ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کی مدھیہ پردیش میں ریاستی حکومت نے ’کمپیوٹر بابا‘ کہلانے والی ایک شخصیت سمیت پانچ سادھوؤں کو وزیر مملکت (جونیئر وزیر) کا درجہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ اپوزیشن نے اس پر سخت تنقید کی ہے۔
اشتہار
یہ پہلا موقع ہے کہ مدھیہ پردیش میں سادھوؤں کو جونیئر ریاستی وزیر کا درجہ دیا گیا ہے۔ صوبائی حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایک نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے، ’’ریاست کے مختلف علاقوں اور بالخصوص نرمدا ندی کے کنار ے شجر کاری، آبی تحفظ اور صفائی ستھرائی کے امور پر عوام میں بیداری کے لیے مسلسل مہم چلانے کی خاطر ایک خصوصی کمیٹی قائم کی گئی ہے۔ اس کمیٹی میں شامل پانچ خصوصی اراکین نرمدا نند مہاراج، ہری ہرانند مہاراج، بھیّومہاراج، کمپیوٹربابا اور یوگیندر مہنت کو وزیر مملکت کا درجہ دیا گیا ہے۔‘‘
اس ریاستی فیصلے کے سیاسی مضمرات بھی یقینی ہیں۔ حکومت کے اس عجیب و غریب فیصلے پر اپوزیشن جماعتوں اور بالخصوص کانگریس پارٹی نے شدید نکتہ چینی کی ہے اور اسے اسی سال کے اواخر میں ہونے والے ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں سیاسی فائدہ اٹھانے نیز ان ہندو مذہبی رہنماؤں کے منہ بند کرنے کی ایک کوشش قرار دیا ہے۔
ان سادھوؤں نے وزیر اعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان کے بعض اقدامات کی سخت مخالفت کی تھی اور نرمدا ندی کے کنارے شجر کاری کے نام پر بڑے پیمانے پر مبینہ بدعنوانی کے خلاف ’نرمدا گھپلہ رتھ یاترا‘ نکالنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم وزیر بنائے جانے کے بعد یہ مجوزہ یاترا منسوخ کر دی گئی ہے۔
ہولی کا جشن، رنگوں کا تہوار
موسم بہار کے آغاز میں منایا جانے والا ہندوؤں کا مشہور تہوار ہولی بھارت کی اہم ترین قومی تعطیلات میں سے ایک ہے۔ اس دن لوگ اپنے دوست احباب کو جمع کرتے ہیں اور ایک دوسرے پر رنگ پھینکتے ہیں۔
تصویر: Reuters/R. de Chowdhuri
ہولی کی خوشیاں
ہولی رنگوں کا جشن ہے۔ یہ تہوار موسم بہار کی آمد کے علاوہ اچھی فصل ہونے کی خوشی میں بھی منایا جاتا ہے۔ اس سال ہولی دو مارچ کو منائی گئی۔ ہولی کے دوران منائی جانے والی خوشیاں دراصل برائی پر اچھائی کی فتح کی علامت ہوتی ہیں۔
تصویر: Diptendu Dutta/AFP/Getty Images
بھارت بھر میں رقص، رنگ اور گیت
بھارت میں موسمِ بہار کو خوش آمدید کہنے کے لیے رقص کرتے ہوئے، گیت گاتے ہوئے اور ایک دوسرے پر رنگ پھینکتے ہوئے ہولی کا تہوار منایا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters/S. Andrade
ہندوؤں کے بھگوان کرشن
روایات کے مطابق بھارت کا شمالی شہر ماتھرا ہندو بھگوان کرشن کی جائے پیدائش ہے، جہاں ہولی 16 دن تک جاری رہتی ہے۔ میلے کا آغاز پوجا کے ساتھ کیا جاتا ہے، جس کے بعد زائرین بھگوان کرشن اور ان کی محبوبہ رادھا کی شان میں گیت گاتے ہیں۔
تصویر: Sanjay Kanojia/AFP/Getty Images
شوخی بھری ترغیب
بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر برسنا میں ہولی کی خوشیاں بالکل انوکھے انداز میں منائی جاتی ہیں۔ اس دوران مرد خواتین کے لیے شوخی بھرے ترغیبانہ گانے گاتے ہیں جبکہ خواتین مردوں کی لاٹھیوں سے مرمت کرتی ہیں۔
تصویر: UNI
ہم آہنگی و یگانگت کا اظہار
