1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتبھارت

بھارت میں اچانک چائے کی پیداوار میں کمی کیوں؟

28 جولائی 2024

گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں برس بھارت میں چائے کی پیداوار تیس فیصد تک کم ہو گئی ہے۔ مارکیٹ میں چائے کے صارفین زیادہ ہیں اور یوں چائے کی قمیتوں میں بیس فیصد تک اضافہ ہو گیا ہے۔

جون کے آخری ہفتے میں چائے کی اوسط قیمت 217.53 روپے فی کلو تک بڑھ گئی، جو کہ ایک سال پہلے کے مقابلے میں تقریباً 20 فیصد زیادہ ہے
جون کے آخری ہفتے میں چائے کی اوسط قیمت 217.53 روپے فی کلو تک بڑھ گئی، جو کہ ایک سال پہلے کے مقابلے میں تقریباً 20 فیصد زیادہ ہےتصویر: Satyajit Shaw/DW

ایک لحاظ سے دیکھا جائے تو قیمتوں میں حالیہ اضافہ پریشان حال بھارتی چائے کی صنعت کو سہارا دے سکتا ہے، جو گزشتہ ایک دہائی میں چائے کی قیمتوں میں نہ ہونے کے برابر اضافے اور بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت سے نبرد آزما ہے۔

لیکن چائے کی قیمتوں میں اضافہ کیوں رہا ہے؟ اس سوال کے جواب میں چائے کے کاشت کار اوربھارت کے ٹی بورڈ کے سابق چیئرمین پربھت بیزبوروہا کہتے ہیں، ''شدید موسمی حالات چائے کی پیداوار کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ مئی میں بہت زیادہ گرمی اور اس کے بعد آسام میں آنے والے سیلاب نے پیداوار کو کم کر دیا ہے۔‘‘

بپربھت بیزبوروہا کے مطابق حکومت کی طرف سے 20 کیڑے مار ادویات پر پابندی کے فیصلے سے بھی پیداوار متاثر ہوئی ہے۔ مئی کے دوران بھارت میں چائے کی پیداوار گزشتہ ایک سال پہلے کے مقابلے میں 30 فیصد سے بھی زیادہ کم  ہو کر  90.92 ملین کلوگرام تک رہ گئی ہے۔ گزشتہ ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصے میں یہ اب تک کی کم ترین ماہانہ پیداوار ہے۔ 

جون کے آخری ہفتے میں چائے کی اوسط قیمت 217.53 روپے فی کلو تک بڑھ گئی، جو کہ ایک سال پہلے کے مقابلے میں تقریباً 20 فیصد زیادہ ہےتصویر: Satyajit Shaw/DW

شمال مشرقی ریاست آسام بھارت میں چائے کی نصف سے زیادہ پیداوار کی ذمہ دار ہے اور وہاں جولائی میں 20 لاکھ سے زیادہ لوگ شدید سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ کلکتہ ٹی ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری کلیان سندرم کہتے ہیں کہ چائے کی قیمتوں میں اضافہ اس وقت شروع ہوا، جب شدید گرمی کی لہر کی وجہ سے اس کی پیداوار میں کمی آئی۔

بھارت افغانستان سے پیاز کیوں درآمد کر رہا ہے؟

ٹی بورڈ کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق جون کے آخری ہفتے میں چائے کی اوسط قیمت 217.53 روپے فی کلو تک بڑھ گئی، جو کہ ایک سال پہلے کے مقابلے میں تقریباً 20 فیصد زیادہ ہے۔

کیا کافی صحت کے لیے مفید ہے؟

جورہٹ کے ایک کسان کا کہنا تھا کہ جون کے دوران پیداوار میں بہتری آئی لیکن جولائی میں دوبارہ آنے والے سیلاب نے آسام کے کئی اضلاع میں چائے کی کٹائی کو محدود کر دیا، ''جولائی عام طور پر سب سے زیادہ پیداوار کا مہینہ ہوتا ہے لیکن اس سال ہم 15 سے 20 ملین کلو گرام کی کمی کا اندازہ لگا رہے ہیں۔‘‘

 ٹی بورڈ کے سابق چیئرمین  پربھت بیزبوروہا کہتے ہیں کہ سن 2023 میں بھارت نے 1.3 بلین کلوگرام چائے کی ریکارڈ پیداوار کی لیکن سن 2024 کے دوران پیداوار میں تقریباً 100 ملین کلوگرام کی کمی پیدا ہو سکتی ہے۔

کولکتہ میں مقیم ایک تاجر نے کہا کہ پیداوار کی کمی سے قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے کیوں کہ مالی طور پر کمزور اور مقروض کسان بڑے خریداروں سے کہہ رہے ہیں کہ ان کی چائے مہنگے داموں خریدی جائے۔

دوسری جانب وزارت تجارت نے کہا ہے کہ سن 2024 کے پہلے چار مہینوں میں بھارت کی چائے کی برآمدات گزشتہ سال کے مقابلے میں 37 فیصد بڑھ کر 92 ملین کلوگرام تک پہنچ گئیں۔ بھارت سی ٹی سی گریڈ (تیار شدہ اعلیٰ معیار) کی چائے بنیادی طور پر مصر اور برطانیہ کو برآمد کرتا ہے، جبکہ آرتھوڈوکس ورائٹی(بلیک، گرین اور وائٹ) عراق، ایران اور روس کو بھیجی جاتی ہے۔

 ا ا / ع ت (روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں