1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں تمباکو نوشی کروڑوں انسانوں کی جان لے رہی ہے

کشور مصطفیٰ12 ستمبر 2013

بھارت کی 1.2 بلین کی آبادی میں سے 275 ملین افراد تمباکو کا استعمال کرتے ہیں۔ بھارت میں تمباکو نوشی کی ُبری عادت دل اور پھیپھڑوں کے سرطان کی سب سے بڑی وجہ بنی ہے۔

تصویر: Fotolia© Eric Limon #40566978

تمباکو کا استعمال بھارتی عوام کی صحت کو بُری طرح متاثر کر رہا ہے۔ اس بارے میں منظر عام پر آنے والی ایک تازہ ترین بین الاقوامی رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ اگر تمباکو نوشی کرنے والے افراد کی موجودہ تعداد میں اضافہ نہ ہوا تو 2020 ء تک اس کے عادی افراد کی سالانہ اموات ڈیڑھ ملین تک پہنچ جائے گی۔

یہ رپورٹ ’انٹر نیشنل ٹوبیکو کنٹرول پروجیکٹ‘ ITCP کی طرف سے شائع کی گئی ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اگرچہ بھارت تمباکو نوشی پر پابندی کے عالمی معاہدے’ گلوبل ٹریٹی آن ٹوبیکو کنٹرول‘ پر دستخط کر چُکا ہے اور بھارت میں تمباکو نوشی پر پابندی سے متعلق متعدد قوانین بھی موجود ہیں تاہم نئی دہلی حکومت ان قوانین کے موثراطلاق میں ناکام رہی ہے۔

کینیڈا کی واٹرلؤ یونیورسٹی کے نفسیاتی علوم کے ماہر جیفری فونگ اس رپورٹ کے شریک مصنف ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دنیا کے متعدد دیگر ممالک کے مقابلے میں 2003 ء سے بھارت تمباکو کنٹرول قانون سازی متعارف کروانے میں فعال رہا ہے تاہم اس وقت جو قوانین موجود ہیں اُن کے مطلوبہ نتائج سامنے نہیں آ رہے ہیں۔ خاص طور سے تمباکو نوشی ترک کرنے کے ضمن میں۔

بھارت میں 26 فیصد بالغ افراد ’بغیر دھوئیں والا تمباکو‘ استعمال کرتے ہیںتصویر: AFP/Getty Images

اس کا نتیجہ یہ ہے کہ بھارت کی 1.2 بلین کی آبادی میں سے 275 ملین افراد تمباکو کا استعمال کرتے ہیں۔ بھارت میں تمباکو نوشی کی ُبری عادت دل اور پھیپھڑوں کے سرطان کی سب سے بڑی وجہ بنی ہے۔ اس کے علاوہ سرطان کے عارضے میں مبتلا تمام مردوں میں سے نصف کی بمیاری کا سبب تمباکو نوشی ہی ہے جبکہ کینسر کے موذی مرض کی شکار تمام خواتین میں سے ایک چوتھائی کا تعلق تمباکو نوشی کرنے والے گروپ سے ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ،"بھارت میں تمباکو نوشی کی وباء پر فوری توجہ کی ضرورت ہے" ۔ رپورٹ میں انتباہ کیا گیا ہے کہ تمباکو نوشی کی لت میں گرفتار بھارتی باشندوں کی اموات میں تیزی سے اضافے کی امید ہے اور 2020 ء تک تمباکو نوشی کرنے والے افراد کی سالانہ اموات ڈیڑھ ملین تک پہنچ جائے گی۔

اُدھر عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ 2030 ء تک دنیا بھر میں تمباکو نوشی کے سبب لقمہ اجل بننے والے افراد کی سالانہ تعداد آٹھ ملین تک ہو جائے گی جو ابھی چھ ملین ہے۔

ڈچ مارکیٹ میں الیکٹرانک سگریٹ بھی دستیاب ہےتصویر: picture-alliance/dpa

’انٹر نیشنل ٹوبیکو کنٹرول پروجیکٹ‘ ITCP کی طرف سے بھارت کی چار ریاستوں بہار، مدھیہ پردیش، مہارشٹرا اور مغربی بنگال میں کروائے جانے والے سروے میں تمباکو نوشی کرنے والے آٹھ ہزار جبکہ اس سے پرہیز کرنے والے دو ہزار چار سو افراد کا انٹرویو کیا گیا۔ ان علاقوں کے غریب عوام میں گٹکا، پان زردہ، مصالحہ اور کھینی وغیرہ چپانے کا رواج زیادہ پایا جاتا ہے۔ ان شایاء کو ’بغیر دھوئیں والا تمباکو‘ کہا جاتا ہے اور خواتین اورغریب افراد ان اشیاء کا استعمال سگریٹ یا بیڑی کے مقابلے میں زیادہ کرتے ہیں۔ بیڑی اور مقامی سطح پر سستے داموں تیار کی جانے والی سگریٹ پینے سے زیادہ گٹکے اور زردے چبانے کا رواج ہے۔

’گلوبل اڈلٹ ٹوبیکو سروے‘ کے مطابق بھارت میں 26 فیصد بالغ افراد ’بغیر دھوئیں والا تمباکو‘ استعمال کرتے ہیں۔ ان میں 33 فیصد مرد اور 18.4 فیصد خواتین شامل ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ’بغیر دھوئیں والا تمباکو‘ مُنہ اور دیگر کینسر کے علاوہ منہ کی دیگر بیماریوں اور امراض قلب کا سبب بنتا ہے۔

تمباکو نوشی کے نقصانات کے ادراک کے باوجود زیادہ تر افراد کا تمباکو نوشی ترک کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہوتاتصویر: GREG WOOD/AFP/GettyImages

اس سروے سے ایک اور بھیانک حقیقت سامنے آئی ہے۔ وہ یہ کہ سگریٹ اور دیگر تمباکو کا استعمال کرنے والے اکثر افراد کو اس امر کا اداراک ہے کہ ان کی صحت کو شدید خطرات لاحق ہیں تاہم تمباکو نوشی کرنے والے اور ’بغیر دھوئیں والا تمباکو‘ استعمال کرنے والے قریب 94 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ تمباکو نوشی ترک کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔

زبیر بشیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں