1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ بھارت کو کنٹری آف پرٹیکیولر کنسرن قرار دے‘

23 مارچ 2024

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی 2022ء کی بھارت سے متعلق انسانی حقوق کے بارے میں رپورٹ سے بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی ہوئی ہے۔

Indien Proteste gegen den Lynchmord an Tabrez Ansari
تصویر: Hindustan Times/IMAGO

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی 2022ء کی بھارت سے متعلق  انسانی حقوق سے متعلق مذکورہ رپورٹ میں مذہبی اور پریس کی آزادی پر پابندیاں، قومی، نسلی اور مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد، دھمکیوں اور ہراسانی پر تشویش ظاہر کی گئی ہے۔

امریکہ کے ٹام لینٹوس ہیومن رائٹس کمیشن میں جمعرات 21 مارچ کو بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال پر ایک سماعت کا انعقاد ہوا۔ اس موقع پر اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی 2022ء کی ''کنٹری رپورٹ آن ہیومن رائٹس پریکٹسز برائے بھارت‘‘ پر بحث کی گئی۔ اس رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ جنوبی ایشیا کی اس ریاست میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کے اہم مسائل پائے جاتے ہیں۔ خاص طور سے مذہبی اور پریس کی آزادیوں پر پابندیاں، تشدد یا قومی، نسلی اور مذہبی اقلیتوں کے ارکان کو نشانہ بنانے،  تشدد کی دھمکیاں دینے، ہراساں کرنے اور ان پر پابندیاں عائد کرنے جیسے رجحانات کو گہری تشویش کا باعث قرار دیا گیا۔  لینٹوس ہیومن رائٹس کمیشن مستقل طور پر اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے مطالبہ کرتا رہا ہے کہ بھارت کو ''کنٹری آف پرٹیکیولر کنسرن‘‘ یا خاص تشویش کا باعث ملک (CPC) قرار دے۔

بھارت میں اقلیتوں کے مذہب کے علاوہ زات پات کی بنیاد پر بھی انسانوں کے ساتھ بدسلوکی کی جاتی ہےتصویر: Subrata Goswami/DW

ٹام لینٹوس ہیومن رائٹس
کمیشن  کیا ہے؟

اس کمیشن کا نام ایک سابق کانگریس مین تھامس پیٹر لینٹوس کی زندگی اور ان کی میراث کے اعزاز میں رکھا گیا ہے۔  لینٹوس نے امریکی کانگریس میں 1980ء سے  2008 ء تک خدمات انجام دی تھیں۔ وہ ہولوکاسٹ سے بچ جانے والے واحد فرد تھے۔

 

’کشمیریوں کو بولنے دو‘

02:54

This browser does not support the video element.

یہ کمیشن ہر سال کسی ایک ملک کی سول سوسائٹی انسانی حقوق کی تنظیموں، بدعنوانی، وہاں پائی جانے والی  احتساب کی کمی، ملک میں مذہب یا عقیدے کی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں وغیرہ کے بارے میں رپورٹ پیش کرتا ہے۔

اس کمیشن کا مشن کانگریس کے اندر اور باہر، غیر جانبدارانہ انداز میں، انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ میں درج بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ انسانی حقوق  کے اصولوں اور انسانی حقوق کے دیگر متعلقہ آلات کو فروغ دینا ہے۔ نیز انسانی حقوق کا  دفاع کرنا اور ان کی وکالت کرنا بھی اس کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

بھارت کے مسلمانوں کی آبادی والے علاقے زیادہ تر بہت پسماندہ ہیںتصویر: Subrata Goswami/DW

بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال

حالیہ برسوں میں، وزیر اعظم  نریندر مودی  اور ان کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے جیسے جیسے  اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط  کی، اس ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں خدشات بڑھتے  گئے۔ سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے اراکین کو ہراساں کرنے، بدعنوانی اور ملک میں مذہبی آزادی کی منظم خلاف ورزیوں کی اطلاعات ہیں۔ ان وجوہات کے پیش نظر امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے مستقل طور پر سفارش کی ہے کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ بھارت کو انسانی حقوق کے حوالے سے تشویش والا ملک (CPC) قرار دے۔

گزشتہ موسم خزاں کے بعد سے انسانی حقوق کی کئی تنظیموں نے بھارت کے بارے میں رپورٹیں شائع کی ہیں، جن میں اے بی اے سینٹر فار ہیومن رائٹس، یو ایس ہولوکاسٹ میموریل میوزیم اور ایمنسٹی انٹرنیشنل شامل ہیں۔ شرکاء  نے ٹام لینٹوس ہیومن رائٹس کمیشن میں جمعرات کو بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال پر ایک سماعت کے دوران ان اشاعتوں کے نتائج اور دیگر دستیاب رپورٹنگ پر تبادلہ خیال کیا اور کانگریس کے لیے سفارشات پیش کیں۔

ک م/ ا ب ا

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں