’بھارت میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے‘، آئی ایم ایف
18 اپریل 2012بھارتی معیشت کے حوالے سے اپنے آرٹیکل فور کنسلٹیشن کہلانے والے سالانہ جائزے میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے یہ بھی کہا ہے کہ بھارت کو اپنی اقتصادی ترقی کو مزید آگے لے جانے کے لیے اقدامات کرنے چاہییں۔ جائزے کے مطابق افراط زر کو کم رکھنا بدستور ملکی معیشت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
منگل سترہ اپریل کو ریزرو بینک آف انڈیا نے بھارتی معیشت کو ترقی دینے کی غرض سے اپنی شرح سود میں غیر متوقع طور پر پچاس ’بیس‘ پوائنٹس کی کمی کر دی تھی۔ گزشتہ تین برسوں میں بینک کی طرف سے شرح سود میں کمی کیے جانے کا یہ پہلا موقع تھا۔
گزشتہ دو برسوں میں بھارت میں شرح نمو 8.4 فیصد تک رہی ہے تاہم رواں سال اور 2013ء کے لیے آئی ایم ایف نے تقریباً سات فیصد کی شرح نمو کی پیشین گوئی کی ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اپنے جائزے میں کہا ہے کہ عنقریب افراط زر کی شرح میں مزید کمی کا امکان نظر آ رہا ہے لیکن یہ کمی ریزرو بینک آف انڈیا کے ہدف سے اوپر ہی رہے گی۔
ایک بیان میں آئی ایم ایف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’اگر حکومتی سطح پر مجوزہ اقدامات کی منظوری کے عمل کی رفتار تیز نہ ہوئی، اصلاحات کی کوششیں پھر سے بحال نہ ہوئیں اور افراط زر کی شرحیں اِسی طرح بلند اور غیر مستحکم رہیں تو مقامی سطح پر پرائیویٹ سرمایہ کاری میں مزید کمی بھارتی معیشت کے لیے سب سے بڑا خطرہ رہے گی‘۔
اِس بین الاقوامی مالیاتی ادارے نے کہا ہے کہ بھارت میں اقتصادی ڈھانچے کو ترقی دیتے ہوئے، قرضوں تک رسائی کے لیے حالات کو بہتر بناتے ہوئے اور لیبر مارکیٹ کو مزید لچکدار بناتے ہوئے ملکی معیشت میں ترقی کے امکانات کو آئندہ بھی یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
آئی ایم ایف کے ماہرین کے مطابق سرمایہ کاری میں کمی کی وجہ سے بھارتی معیشت میں ترقی کا عمل اُس حد تک پہنچتا دکھائی نہیں دیتا کہ جہاں ملک کی غریب آبادی کو بھی اُس سے فائدہ پہنچ سکے۔
aa/ai (Reuters)