1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں تھوکنے والوں کے لیے سخت سزائیں

16 اپریل 2020

بھارتی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ عوامی مقامات پر تھوکنے والے کو جرمانے یا سزائے قید سنائی جائے گی۔ نئی دہلی حکومت نے نئے کوورنا وائرس کی وبا پر قابو پانے کی خاطر یہ ایکشن لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

Global Ideas Indien Coronavirus Lockdown in Neu-Delhi
تصویر: Getty Images/Y. Nazir

جمعرات کے دن تک بھارت میں نئے کورونا وائرس کی عالمی وبا کی لپیٹ میں آنے والے افراد کی مصدقہ تعداد بارہ ہزار سے تجاوز کر گئی۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں اس بیماری کے پھیلاؤ کی ایک بڑی وجہ لوگوں کا اِدھر اُدھر تھوکنا بھی ہے۔ اسی لیے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اب اگر کوئی عوامی مقامات پر تھوکتا پکڑا گیا تو اسے جرمانا یا قید کی سزا سنائی جائے گی۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے مقامی میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس جرم کا مرتکب پائے جانے پر ایک سال کی سزائے قید بھی سنائی جا سکے گی۔ بھارت میں تمباکو چبانا، پان کھانا اور چھالیہ و گٹکا کھا کر انہیں تھوک دینا ایک عام سی بات ہے۔

اگرچہ کئی بھارتی ریاستوں میں حفظان صحت کے اصولوں کے خلاف تصور کی جانے والی اس حرکت کو روکنے کے لیے قانون سازی بھی کی جا چکی ہے لیکن اس پر عملد درآمد میں شدید مسائل درپیش رہے ہیں۔ پان اور چھالیہ کھانے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ عوامی مقامات پر پیکدان نہیں رکھے جاتے، تو وہ کہاں تھوکیں۔

تاہم حکام کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے عوامی جگہوں پر تھوکنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ حال ہی میں ایسے واقعات رپورٹ ہوئے تھے کہ بھارت میں کووڈ انیس کے مریضوں نے ہیلتھ ورکرز پر تھوکا تھا۔

بھارتی وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ چونکہ یہ وائرس کھانسنے اور چھینکنے کے دوران منہ سے نکلنے والے لعاب کے قطروں کی وجہ سے پھیلتا ہے، اس لیے موجودہ صورتحال میں تھوکنا ایک انتہائی خطرناک عمل ہے۔ اسی لیے اس حوالے سے سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔

وفاقی وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ نئی گائیڈ لائنز میں تجویز کیا گیا ہے کہ مقامی حکومتیں تھوکنے سے متعلق اس پابندی پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔

بتایا گیا ہے کہ ڈیزاسٹر منیجمنٹ ایکٹ کے تحت بنائے گئے اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کو ایک سال کی سزا یا جرمانا کیا جا سکتا ہے یا یہ دونوں سزائیں بھی سنائی جا سکتی ہیں۔

ریاستی حکومتوں کو اختیارات دیے گئے ہیں کہ وہ اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے سخت سزائیں خود تجویز کریں۔ یہ نئی گائیڈ لائنز بدھ کے دن اس وقت جاری کی گئیں، جب حکومت نے لاک ڈاؤن کی مدت میں اکیس دن کی توسیع کا اعلان کیا تھا۔ بھارت میں کووڈ انیس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 414 ہو چکی ہے جبکہ تقریباً پندرہ سو افراد صحت یاب ہو چکے ہیں۔

ع ب / ع س / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں