1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں جاری مظاہرے اور جرات مند خواتین

19 جنوری 2020

بھارت میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ ان میں کئی احتجاجی دھرنے مختلف باغوں میں خواتین کی جانب سے دیے گئے ہیں۔ ان خواتین کو بہت ہی باہمت قرار دیا جا رہا ہے۔

Indien | Neu-Dehli | Protest von Muslimischen Frauen
تصویر: DW/M. Javed

گزشتہ چار ہفتوں سے نئی دہلی کے ہائی وے کی ناکہ بندی کرنے والی خواتین کو انتہائی جرت مند  کہا جا رہا ہے۔  متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والی ان خواتین سے بھارت بھر میں ہزاروں دیگر خواتین  بھی متاثر ہو کر اپنی آواز  اٹھا رہی ہیں اور وہ بھی ملک کی ہندو قوم پرست حکومت کے خلاف کھڑی ہو رہی ہیں۔

تصویر: DW/M. Javed

بھارت کے بیس سے زائد شہروں میں متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرے جاری ہیں اور شہری دھرنا دیے ہوئے ہیں۔ رضاکاروں کی ایک بڑی تعداد ان مظاہرین کوکھانے پینے کی اشیاء، کمبل اور چائے وغیرہ پہنچانے کا کام کر رہے ہیں۔

 کہا جا رہا ہے کہ شہریوں کی ایک بڑی تعداد ان دو سو خواتین کو خراج عقیدت پیش کر رہی ہے، جو دہلی کے شاہین باغ میں احتجاج کر رہی ہیں۔ ان خواتین کے شب و روز اسی مقام پر گزر رہے ہیں۔ گیارہ دسمبر کو بھارتی پارلیمان کی جانب سے اس بل کی منظوری کے بعد سے شروع ہونے والی احتجاجی ریلیوں میں ہزاروں افراد شرکت کر چکے ہیں اور کر رہے ہیں۔

بھارت کے تقریباً دو سو ملین مسلمانوں میں سے زیادہ تر خدشہ ہے کہ اس متنازعہ قانون کے ذریعے حکومت ان کی شہریت ختم کرنا چاہتی ہے۔ تاہم نئی دہلی حکومت نے ان الزامات کو مسترد کرتی ہے اور اس قانون کو انسانی ہمدردی کے طور پر پیش کرتی ہے۔

تصویر: DW/A. Ansari

اسی طرح ریاست بہار میں کئی سو مظاہرین نےکم از کم تین ہفتے ایک پارک میں دھرنا دیے رکھا۔ اس موقع پر مہاتما گاندھی کی ایک بہت تصویر بھی وہاں نصب تھی۔ اس مشرقی ریاست میں دس مختلف مقامات پر احتجاج جاری ہے، جس میں دارالحکومت پٹنہ کے قریب سبزی باغ بھی شامل ہے۔ پٹنہ کے سابق میئر افضال امام کے مطابق،'' یہ ایک اور شاہین باغ ہے۔‘‘ ایک سرگرم کارکن شگفتہ امین کے مطابق،''حکومت ہماری شہریت ہم سے چھینا چاہتی ہے اور اس پر ہم خاموش تماشائی بننے نہیں رہ سکتے۔‘‘

اتر پردیش میں وزیر اعظم نریندر مودی کے حامی حکومت مظاہرین کے خلاف سخت کارروائیاں کر رہی ہے۔ اسی ریاست میں پولیس کی کارروائیوں میں سب سے زیادہ یعنی انیس مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ چھ ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔

نیشنل رجسٹریشن بل کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسہ جاری

03:46

This browser does not support the video element.

ع ا/ ع ح ( اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں