یووا ٹی ٹوئنٹی لیگ نامی ٹورنامنٹ میں مقامی کرکٹرز کو سری لنکن بنا کر پیش کیا گیا اور گراؤنڈ کی باؤنڈری پر سری لنکن کمپنیوں کے اشتہاری بورڈ بھی لگائے گئے۔ بھارتی پولیس ان ٹی ٹوئنٹی میچوں میں جوئے کی تفتیش کر رہی ہے۔
اشتہار
بھارت کے ایک گاؤں میں ایک ایسا انوکھا کرکٹ ٹورنامنٹ منعقد کیا گیا جو کھیلا تو بھارتی سرزمین پر جا رہا تھا لیکن پیش ایسے کیا گیا جیسے سری لنکا کے کسی گراؤنڈ میں کھیلا جا رہا ہو۔ حقیقت چھپانے کے لیے منتظمین نے کرکٹ میچ کے دوران باؤنڈری پر سری لنکن کمپنیوں کے اشتہاری بورڈ بھی لگائے جبکہ گراؤنڈ کے ارد گرد کا ماحول چھپانے کے لیے قناتیں لگا رکھی تھیں۔
اس کی سری لنکن ٹیموں کے درمیان سیریز کے طور پر ایڈرورڈٹائزمنٹ کی گئی تھی۔ یہ میچز یوٹیوب پر لائیو کمینٹری کے ساتھ نشر کیے گئے۔ اس کے علاوہ ایک معروف اسپورٹس ویب سائٹ بھی میچز کے لائیو اسکور دے رہی تھی۔
بین الاقوامی کرکٹ کے متنازع ترین واقعات
آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کا حالیہ بال ٹیمپرنگ اسکینڈل ہو یا ’باڈی لائن‘ اور ’انڈر آرم باؤلنگ‘ یا پھر میچ فکسنگ، بین الاقوامی کرکٹ کی تاریخ کئی تنازعات سے بھری پڑی ہے۔ دیکھیے عالمی کرکٹ کے چند متنازع واقعات اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: REUTERS
2018: آسٹریلوی ٹیم اور ’بال ٹیمپرنگ اسکینڈل‘
جنوبی افریقہ کے خلاف ’بال ٹیمپرنگ‘ اسکینڈل کے نتیجے میں آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے کپتان اسٹیون اسمتھ اور نائب کپتان ڈیوڈ وارنر پرایک سال کی پابندی عائد کردی ہے۔ کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں آسٹریلوی کھلاڑی کیمرون بن کروفٹ کو کرکٹ گراؤنڈ میں نصب کیمروں نے گیند پر ٹیپ رگڑتے ہوئے پکڑ لیا تھا۔ بعد ازاں اسٹیون اسمتھ اور بن کروفٹ نے ’بال ٹیمپرنگ‘ کی کوشش کا اعتراف کرتے ہوئے شائقین کرکٹ سے معافی طلب کی۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/H. Krog
2010: اسپاٹ فکسنگ، پاکستانی کرکٹ کی تاریخ کی بدترین ’نو بال‘
سن 2010 میں لندن کے لارڈز کرکٹ گراؤنڈ پر سلمان بٹ کی کپتانی میں پاکستانی فاسٹ باؤلر محمد عامر اور محمد آصف نے جان بوجھ کر ’نوبال‘ کروائے تھے۔ بعد میں تینوں کھلاڑیوں نے اس جرم کا اعتراف کیا کہ سٹے بازوں کے کہنے پر یہ کام کیا گیا تھا۔ سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف برطانیہ کی جیل میں سزا کاٹنے کے ساتھ پانچ برس پابندی ختم کرنے کے بعد اب دوبارہ کرکٹ کھیل رہے ہیں۔
تصویر: AP
2006: ’بال ٹیمپرنگ کا الزام‘ انضمام الحق کا میچ جاری رکھنے سے انکار
سن 2006 میں پاکستان کے دورہ برطانیہ کے دوران اوول ٹیسٹ میچ میں امپائرز کی جانب سے پاکستانی ٹیم پر ’بال ٹیمپرنگ‘ کا الزام لگانے کے بعد مخالف ٹیم کو پانچ اعزازی رنز دینے کا اعلان کردیا گیا۔ تاہم پاکستانی کپتان انضمام الحق نے بطور احتجاج ٹیم میدان میں واپس لانے سے انکار کردیا۔ جس کے نتیجے میں آسٹریلوی امپائر ڈیرل ہارپر نے انگلینڈ کی ٹیم کو فاتح قرار دے دیا۔
تصویر: Getty Images
2000: جنوبی افریقہ کے کپتان ہنسی کرونیے سٹے بازی میں ملوث
سن 2000 میں بھارت کے خلاف کھیلے گئے میچ میں سٹے بازی کے سبب جنوبی افریقہ کے سابق کپتان ہنسی کرونیے پر تاحیات پابندی عائد کردی گئی۔ دو برس بعد بتیس سالہ ہنسی کرونیے ہوائی جہاز کے ایک حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ ہنسی کرونیے نے آغاز میں سٹے بازی کا الزام رد کردیا تھا۔ تاہم تفتیش کے دوران ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کپتان کی جانب سے میچ ہارنے کے عوض بھاری رقم کی پشکش کی گئی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Zieminski
2000: میچ فکسنگ: سلیم ملک پر تاحیات پابندی
سن 2000 ہی میں پاکستان کے سابق کپتان سلیم ملک پر بھی میچ فکسنگ کے الزام کے نتیجے میں کرکٹ کھیلنے پر تاحیات پابندی عائد کی گئی۔ جسٹس قیوم کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق سلیم ملک نوے کی دہائی میں میچ فکسنگ میں ملوث پائے گئے تھے۔ پاکستانی وکٹ کیپر راشد لطیف نے سن 1995 میں جنوبی افریقہ کے خلاف ایک میچ کے دوران سلیم ملک کے ’میچ فکسنگ‘ میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP
1981: چیپل برادران اور ’انڈر آرم‘ گیندبازی
آسٹریلوی گیند باز ٹریور چیپل کی ’انڈر آرم باؤلنگ‘ کو عالمی کرکٹ کی تاریخ میں ’سب سے بڑا کھیل کی روح کے خلاف اقدام‘ کہا جاتا ہے۔ سن 1981 میں میلبرن کرکٹ گراؤنڈ پر نیوزی لینڈ کے خلاف آخری گیند ’انڈر آرم‘ دیکھ کر تماشائی بھی دنگ رہ گئے۔ آسٹریلوی ٹیم نے اس میچ میں کامیابی تو حاصل کرلی لیکن ’فیئر پلے‘ کا مرتبہ برقرار نہ رکھ پائی۔
تصویر: Getty Images/A. Murrell
1932: جب ’باڈی لائن باؤلنگ‘ ’سفارتی تنازعے‘ کا سبب بنی
سن 1932 میں برطانوی کرکٹ ٹیم کا دورہ آسٹریلیا برطانوی کپتان ڈگلس جارڈین کی ’باڈی لائن باؤلنگ‘ منصوبے کی وجہ سے مشہور ہے۔ برطانوی گیند باز مسلسل آسٹریلوی بلے بازوں کے جسم کی سمت میں ’شارٹ پچ‘ گیند پھینک رہے تھے۔ برطانوی فاسٹ باؤلر ہیرالڈ لارووڈ کے مطابق یہ منصوبہ سر ڈان بریڈمین کی عمدہ بلے بازی سے بچنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ تاہم یہ پلان دونوں ممالک کے درمیان ایک سفارتی تنازع کا سبب بن گیا۔
تصویر: Getty Images/Central Press
7 تصاویر1 | 7
بھارتی پولیس اِن ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں مبینہ سٹے بازی کی تفتیش کر رہی ہے۔ پولیس کے مطابق شمالی بھارت کے سیوارا گاؤں (سری لنکا سے ہزاروں کلومیٹر دور) کے ایک مقام پر چھاپہ مارا گیا تھا۔ انہیں اطلاع ملی تھی کہ ان میچوں کو بیٹنگ یا آن لائن سٹے بازی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
پولیس نے مزید بتایا کہ دو افراد کو دھوکہ دہی اور جوئے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ منتظمین اور مزید کھلاڑیوں کی تلاش کی جارہی ہے۔ موہالی پولیس کے چیف کلدیپ سنگھ چہل نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ میچز آن لائن بیٹنگ کے مقصد سے منعقد کیے گئے اور سری لنکا کی ٹیمیں ہونے کا بہانہ کیا گیا۔ بھارت میں سٹے بازی ایک غیر قانونی عمل ہے۔
’یووا ٹی ٹوئنٹی لیگ‘، ایک فرضی ٹورنامنٹ
بھارت کی ایک معروف اسپورٹس ویب سائٹ نے اعلان کیا تھا کہ پانچ جولائی سے 29 جولائی تک ’یووا ٹی 20 لیگ‘ کے چودہ میچز سری لنکا کے جنوبی شہر بادولا کے ایک اسٹیڈیم میں کھیلے جائیں گے۔ ویب سائٹ کے مطابق یووا کرکٹ ایسوسی ایشن سری لنکا کے زیر انتظام اس لیگ میں سری لنکا کے بین الاقوامی کھلاڑی بھی شرکت کریں گے۔
لیکن اس جعلی یووا ٹی ٹوئنٹی لیگ کا کوئی وجود ہی نہیں ہے اور سری لنکا کرکٹ نے اس کی میزبانی سے لاعلمی کا اظہار کیا۔ کرکٹ ایسوسی ایشن نے مزید کہا کہ اس نام کا کوئی ٹورنامنٹ اس ملک میں منعقد نہیں کیا گیا۔
سری لنکا کے سابق کھلاڑی فرویز ماہروف نے ایک ٹوئیٹ میں لکھا تھا کہ یہ ایک ’جعلی‘ ٹورنامنٹ ہے۔
مزید پڑھیے: کرکٹ میں بدعنوانی، الجزیرہ کی رپورٹ پر ہل چل
ادھر بھارت کے سیوارا گاؤں میں گراؤنڈ کے مالک نے اس لیگ سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ منتظمین نے ان کو کہا تھا کہ ڈومیسٹک کرکٹ میچز کھیلے جانے ہیں اور کورونا وائرس کی وجہ سے گراؤنڈ میں تماشائیوں کا داخلہ ممنوع ہوگا۔
تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ اس جعلی کرکٹ ٹورنامنٹ کو کتنے ناظرین نے آن لائن دیکھا یا پھر میچوں پر کتنی رقم کا جوا کھیلا گیا۔