بھارت میں حکومت سازی کی سرگرمیاں تیز
17 مئی 2009بھارت میں عام انتخابات کے تمام نتائج آچکے ہیں۔ اب ساری توجہ نئی حکومت سازی پر مرکوز ہوگئی ہے۔اس سلسلے میں سب سے بڑی پارٹی کے طور پردوبارہ ابھر کر سامنے آنے والی حکمراں کانگریس پارٹی کے اعلی ترین فیصلہ ساز ادارے کانگریس ورکنگ کمیٹی کا اجلاس اتوار کو ہوا۔
کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں حکومت سازی اور نئی وزارت کی تشکیل کے سلسلے میں تبادلہ خیال کیا گیا اور متحدہ ترقی پسند اتحاد یعنی یو پی اے کو دوبارہ حکومت کا موقع دینے کے لئے عوام کا شکریہ اداکیاگیا۔ میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ پیر کو صدر پرتبھا پاٹل سے ملاقات کرکے اپنا استعفی پیش کریں گے اورکانگریس پارلیمانی پارٹی منگل کو ڈاکٹر سنگھ کو دوبارہ اپنا رہنما منتخب کرے گی۔
2004 کے برعکس اس مرتبہ یوپی اے کو حکومت سازی میں کوئی دشواری نہیں آئے گی اور نہ ہی اسے چھوٹی پارٹیوں کا دباؤ جھیلنا پڑے گا۔ گوکہ یوپی اے اتحادکو 262 سیٹیں حاصل ہوئی ہیں لیکن سماج وادی پارٹی، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی اور جنتا دل سیکولر نے اسی اتحاد کی حمایت کا اعلان کیا ہے جس سے اسے حکومت سازی کے لئے ضروری 272 سے کہیں زیادہ اراکین کی حمایت حاصل ہوچکی ہے۔
یو پی اے اتحاد پچھلی بار کے مقابلے اس مرتبہ زیادہ مضبوط ہوکر سامنے آیا ہے۔ تاہم کانگریس پارٹی نے تمام سیکولر پارٹیوں سے تعاون کی اپیل کی ہے ۔
انتخابات میں شکست کے بعداپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی کے اندر کشمکش ہے۔کوئی بھی اس شکست کی ذمہ داری قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔ تاہم بی جے پی کے قریبی حلقوں، سیاسی تجزیہ کاروں اور اخبارات کے مطابق بی جے پی کو ورون گاندھی کے مسلم مخالف بیانات اور گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی کو مستقبل کے وزیر اعظم کے طور پر پیش کرنے کا خمیازہ بھگتنا پڑا ہے۔ پارٹی صدرراج ناتھ سنگھ کی کرسی جانا بھی طے ہے جس کے بعد نئے صدر کے لئے بھی خاصی کھینچا تانی ہوگی۔
لیکن نئی حکومت سازی سے پہلے ہی سری لنکا کا مسئلہ یو پی اے حکومت کے لئے سب سے بڑے مسئلے کے طور پر سامنے آگیا ہے۔خیال رہے کہ تامل ناڈو میں سری لنکا کے تاملوں کا مسئلہ ایک اہم انتخابی موضوع رہا تھا جب کہ ریاست کی حکمراں جماعت ڈی ایم کے اس بار بھی یو پی اے کی سب سے بڑی حلیف کے طور پرابھری ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اب حکومت کو امریکہ کے ساتھ فوجی تعلقات کو فروغ دینے میں کوئی رکاوٹ پیش نہیں آئے گی۔ ا س کے ساتھ ہی پاکستان کے ساتھ کشیدگی میں بھی کمی آئے گی ۔
اس دوران یو پی اے اگلے سو دنوں کے لئے ایک پروگرام بنارہی ہے جس میں کساد بازاری سے متاثر صنعت کو رعایت دینے، انتخابی منشور میں کئے گئے وعدے کے مطابق غریبوں کو تین روپے فی کلوگرام چاول دینے جیسے پروگرام کو حتمی شکل دیا جارہا ہے۔