء کو مکہ کے قریب جمرات کی پل کے مشرقی داخلی راستے پر بگھدڑ کے نتیجے میں 362 حاجی کچل کر ہلاک ہوئے جبکہ سینکڑوں دیگر زخمی بھی ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اگست 2005 - عراق
عراقی دارالحکومت بغداد میں دریائے دجلہ کے پل پر سے گزرتے ہوئے شیعہ زائرین میں وہاں ایک خودکش بمبار کی موجودگی کی اطلاع پھیلنے کے سبب بھگدڑ مچ گئی۔ اس واقعے میں کم از کم 1,005 افراد مارے گئے۔ یہ واقعہ 31 اگست 2005ء کو پیش آیا۔
تصویر: AP
جنوری 2005 - بھارت
25 جنوری کو بھارتی ریاست مہاراشٹرا میں مندھر دیوی کے مندر پر بھگدڑ 265 ہندو زائرین کی جان لے گئے۔ مرنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