1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتبھارت

بھارت میں جی ٹوئنٹی اجلاس اور عالمی قرضوں کا مسئلہ

17 جولائی 2023

جی ٹوئنٹی ممالک کے وزرائے خزانہ اور مرکزی بینکوں کے سربراہان قرضوں کے معاہدوں کی تنظیم نو، کثیر الجہتی بینک اصلاحات اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے فنڈنگ ایسے موضوعات پر مذاکرات کر رہے ہیں۔

Indien Gandhinagar | vor G20-Treffen der Finanzminister
جی ٹوئنٹی ممالک کے وزرائے خزانہتصویر: PUNIT PARANJPE/AFP

پیر کو بھارت میں جی ٹوئنٹی وزرائے خزانہ کے شروع ہونے والے اس اجلاس کا مقصد کمزور ہوتی عالمی معیشت کو مضبوط بنانا ہے۔ یہ سربراہی اجلاس  گجرات کے مرکزی شہر گاندھی نگر میں ہو رہا ہے اور اس کی صدارت میزبان ملک کی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن  کر رہی ہیں۔

بھارتی وزیر خزانہ کا اس اجلاس کے آغاز پر دیگر رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا، '' عالمی معیشت کو مضبوط، پائیدار اور متوازن بنانے کے ساتھ ساتھ اسے جامع ترقی کی طرف لے جانا ہماری بنیادی ذمہ داری ہے۔‘‘ سیتارمن کا پیر کے روز اپنی امریکی ہم منصب جینیٹ ییلن کے ساتھ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا، ''اس دو روزہ اجلاس کا بنیادی مقصد مختلف ممالک کے بڑھتے ہوئے قرضوں سے منسلک پیچیدہ مسائل پر اتفاق رائے میں سہولت کاری فراہم کرنا ہے۔‘‘

گزشتہ تین برسوں میں 165 ملین افراد غریب ہو گئے، اقوام متحدہ

ان کا مزید کہنا تھا کہ بات چیت میں اہم عالمی مسائل جیسے کہ کثیر الجہتی ترقیاتی بینکوں کو مضبوط اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی کوششوں کو مربوط بنانے پر بھی توجہ مرکوز کی جائے گی۔

اس موقع پر امریکی خاتون وزیر خزانہ کا کہنا تھا، ''موسمیاتی تبدیلیوں اور وباؤں سے نمٹنے کے لیے دنیا ہماری طرف دیکھ رہی ہے تاکہ عالمی معیشت کو مضبوط بنایا جا سکے۔‘‘

امریکی وزیر خزانہ جینیٹ ییلنتصویر: SAM PANTHAKY/AFP

چین دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت ہونے کے ساتھ ساتھ ایشیا اور افریقہ کے متعدد کم آمدنی والے ممالک کے لیے ایک بڑا قرض دہندہ ہے۔ حکام کے مطابق چین ابھی تک اس معاملے پر مشترکہ کثیرالجہتی مفاہمت کے خلاف ہے۔ گھانا، زیمبیا اور سری لنکا جیسے بہت سے ممالک نے چین سے قرض حاصل کر رکھا ہے اور ان کی مالی مشکلات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان کے لیے آئی ایم ایف سے تین ارب ڈالر کا قرض منظور

امریکی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کم آمدنی والے ممالک میں سے نصف کے قریب ممالک دیوالیہ ہونے کے قریب ہیں اور سن دو ہزار پندرہ کے بعد سے ایسے ممالک کی تعداد بھی دوگنا ہو گئی ہے۔ دنیا کی متعدد معیشتوں کو کورونا وبا اور پھر یوکرین میں روسی جنگ کی وجہ سے شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان دونوں مسائل نے عالمی سطح پر ایندھن اور اجناس کی قیمتوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

چین سے بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ جن ممالک کو قرض فراہم کر رہا ہے، ان کے ساتھ کیے جانے والے معاہدوں میں اصلاحات لائے لیکن بیجنگ حکومت اس حوالے سے خاموش ہے اور اسی وجہ سے اسے تنقید کا سامنا ہے۔

 بیس بڑی معیشتوں کا یہ گروپ کثیر الجہتی ترقیاتی بینکوں میں اصلاحات اور کریپٹو کرنسی کے لیے ضوابط پر بھی بات چیت کرے گا۔

ا ا / ع ت (اے ایف پی، اے پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں