ایک بھارتی نجی ہسپتال میں ڈینگی بخار کے باعث ہلاک ہونے والی سات سالہ بچی کے والد نے ہسپتال کی جانب سے بنایا گیا اٹھارہ لاکھ کا بِل سوشل میڈیا پر شیئر کر دیا تھا، جس کے بعد بھارت میں صحت عامہ کے بارے میں بحث چھڑ گئی ہے۔
اشتہار
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے نواحی علاقے گڑگاؤں کے ’فورٹِس میموریل ریسرج انسٹیٹیوٹ‘ نامی ایک پرائیویٹ ہسپتال میں ڈینگی بخار کے باعث زیر علاج ادیا سنگھ نامی سات سالہ بچی ستمبر میں دم توڑ گئی تھی۔ ادیا سنگھ کے والد کو ہسپتال نے ان کی بیٹی کے علاج پر اٹھنے والے اخراجات کا بل بھیجا جو اٹھارہ لاکھ بھارتی روپے (قریب پچیس ہزار امریکی ڈالر) تھا۔
بیس صفحات پر مشتمل اس بل میں ادیا کے علاج کے لیے استعمال کی گئی ادویات اور میڈیکل ٹیسٹوں کی طویل فہرست بھی شامل تھی۔ ڈینگی بخار میں مبتلا ادیا کے خون میں شوگر کی سطح جاننے تک کے ٹیسٹ کیے گئے تھے۔ اس بل کے مطابق دو ہفتوں کے دوران ادیا سنگھ کے علاج کے لیے ساڑھے چھ سو سرنجیں اور پندرہ سو دستانے استعمال کیے گئے۔
دنیا کے دس ایسے شہر، جہاں سانس لینا خطرے سے خالی نہیں
اسٹارٹ اپ کمپنی ’ایئر ویژول‘ دنیا بھر کے کئی شہروں میں ہوا کے معیار کے بارے میں اپ ڈیٹ فراہم کرتی ہے۔ ’ایئر کوالٹی انڈکس‘ کے مطابق دنیا کے اہم لیکن خطرناک ترین ہوا والے شہروں کی درجہ بندی اس پکچر گیلری میں دیکھیے۔
تصویر: pictur- alliance/AP Photo/K. M. Chaudary
1۔ لاہور
ایئر ویژول نے حالیہ دنوں میں لاہور کا ’ایئر کوالٹی انڈکس‘ پانچ سو سے زائد تک ریکارڈ کیا۔ PM2.5 معیار میں فضا میں موجود ایسے چھوٹے ذرات کا جائزہ لیا جاتا ہے جو سانس کے ذریعے پھیپھڑوں اور خون تک میں شامل ہو جاتے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے 2012 کے ڈیٹا کے مطابق لاہور میں PM2.5 کی سالانہ اوسط 68 رہی تھی۔
تصویر: picture-alliance/Pacific Press/R. S. Hussain
2۔ نئی دہلی
ایئر کوالٹی انڈکس میں لاہور کے بعد آلودہ ترین ہوا بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ریکارڈ کی گئی جہاں PM2.5 ساڑھے تین سو تک ریکارڈ کیا گیا۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے 2012 کے ڈیٹا کے مطابق نئی دہلی میں PM2.5 کی سالانہ اوسط 122 رہی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/D. Faget
3۔ اولان باتور
منگولیا کا دارالحکومت اولان باتور ایئر ویژول کی اس فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے جہاں PM2.5 ایک سو ساٹھ سے زیادہ رہا۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈیٹا کے مطابق اولان باتور میں PM2.5 کی سالانہ اوسط 75 رہی تھی۔
تصویر: DW/Robert Richter
4۔ کلکتہ
بھارتی شہر کلکتہ بھی آلودہ ترین ہوا والے شہروں کی اس فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے جہاں PM2.5 حالیہ دنوں میں ڈیڑھ سو سے زیادہ ریکارڈ کی گئی۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے 2014 کے ڈیٹا کے مطابق کلکتہ میں PM2.5 کی سالانہ اوسط 61 رہی تھی۔
تصویر: DW/Prabhakar
5۔ تل ابیب
اسرائیلی شہر تل ابیب میں بھی PM2.5 کی حد ڈیڑھ سو کے قریب رہی۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے 2014 میں جمع کیے گئے ڈیٹا کے مطابق تل ابیب میں PM2.5 کی سالانہ اوسط بیس رہی تھی جب کہ قابل قبول حد پچاس سمجھی جاتی ہے۔
تصویر: picture alliance/Robert Harding World Imagery/G. Hellier
6۔ پورٹ ہارکورٹ
ایک ملین سے زائد آبادی والا نائجیرین شہر پورٹ ہارکورٹ اس فہرست میں چھٹے نمبر پر ہے جہاں ایئر کوالٹی انڈکس ایک سو چالیس ریکارڈ کیا گیا۔
تصویر: DW
7۔ ممبئی
بھارتی شہر ممبئی آلودہ ترین ہوا کے حامل شہروں کی اس فہرست میں شامل تیسرا بھارتی شہر ہے جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس ایک سو تینتیس رہا۔
تصویر: picture alliance/AFP Creative/P. Paranjpe
8۔ شنگھائی
چینی شہر شنگھائی میں بھی بڑے لیکن آلودہ ہوا والے شہروں کی اس فہرست میں شامل ہے جہاں PM2.5 ایک سو انتیس ریکارڈ کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Imaginechina/Guo Hui
9۔ شینگدو
چین کے شینگدو نامی شہر میں بسنے والے ایک ملین سے زائد انسان آلودہ ہوا میں سانس لینے پر مجبور ہیں۔ ایئر ویژول کے مطابق اس شہر میں چھوٹے خطرناک ذرات ماپنے کا معیار ایک سو چودہ رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/L. Xiaofei
10۔ ہنوئی
ویت نام کے دارالحکومت ہنوئی میں بھی ایئر کوالٹی انڈیکس کا درجہ ایک سو بارہ رہا جو قابل قبول معیار سے دوگنا سے بھی زائد ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/H. Dinh Nam
10 تصاویر1 | 10
پرائیویٹ ہسپتال کی جانب سے دیا گیا یہ بل ادیا کے والد جیانت سنگھ نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کر دیا، جس کے بعد بھارت میں عوامی سطح پر نجی ہسپتالوں کے اس طرز عمل اور ملک میں صحت عامہ کی سہولیات پر شدید بحث چھڑ گئی۔ کئی افراد نے اس نجی ہسپتال پر غفلت برتنے اور لالچ کے الزامات عائد کیے۔ تاہم ہسپتال کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس سات سالہ بچی کے علاج کا عمل انتہائی پیچیدہ تھا۔
بھارتی سوشل میڈیا پر جاری اس بحث میں لوگوں کی بڑی تعداد نے حصہ لیا اور آخر کار ملکی وزیر اعظم نریندر مودی نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ اپنے ایک پیغام میں ’تمام ضروری اقدامات‘ کرنے کا اعلان بھی کیا۔
اس جنوبی ایشیائی ملک میں سرکاری ہسپتالوں میں علاج معالجے کی ناقص سہولیات کے باعث عوام کی بہت بڑی تعداد علاج کے لیے ملک کے طول و عرض میں پھیلے نجی ہسپتالوں کے نیٹ ورک کا رخ کرتی ہے۔ نجی ہسپتال مریضوں سے زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ایک نجی ہسپتال سے وابستہ گائناکالوجسٹ پونیت بیدی نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’فائیو اسٹار ہسپتالوں میں نہ تو شفافیت ہے اور نہ ہی کسی قسم کے کوئی ضوابط۔ بھارت میں یہ معاملہ ایک نئی حقیقت بن چکا ہے اور اس کا سدباب کرنے کے لیے ملکی سطح پر قانون سازی کی ضرورت ہے۔‘‘
معاملے کی حساسیت کے پیش نظر ڈی ڈبلیو سے اپنی شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر گفتگو کرتے ہوئے نجی ہسپتالوں سے منسلک کئی ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ پرائیویٹ ہسپتالوں میں منافع کمانے کے لیے کئی طرح کے غیر قانونی اور غیر اخلاقی طریقے رائج ہیں۔ ان ڈاکٹروں کے مطابق بڑے نجی ہسپتال دوسرے ہسپتالوں کو مریض ’ریفر‘ کرنے پر اس مریض سے وصول کردہ رقم میں سے کچھ حصہ بطور رشوت بھی دیتے ہیں۔ علاوہ ازیں دوا ساز کمپنیاں بھی طبی نسخوں میں اپنی ادویات تجویز کروانے کے لیے رشوت دیتی ہیں۔ یوں طبی نسخوں میں غیر ضروری ادویات بھی مریضوں کو تجویز کی جاتی ہیں۔
گزشتہ برس بھارتی تحقیقاتی اداروں نے نجی ہسپتالوں کے اہم ڈاکٹروں کا ایک نیٹ ورک پکڑا تھا جو ’کِڈنی ٹرانسپلانٹ‘ کے غیر قانونی دھندے میں ملوث تھے۔ سن 2015 میں بھارت کی سپریم کورٹ نے ریاست تامل ناڈو میں ایک ڈاکٹر کی غلفت کے باعث بینائی کھو دینے والے نوجوان کو بیس ملین بھارتی روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔
آئندہ کبھی دوسروں سے ہاتھ نہ ملائیں
ابھی جو کچھ آپ کی نظروں سے گزرے گا، اسے پڑھنے کے بعد شاید آپ دوبارہ کبھی کسی کے ساتھ ہاتھ نہ ملائیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Stew Milne
امن کی علامت
ہاتھ ملانے کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جب دو اجنبی افراد ایک دوسرے کو اپنا دایاں ہاتھ دیتے ہیں تو اس کا مطلب یہ بھی ہوتا ہے کہ وہ غیر مسلح ہے۔ نیورو کیمسٹری کے مطابق ہاتھ ملانے سے اعصابی نظام میں بہت سے کیمیائی مادے متحرک ہو جاتے ہیں، جن میں بائنڈنگ ہارمونز بھی شامل ہیں۔
تصویر: Fotolia/Sergiy Serdyuk
پرانی رسم
ہاتھ ملانا 2000ء سال پرانا رواج ہے۔ قدیم دور کے اس یونانی گلدان پر موجود ان دو اشکال کو بھی ہاتھ ملاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ یونانیوں کا خیال تھا کہ بیماریاں جسم میں موجود آبی رطوبت کے عدم توزان کی وجہ سے ہوتی ہیں نہ کہ مصافحہ کرنے سے۔
تصویر: picture alliance/Prisma Archiv
مختلف آراء
مختلف ثقافتوں میں مصافحہ کرنے کی اہمیت مختلف ہے۔ مغربی ممالک میں پُر جوش انداز میں ہاتھ ملانے کو پختہ عزم اور ارادے سے تعبیر کیا جاتا ہے جبکہ مشرقی ملکوں میں رعب ڈالنے کے تاثر سے بچنے کے لیےنرمی سے مصافحہ کرنے کو ترجیح دی جاتی ہے۔
تصویر: imago/imagebroker
ایک بری عادت
مصافحہ کرنے سے نزلے زکام یا اسی قسم کے دیگر جراثیم دوسرے شخص تک منتقل ہونے کا خطرہ موجود ہوتا ہے۔ نزلے زکام کا شکار کوئی شخص اگر اپنی ناک پونچھنے کے بعد کسی سے ہاتھ ملا لے تو دوسرے کے بھی بیمار ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔ اسی طرح اگر کسی بیمار شخص سے مصافحہ کرنے کے بعد ہاتھ آنکھوں کو لگا لیا جائے تو بھی انفیکشن کا خطرہ ہوتا ہے۔ کیا آپ یہ سب جان کر بھی اپنا ہاتھ دوسروں کے ہاتھ میں دینا چاہیں گے؟
تصویر: picture alliance/dpa/Centers for Disease Control and Prevention/MCT /Landov
حفظان صحت اور احتیاط
مصافحے کے ذریعے کسی بھی مہلک مرض کا شکار ہونے سے بچنے کے لیے روزانہ صابن اور گرم پانی سے ہاتھ دھونا ضروری ہے تاہم بہت سے لوگ اس چیز کا خیال نہیں کرتے۔ ایک جائزے کے مطابق بیت الخلاء کے استعمال کے بعد صرف دو تہائی مرد ہاتھ دھونے کی زحمت کرتے ہیں۔
تصویر: BilderBox
مصافحہ کرنے سے کترانا
بل گیٹس اور معروف امریکی تاجر ڈونلڈ ٹرمف بیماریوں کے منتقل ہونے کے ڈر سے کسی سے مصافحہ نہیں کرتے۔ ہاتھ ملانے سے ڈرنے والے لوگوں کو ہمیشہ اپنے پاس جراثیم کش اسپرے رکھنا چاہیے۔ ہاتھ ملانے سے بچنے کے اور بھی کئی متبادل طریقے ہیں۔
تصویر: Fotolia/koszivu
آپ کے خلا ف نہیں لیکن ایسا کرنا ضروری ہے
ابھی حال ہی میں سامنے آنے والے ایک جائزے میں تجویز کیا گیا ہے کہ طبی مراکز میں مصافحہ کرنے کو ممنوع قرار دے دینا چاہیے۔ مثال کے طور پر ہسپتالوں میں ہاتھ ملانے پر مکمل طور پر پابندی ہونی چاہیے۔ ہاتھ ملانے اور بیماریوں کی منتقلی سے متعلق آگاہی بڑھتی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے انسداد مصافحہ کی تحریک کو بھی فروغ حاصل ہو رہا ہے۔
تصویر: Fotolia/Andres Rodriguez
ہاتھ کی بجائے مکّے سے مصافحہ
ایک جائزے سے ثابت ہوا ہے کہ مٹھی کو بند کر کے مکّا بنا کر اگر کسی دوسرے سے مصافحہ کیا جائے تو اس سے جراثیم منتقل ہونے کے امکانات صرف دس فیصد رہ جاتے ہیں۔ امریکی صدر باراک اوباما اور خاتون اول مشیل اوباما اسی طرح سے امریکی شہریوں کے ساتھ مصافحہ کرنے کو فوقیت دیتے ہیں۔