بھارت میں انتخابی نتائج سے پہلے سیاسی سرگرمیاں تیزتر
14 مئی 2009ایک ماہ تک انتخابات میں مصروف رہنے کے بعد سیاسی رہنما اب دہلی پہنچنے لگے ہیں۔حالانکہ عام انتخابات کے نتائج آنے میں ابھی دو دن باقی ہیں لیکن ممکنہ نتائج کا اندازہ لگاتے ہوئے تمام سیاسی پارٹیوں نے مستقبل کی حکمت عملی طے کرنے کے لئے اپنی میٹنگیں شروع کردی ہیں اور مختلف پارٹیوں کے رہنما ایک دوسرے سے ملاقاتیں کررہے ہیں۔ خیال رہے کہ تمام ایگزٹ پول کے نتائج میں کسی بھی پارٹی کو واضح اکثریت نہ ملنے اور ایک معلق پارلیمان کاامکان ظاہر کیا گیا ہے۔
حکمراں متحدہ ترقی پسند اتحاد کی چیئرپرسن اور کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی نے اپنی حلیف جماعتوں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے صدر شرد پوار اور لوک جن شکتی پارٹی کے صدر رام ولاس پاسوان سے جمعرات کے روز ملاقات کی۔ انہوں نے راشٹریہ جنتا دل کے صدر لالو پرساد یادو سے بھی فون پر بات کی۔دراصل کانگریس یہ خطرہ مول نہیں لیناچاہتی ہے کہ اس کی حلیف جماعتیں اپنا فیصلہ بدل لیں۔
اسی سلسلے میں کانگریس کے سینئر رہنما دگ وجے سنگھ نے سماج وادی پارٹی کے جنرل سکریٹری امر سنگھ سے فون پر بات کی۔ حالانکہ انتخابی مہم کے دوران دونوں لیڈروں نے ایک دوسرے کےخلاف کافی سخت باتیں کہی تھیں۔سونیا گاندھی نے بہوجن سماج پارٹی کی رہنما اور اترپردیش کی وزیر اعلی مایاوتی سے بھی فون پر بات کی۔ اس دوران کانگریس پارٹی کے ترجمان ابھیشک سنگھوی نے کہا کہ پارٹی حکومت بنانے کے لئے کسی فرقہ پرست پارٹی سے نہ تو کسی طرح کا تعاون لے گی اور نہ ہی حمایت یا تعاون دے گی۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں کی ملاقاتیں بھی ہوئی ہیں۔ وزیر اعظم کے عہدے کے اس کے امیدوار لال کرشن اڈوانی کی رہائش گاہ پر ہونے والے اجلاس میں پارٹی کی قیادت میں آئندہ حکومت بنانے کے تمام امکانات پر غور کیا گیا۔
پارٹی نے گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی کوآل انڈیا انا ڈی ایم کی رہنما جیہ للیتا سے مسلسل رابط رکھنے کے کام پر لگادیا ہے جبکہ تیلگو دیسم پارٹی کے رہنما چندرابابو نائیڈو اور تلنگانہ راشٹریہ سمیتی کے صدر چندرشیکھر راؤ کے ساتھ پہلے سے ہی مسلسل رابطہ ہے۔
سماج وادی پارٹی کے رہنما ملائم سنگھ یادو اور ایل جے پی کے صدر رام ولاس پاسوان کی بھی ملاقات ہوئی ۔ ان رہنماوں نے کہا کہ وہ کوئی بھی فیصلہ 16مئی کے بعد ہی کریں گے لیکن انتخابات کے نتائج آنے کے بعد بھی ان کا اتحادبرقرار رہے گا ۔ان پارٹیوں نے بھی بہر حال کہا کہ وہ صرف سیکولر حکومت کی ہی حمایت کریں گی۔
لیکن اس دوران تازہ ترین سیاسی ہنگامہ بائیں بازو کی پارٹیوں نے کردیا ہے۔سی پی ایم کے رہنما پرکاش کرات نے کہا کہ فرقہ پرست پارٹیوں کو اقتدار سے دور رکھنے کے لئے بائیں بازو کی جماعتیں کانگریس کی حمایت کریں گی۔
بی جے پی نے اس بیان پر بائیں بازو کو آڑے ہاتھوں لیا۔ بی جے پی کے ترجمان روی شنکر پرساد نے کہا کہ بائیں بازو کی پارٹیوں نے اپنا اصلی چہرہ دکھا دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ نتائج آنے سے پہلے ہی بایاں بازو کی قیادت والے تیسرے محا ذ کی موت ہوگئی۔
دریں اثنا یہاں امریکی سفارت خانے کے ناظم الامور نے بی جے پی کے رہنما لال کرشن اڈوانی سے ملاقات کی۔اس ملاقات نے یہاں سیاسی ہنگامہ کھڑا کردیا ہے۔ بائیں بازو کے رہنما سیتا رام یچوری نے اسے سیاسی فیصلوں کو متاثر کرنے کی امریکی کوشش قرار دیا۔ تاہم بی جے پی نے اسے معمول کی ملاقات بتایا ۔