بھارت میں حج کی درخواستیں، سارا عمل ڈیجیٹل کر دیا گیا
2 دسمبر 2019
بھارتی حکام کے مطابق مسلم شہریوں کی حج کی درخواستوں سے متعلق سارا عمل ڈیجیٹل کر دیا گیا ہے۔ ایک خصوصی موبائل ایپ کے ذریعے عازمین حج کو آن لائن معلومات کے حصول اور شکایات کے اندراج کی سہولت بھی فراہم کی جا رہی ہے۔
اشتہار
حکام کا دعویٰ ہے کہ بھارت حج کی درخواستوں اور سفری معلومات سے متعلق پورے عمل کو ڈیجیٹل بنا دینے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے۔ اقلیتی امور کے مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے اس بارے میں ایک اعلان بھارت اور سعودی عرب کے مابین حج 2020ء سے متعلق ایک معاہدے پر دستخطوں کے بعد کیا۔
یہ معاہدہ مکہ میں سعودی عرب کے حج اور عمرے سے متعلقہ امور کے وزیر ڈاکٹر محمد صالح بن طاہر بنتان کی موجودگی میں طے پایا۔ مختار عباس نقوی نے کہا، ’’بھارت دنیا کا ایسا پہلا ملک بن گیا ہے، جس نے اپنے ہاں حج کے عمل سے متعلق جملہ کارروائی کو پوری طرح ڈیجیٹل بنا دیا ہے۔‘‘
اس بارے میں بھارت نے جو اعلان کیا ہے، اس میں کئی اہم سہولیات شامل ہیں۔ اس موضوع پر اپنی ایک ٹویٹ میں اقلیتی امور کے بھارتی وزیر نے لکھا کہ اس کے پروگرام تحت آن لائن درخواستیں، ای ویزا، ای مسیحا (صحت سے متعلق ای کارڈ)، ای لگیج پری ٹیگنگ (حاجیوں کے سامان اور ایئر لائنز سے متعلق خصوصی معلومات)، مکہ اور مدینہ میں ٹھہرنے کے مقامات اور نظام الاوقات سے متعلق ہر طرح کی معلومات فراہم کی جائیں گی۔
یوں عازمین حج کو پہلے سے ہی یہ علم بھی ہو گا کہ مثال کے طور پر مکہ اور مدینہ پہنچ کر وہ کس ہوٹل کے کس نمبر کے کمرے میں قیام کریں گے اور ایئر پورٹ سے انہیں کس نمبر کی بس میں سوار ہونا ہو گا۔
اسلامی عبادات کا اہم رکن: حج
سعودی عرب کے مقدس مقام مکہ میں اہم اسلامی عبادت حج کی ادائیگی ہر سال کی جاتی ہے۔ حج کے اجتماع کو بڑے مذہبی اجتماعات میں شمار کیا جاتا ہے۔ رواں برس کے حج کے دوران سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
حاجیوں کی تعداد
زائرین سعودی شہر مکہ میں واقع خانہ کعبہ کے گرد طواف کرتے ہیں۔ یہ اسلامی مذہب کا سب سے مقدس ترین مقام ہے۔ ہر مسلمان پر ایک دفعہ حج کرنا واجب ہے، بشرطیکہ وہ اس کی استطاعت رکھتا ہوا۔ سن 1941 میں حج کرنے والوں کی تعداد محض چوبیس ہزار تھی جو اب سفری سہولتوں کی وجہ سے کئی گنا تجاوز کر چکی ہے۔ رواں برس یہ تعداد بیس لاکھ سے زائد ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
خانہٴ کعبہ کا طواف
دوران حج زائرین مختلف اوقات میں خانہٴ کعبہ کا طواف کرتے ہیں اور حجر اسود کو چومنے کی سعادت بھی حاصل کرتے ہیں۔ ایک طواف کی تکمیل میں سات چکر شمار کیے جاتے ہیں۔ استعارۃً خانہ کعبہ کو اللہ کا گھر قرار دیا جاتا ہے۔ زائرین طواف کے دوران بلند آواز میں دعائیہ کلمات بھی ادا کرتے رہتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
چون ملین حاجی
گزشتہ پچیس برسوں کے دوران حج کرنے والوں کی تعداد چون ملین کے قریب ہے۔ سعودی حکام کا خیال ہے کہ سن 2030 تک سالانہ بنیاد پر مکہ اور مدینہ کے زیارات کرنے والے زائرین کی تعداد تیس ملین کے قریب پہنچ جائے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Al-Rubaye
اسی لاکھ قرآنی نسخے
سعودی عرب کے محکمہٴ حج کے مطابق ہر روز مختلف زبانوں میں ترجمہ شدہ قرآن کے اسی لاکھ نسخے مختلف ممالک کے زائرین میں تقسیم کیے جاتے ہیں۔ ان کے علاوہ مقدس مقامات میں افراد کو حسب ضرورت مذہبی وظائف کی کتب بھی پڑھنے کے لیے دی جاتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
دو ہزار اموات
حج کے دوران دہشت گردی کے خطرے کو سعودی سکیورٹی حکام کسی صورت نظرانداز نہیں کرتے لیکن مناسک حج کے دوران بھگدڑ مچھے کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔ ان میں سب سے خوفناک سن 2015 کی بھگدڑ تھی، جس میں دو ہزار انسانی جانیں ضائع ہوئی تھیں۔ سعودی حکام اس بھگدڑ میں ہلاکتوں کی تعداد محض 769 بیان کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Saudi Press Agency
خصوصی ایمبیولینس سروس
مناسک حج کی ادائیگیوں کے دوران پچیس مختلف ہسپتالوں کو چوکس رکھا گیا ہے۔ تیس ہزار ہنگامی طبی امدادی عملہ کسی بھی ایمرجنسی سے نمٹنے کے الرٹ ہوتا ہے۔ ہنگامی صورت حال کے لیے 180 ایمبیولینسیں بھی ہر وقت تیار رکھی گئی ہیں۔ شدید گرمی میں بھی کئی زائرین علیل ہو جاتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Sahib
تین ہزار وائی فائی پوائنس
رواں برس کے حج کے دوران سولہ ہزار ٹیلی کمیونیکیشن ٹاور تعمیر کیے گئے ہیں۔ انہیں تین ہزار وائی فائی پوائنٹس کے ساتھ منسلک کر دیا گیا ہے۔ اس طرح رواں برس کے حج کو ’سمارٹ حج‘ بھی قرار دیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/Z. Bensemra
ہزاروں خصوصی سول ڈیفنس اہلکاروں کی تعیناتی
رواں برس کے حج کے دوران ہزاروں سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ اٹھارہ ہزار شہری دفاع کے رضاکار بھی تعینات کیے گئے ہیں۔ یہ اہلکار مختلف مقامات پر فرائض انجام دے رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
حاجیوں کی آمد کا سلسلہ
مناسک حج کی عبادات میں شرکت کے لیے دنیا بھر سے بذریعہ ہوائی جہاز اور ہمسایہ ممالک سے زمینی راستوں سے لاکھوں افراد سعودی عرب پہنچ چکے ہیں۔ صرف چودہ ہزار انٹرنیشنل اور ڈومیسٹک پروازیں سعودی ہوائی اڈوں پر اتری ہیں۔ اکیس ہزار بسوں پر سوارہو کر بھی زائرین سعودی عرب پہنچے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
9 تصاویر1 | 9
حجاج کو سفر کے دوران جو خصوصی سم کارڈ مہیا کیا جایا کرے گا، اسے ایک خصوصی موبائل ایپ سے مربوط کیا جائےگا اور یوں انہیں مسلسل آن لائن اپ ڈیٹس بھی ملتے رہیں گے۔ اگر انہیں کسی مرحلے پر دشواری کا سامنا ہو، تو وہ آن لائن اپنی شکایات بھی درج کرا سکیں گے، جن کے بلاتاخیر ازالے کا بھی اہتمام کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ بھارت میں ممبئی کے حج ہاؤس میں آن لائن سہولیات کو بھی مزید بہتر بنانے کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں، جن سے عازمین حج کے لیے مزید آسانیاں پیدا ہو جائیں گی۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اس ڈیجیٹل پروگرام کے تحت حج سے متعلق تمام نجی اور سرکاری تنظیموں کو بھی مکمل طور پر ڈیجیٹل سسٹم سے مربوط کر دیا گیا ہے، اور یوں بھارتی مسلمانوں کے لیے حج کا عمل مزید سہل اور شفاف تر ہو جائے گا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق 2020ء میں تقریباﹰ دو لاکھ بھارتی شہری حج کے لیے سعودی عرب جائیں گے اور اس دوران ان میں سے کسی کو بھی کوئی حکومتی اعانت حاصل نہیں ہو گی۔ نئی دہلی حکومت نے چند برس قبل جاجیوں کو دی جانے والی سبسڈی ختم کر دی تھی۔ اگلے برس کے حج کے لیے آن لائن درخواستیں دینے کا سلسلہ رواں ماہ کی پانچ تاریخ تک جاری رہے گا۔
ماضی میں حاجیوں کی طرف سے بھارتی حکام پر لاپرواہی برتنے کے الزامات بھی لگائے جاتے رہے ہیں اور اس بارے میں بہت سی شکایات کے بعد ہی حکومت نے اس پورے عمل کو ڈیجیٹل بنا دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
ماضی میں اس طرح کی شکایات بھی سننے میں آتی رہی تھیں کہ کئی حاجیوں سے رہائش کے لیے کرایہ تو فائیو سٹار ہوٹلوں کا لیا گیا تھا، مگر ان کے لیے رہنے کے لیے بندوبست انتہائی معمولی اور کم کرائے والی جگہوں پر کیا گیا تھا۔ اب لیکن حکام کا کہنا ہے کہ ایسی تمام شکایات کا ازالہ ہو جائے گا۔
’حلال سیاحت‘: مسلمان سیاح کن ممالک کا رخ کر رہے ہیں؟
’کریسنٹ ریٹنگ‘ اور ماسٹر کارڈ کی تیار کردہ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ’حلال سیاحت‘ تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور آئندہ دو سال میں ’مسلم ٹریول مارکیٹ‘ کا حجم 220 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ جائے گا۔
تصویر: Reuters/O. Orsal
1۔ ملائیشیا
’گلوبل مسلم ٹریول انڈیکس 2018‘ کے مطابق ملائیشیا 80.6 کے اسکور کے ساتھ مسلمان سیاحوں کے لیے سب سے بہترین ملک ہے۔ ملائیشیا کو حلال خوراک، عبادت کی سہولت اور مسلم عقیدے کے لوگوں کے لیے سازگار رہائش کے حوالے سے بہتر درجہ بندی ملی۔ ملائیشیا بیرون ملک جانے والے مسلمان کی تعداد کے اعتبار سے بھی دوسرے نمبر پر رہا۔
اس انڈیکس میں مسلمانوں کے لیے سیاحت کے اعتبار سے دوسرا بہترین ملک انڈونیشیا قرار پایا جس کا مجموعی اسکور 72.8 رہا۔ سیاحت کی غرض سے بیرون ملک سفر کرنے والے انڈونیشی مسلمان اپنی تعداد کے لحاظ سے مسلم دنیا میں چھٹے نمبر پر ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Berry
2۔ متحدہ عرب امارات
اس عالمی درجہ بندی میں انڈونیشیا کے ساتھ مشترکہ طور پر دوسرے نمبر پر متحدہ عرب امارات ہے جس کا مجموعی اسکور بھی 72.8 ہے۔ انڈونیشیا اور ملائیشیا کی نسبت ویزے کے حصول اور حلال ریستورانوں کے حوالے سے متحدہ عرب امارات کو کم پوائنٹس ملے۔ یو اے ای بیرون ملک سفر کرنے والے مسلمان سیاحوں کی تعداد کے اعتبار سے تیسرے نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/Kai-Uwe Wärner
4۔ ترکی
اس برس کے گلوبل مسلم ٹریول انڈیکس میں ترکی چوتھے نمبر پر ہے اور اس کا مجموعی اسکور 69.1 رہا۔ تاہم سفری سہولیات کے اعتبار سے ترکی کو سب سے زیادہ پوائنٹس دیے گئے۔ ترکی اپنے ہاں سے بیرون ملک جانے والے سیاحوں کی تعداد کے اعتبار سے بھی چوتھے نمبر پر رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Becker
5۔ سعودی عرب
68.7 کے مجموعی اسکور کے ساتھ اس برس سعودی عرب پانچویں نمبر ہے۔ سیاحت کے لیے موزوں ماحول کے ضمن میں سعودی عرب چھٹے جب کہ حلال خوراک اور عبادت کی سہولیات کے حوالے سے تیسرے نمبر پر رہا۔ سیاحت کے لیے بیرون ملک جانے والے مسلمان شہریوں کی تعداد کے اعتبار سے سعودی عرب دنیا بھر میں سرفہرست ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine
6۔ قطر
خلیجی ملک قطر چھٹے نمبر پر ہے جس کا مجموعی اسکور 66.2 ہے۔ قطر سیاحت کے لیے بیرون ملک جانے والے مسلمان شہریوں کی تعداد کے اعتبار سے 12ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/Bildagentur-online/AGF
6۔ سنگاپور
سنگاپور بھی 66.2 کے مجموعی اسکور کے ساتھ قطر کے ہمراہ مشترکہ طور پر چھٹے نمبر پر رہا۔ تاہم یہ امر بھی اہم ہے کہ ’حلال سیاحت‘ کے لیے موزوں سمجھے جانے والے ممالک کی ٹاپ ٹین فہرست میں سنگاپور ایسا واحد ملک ہے جہاں کی اکثریتی آبادی مسلمان نہیں ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
8۔ بحرین
آٹھویں نمبر پر بحرین ہے جس کا ’مسلم دوست سیاحت‘ کے لیے دستیاب سہولیات کے حوالے سے مجموعی اسکور 65.9 رہا۔ ماحول کے مسلم سیاحت کے لیے موزوں ہونے کے اعتبار سے بحرین دسویں نمر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/robertharding
9۔ عمان
خلیجی ریاست عمان 65.9 کے مجموعی اسکور کے ساتھ نویں نمبر پر ہے۔ سیاحت کی غرض سے دیگر ممالک کا رخ کرنے والے مسلمان شہریوں کی تعداد کے حوالے سے خلیج کی یہ ریاست 16ویں نمبر پر رہی۔
تصویر: J. Sorges
10۔ مراکش
دسویں نمبر پر مراکش ہے جسے مجموعی طور پر 61.7 پوائنٹس دیے گئے۔ گزشتہ برس کے انڈیکس میں مراکش ساتویں نمبر پر تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
19۔ پاکستان
مسلمان سیاحوں کے لیے موزوں ہونے کے حوالے سے مرتب کردہ اس انڈیکس میں پاکستان 19ویں نمبر پر ہے اور اس کا مجموعی اسکور 55.1 رہا۔ گزشتہ برس اس انڈیکس میں پاکستان 23ویں نمبر پر تھا۔ سیاحت کے لیے دیگر ممالک کا رخ کرنے والے اپنے مسلم شہریوں کی تعداد کے حوالے سے البتہ پاکستان 13ویں نمبر پر ہے۔