بھارت میں دو نابالغ دلت بہنوں کا ریپ اور قتل، ملزمان گرفتار
15 ستمبر 2022ضلع لکھیم پور کھیری کے نگھاسن تھانہ نامی علاقے کے ایک گاؤں میں ہندوؤں کی پسماندہ دلت ذات سے تعلق رکھنے والی دو سگی بہنوں کی لاشیں ایک درخت سے لٹکی ہوئی ملی تھیں۔ ان کے رشتہ داروں اور گاؤں والوں نے اس پر کافی ہنگامہ کیا تھا، جس کے بعد حالات سنبھالنے کے لیے پولیس کے اعلیٰ حکام کو موقع پر پہنچنا پڑ گیا۔
ان دونوں بہنوں کی عمریں 15 اور 17برس تھیں۔ پولیس نے اس سلسلے میں ریپ اور قتل کے الزامات کے تحت کیس درج کرنے کے بعد واردات کو 24 گھنٹے کے اندر اندر سلجھا لینے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ چھ ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ دونوں مقتول لڑکیوں کی ملزمان سے دوستی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جن ملزموں کو گرفتار کیا گیا ہے، ان میں جنید، سہیل، حفیظ الرحمان، قمرالدین، عارف اور چھوٹو شامل ہیں۔ جنید کو تصادم کے دوران گرفتار کیا گیا۔ اس کے پاؤں میں گولی لگی ہے۔
معاملہ تھا کیا؟
لکھیم پور کھیری پولیس کے ایس پی سنجیو سمن نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس واردات میں ملوث تمام ملزمان اور لڑکیوں کا تعلق ایک ہی گاؤں سے تھا۔ چھوٹو کی پہلے سے ہی ان لڑکیوں سے جان پہچان تھی اور اس نے ہی تین دیگر ملزموں سے ان لڑکیوں کا تعارف کرایا تھا۔ بعد میں جب لڑکیوں نے انہیں شادی کے لیے مجبور کرنا شروع کیا تو ملزموں نے مبینہ طور پر گلا گھونٹ کر ان کی لاشیں ایک درخت سے لٹکا دیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ قتل سے قبل دونوں لڑکیوں کا ریپ بھی کیا گیا۔ سنجیو سمن نے بتایا، ''یہ کوئی زبردستی اغوا کرنے جیسا معاملہ نہیں تھا۔ لڑکیوں کو بہلا پھسلا کر وہاں لے جایا گیا تھا۔ وہ اپنی مرضی سے موٹر سائیکل پر وہاں گئی تھیں۔ وہاں ان سے جبری جنسی تعلقات قائم کیے گئے۔ پھر انہیں قتل کرنے کے بعد لاشیں ایک درخت سے لٹکا دی گئیں۔‘‘\
تیرہ سالہ لڑکی سے جنسی زیادتی کا ملزم بھارتی پولیس افسر گرفتار
بھارتی خاتون کو گینگ ریپ کے بعد دہلی کی سڑکوں پر پھرایا گیا
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزموں نے اس دوہرے قتل کو بظاہر خود کشی کا رنگ دینے کے لیے مقتول لڑکیوں کی لاشیں درخت سے لٹکائی تھیں۔
دلتوں کے خلاف جرائم کا ذمہ دار سماجی نظام
دلت باشندوں کے حقوق کے لیے سرگرم اور سابق رکن پارلیمان ڈاکٹر ادت راج کا کہنا ہے کہدلتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم کے پیچھے مذہب اور بھارت کا سماجی ڈھانچہ بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
بھارت میں جنسی زیادتی: مجرموں کو نہ سماج کا ڈر، نہ قانون کا خوف
ڈاکٹر ادت راج نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ گفتگو ت کرتے ہوئے کہا، ''صدیوں تک دلتوں کو کیڑے مکوڑوں کی طرح ہی سمجھا گیا اور یہ سوچ آج بھی پائی جاتی ہے۔‘‘
ادت راج کا کہنا تھا کہ سماج میں دلتوں کے حوالے سے سوچ میں آج تک کوئی تبدیلی نہیں آئی اور بھارت میں اب بھی ایسی بہت سی جگہیں ہیں، جہاں دلتوں کو رہنے کے لیے کوئی مکان تک کرائے پر دینے کے لیے بھی تیار نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ دلتوں کو اپنے خلاف ہونے والے مظالم کے لیے متحد ہوکر خود ہی اپنی آواز بلند کرنا ہو گی۔
سیاست بھی گرم
لکھیم پور کھیری میں اس دوہرے ریپ اور قتل کے واقعے کے بعد اتر پردیش کی حکومت نے سخت کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ نے کہا کہ مجرموں کو سخت سزا دلوائی جائے گی۔ انہوں نے ریاستی اپوزیشن میں شامل سیاسی جماعتوں سے اس معاملے پر کوئی سیاست نہ کرنے کی اپیل بھی کی۔
اس واقعے کے بعد کانگریس پارٹی کی رہنما پرینکا گاندھی اور سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے اپنی ٹویٹس میں اس ریاست میں یوگی ادتیہ ناتھ کی حکومت پر تنقید بھی کی۔
بھارت: ریپ کے ملزموں کے خلاف کارروائی نہ ہونے پر خود سوزی
نوسالہ بچی مبینہ اجتماعی زیادتی کے بعد قتل اور جلا دی گئی
ریاست کی سابق وزیر اعلیٰ اور بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے کہا ہے کہ ریاست میں امن و امان ایک سنگین مسئلہ ہے۔ انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ''یہ واقعہ یو پی میں امن و امان اور خواتین کی حفاظت کے معاملے میں حکومتی دعووں کو بے نقاب کرتا ہے۔‘‘
بھارت کے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کے مطابق سال 2021 میں ملک میں دلتوں کے خلاف تشدد کے 50 ہزار 900 کیس درج کیے گئے تھے۔ این سی آر بی کے مطابق سن 2021 میں دلتوں کے خلاف پرتشدد واقعات کی اوسط چھ مجرمانہ واقعات فی گھنٹہ رہی تھی۔ اس دوران اتر پردیش میں ہی میں دلتوں کے خلاف 13 ہزار 146 کیس بھی درج کیے گئے۔