ہولی کے موقع پر لوگ باہمی رنج و مخالفت بھلا کر ہم آہنگی اور یگانگت کا اظہار کرتے ہیں۔ رشتہ دار ایک دوسرے کے گھر تحائف لے کر جاتے ہیں اور رنگوں میں نہلا دیا جانے والا کوئی بھی فرد اپنے ساتھ ہونے والے اس سلوک کا بُرا نہیں مناتا۔
تصویر: Sanjay Kanojia/AFP/Getty Images
بھنگ کا نشہ
ہولی کے دن کی رسومات میں سے ایک بھنگ پینا بھی ہے۔ یہ نشہ آور مشروب دراصل بھنگ کے پودے کی پتیاں دودھ کے ساتھ پیس کر تیار کیا جاتا ہے۔
تصویر: UNI
ہولی ایک بین الاقوامی تہوار بنتا ہوا
ہولی اب محض بھارت کا مقامی تہوار نہیں رہا۔ اب یہ دنیا کے مختلف ملکوں میں بھی منایا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر جرمنی میں یہ تہوار مختلف شہروں میں ایک ایونٹ کے طور پر سال بھر منایا جاتا ہے۔ یہ تصویر جرمن شہر میونخ میں منعقدہ ہولی کی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
بہار کو خوش آمدید
اس تہوار کو ایک طرح سے خدا کا شکر ادا کرنے کا طریقہ بھی مانا جاتا ہے، جس کی رحمت سے بہتر فصل ہوئی اور بہار کا موسم شروع ہوا۔
تصویر: Reuters
دیسی اور ماڈرن موسیقی کا ملاپ
ایک دھوپ والا دن، بھارتی دھن پر ٹیکنو میوزک اور رنگ، یورپ میں کسی ایونٹ کو منانے کے لیے کافی ہیں۔ تصویر میں نظر آنے والے یہ افراد جرمن شہر ڈریسڈن میں ہولی منا رہے ہیں۔
تصویر: Robert Michael/AFP/GettyImages
رنگ ہی رنگ
ہولی کے موقع پر استعمال کیے جانے والے رنگ روایتی طور پر ہلدی اور زعفران کی پتیوں اور پھولوں سے تیار کیے جاتے ہیں گو اب کیمیائی رنگ بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔ تاہم ماحول اور صحت کو درپیش مسائل کے باعث لوگ اب نامیاتی یعنی آرگینک رنگوں کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
تصویر: UNI
ہولی سب کے لیے
بھارت میں مرد، خواتین، نوجوان، بچے اور بوڑھے سبھی لوگ ہولی منانے کے لیے جمع ہوتے ہیں۔ لوگ اپنے دوست احباب کو بھی جمع کرتے ہیں اور ایک دوسرے پر رنگ پھینکتے ہیں۔ اس موقع پر کھانے پینے کے لیے مٹھائیوں اور نمکین اشیاء کا بھی خصوصی انتظام ہوتا ہے۔ ملک کے بہت سے حصوں میں بالغ افراد دودھ میں بھنگ گھول کر پیتے ہیں۔
تصویر: Fotolia/David Evison
11 تصاویر1 | 11
’کمپیوٹر بابا‘ کی قیادت میں یکم اپریل سے پندرہ مئی تک صوبے کے 45 اضلاع میں’نرمدا گھپلہ رتھ یاترا‘ نکالنے کا پروگرام بنایا گیا تھا۔ یہ احتجاجی مارچ دریائے نرمدا سے ریت نکالنے کے غیر قانونی سلسلے کو روکنے اور اس دریا کے کنارے شجر کاری کے مبینہ گھپلے کی انکوائری کرانے کے مطالبے پر زور دینے کے لیے کیا جانا تھا۔ سادھوؤں نے گزشتہ ہفتے ایک میٹنگ میں فیصلہ کیا تھا کہ صوبے کے پینتالیس اضلاع میں ان ساڑھے چھ کروڑ پودوں کی گنتی کرائی جائے، جنہیں لگانے کا شیو راج سنگھ چوہان حکومت نے دعویٰ کیا تھا۔ چوہان کا دعویٰ تھا کہ اس مہم کو ورلڈ ریکارڈ کے طور پر درج کیا جائے گا تاہم دس ماہ گزر جانے کے باوجود ایسا نہیں ہو سکا۔
مجوزہ ’نرمدا گھپلہ رتھ یاترا‘ کی قیادت ’کمپیوٹر بابا‘ کو کرنا تھی لیکن وزیر کا درجہ ملنے کے بعد انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’’ہم نے یہ یاترا منسوخ کر دی ہے کیوں کہ صوبائی حکومت نے نرمدا ندی کے تحفظ کے لیے سادھو سنتوں کی ایک کمیٹی بنانے کا ہمارا مطالبہ پورا کر دیا ہے۔ اس لیے اب ہم یہ یاترا کیوں نکالیں؟‘‘
اپوزیشن کانگریس پارٹی نے شیو راج سنگھ چوہان حکومت کے اس فیصلے کو سیاسی ڈرامہ قرار دیا ہے۔ کانگریس کے ترجمان پنکج چترویدی کا کہنا تھا، ’’وزیر اعلیٰ اپنے گناہوں کو دھونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انتخابی سال میں یہ سادھوؤں کو لبھانے کی حکومتی کوشش ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’سادھوؤں کو یہ بتانا چاہیے کہ حکومت کے ساتھ ان کی کیا ڈیل ہوئی ہے؟ کیا ان سادھوؤں نے وزیروں کے درجے حاصل کرنے کے لیے ہی اس یاترا کا اعلان کیا تھا؟‘‘ اپوزیشن جماعتیں، تحفظ ماحول کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں اور سماجی کارکن صوبائی وزیر اعلیٰ پر ماحولیات کے نام پر بہت بڑا گھپلہ کرنے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔
بھارتی وزیر اعظم مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپوزیشن کے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ بی جے پی کے شعلہ بیان رکن پارلیمان شاکشی مہاراج، جو خود بھی ایک سادھو ہیں، نے بدھ چار اپریل کو پارلیمان کے احاطے میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مدھیہ پردیش حکومت کے اقدام کی تائید کی۔ ان کا کہنا تھا، ’’مدھیہ پردیش حکومت نے کم سے کم سادھوؤں کو وزیر مملکت کا درجہ دیا ہے، مجرموں کو نہیں۔‘‘ بی جے پی کے ایک دوسرے رہنما پربھات جھا کا کہنا تھا، ’’کیا کانگریس بھی سادھوؤں کو وزیر کا درجہ دے سکتی ہے؟ اگر سادھوؤں کو وزیروں کا درجہ نہیں دیا جائے گا تو کیا ڈاکوؤں کو وزیروں کی حیثیت دی جائے گی؟‘‘
’کمپیوٹر بابا‘ کون ہیں
’کمپیوٹر بابا‘ کا اصلی نام دیوداس تیاگی ہے۔ چون سالہ تیاگی کا دعویٰ ہے کہ ان کا دماغ کمپیوٹر کی طرح بہت تیز چلتا ہے۔ انہیں جدید ترین آلات سے بھی خاصی دلچسپی ہے۔ نئے نئے ماڈل کے موبائل فون رکھنا ان کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔ وہ ہر وقت لیپ ٹاپ اپنے ساتھ لے کر چلتے ہیں۔ ان کا ایک ذاتی ہیلی کاپٹر بھی ہے۔ اندور ضلع سے تعلق رکھنے والے ’کمپیوٹر بابا‘ نے 2014ء کے عام انتخابات میں عام آدمی پارٹی کا ٹکٹ حاصل کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اس میں کامیاب نہیں ہوئے تھے۔ اس وقت وہ بی جے پی اور اس کی مربی تنظیم آر ایس ایس کے سخت مخالف تھے۔ لیکن اب وہ بی جے پی حکومت کی تعریفوں کے پل باندھتے نظر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’ہم سادھوؤں کی طرف سے حکومت کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں، جس نے ہم پر اعتماد کیا۔‘‘
بھیّو مہاراج
وہ ایک سابق ماڈل ہیں اور ایک زمیندار گھرانے سے ان کا تعلق ہے۔ ان کا اصلی نام ادے سنگھ دیش مکھ ہے۔ بھیّو مہاراج اپنے شاندار طرز رہائش اور شان و شوکت کے لیے مشہور ہیں۔ وہ ایک مرسیڈیز ایس یو وی میں سفر کرتے ہیں اور کاروں کا ایک قافلہ ان کے ساتھ چلتا ہے۔ بھیّو مہاراج کی ویب سائٹ پر دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ ایک روحانی رہنما، سماجی مصلح اور موٹیویٹر ہیں۔ گزشتہ برس ایک لیڈی ڈاکٹر سے دوسری شادی کا ان کا معاملہ میڈیا میں کافی گرم رہا تھا۔ وہ کافی زیادہ سیاسی اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔2011ء میں سماجی کارکن انا ہزارے کی بھوک ہڑتال ختم کرانے کے لیے وفاقی حکومت نے انہیں ہی اپنا ایلچی بنا کر بھیجا تھا۔
گرو گرمیت رام رحیم سنگھ کون ہیں؟
گرو گرمیت رام رحیم سنگھ کا دعویٰ ہے کہ ان کے مریدوں کی تعداد پچاس ملین ہے لیکن کئی حلقے انہیں ایک متنازعہ شخصیت قرار دیتے ہیں۔ آخر اس سادھو میں ایسا کیا ہے کہ انہیں بھارت کا ایک انتہائی اہم روحانی رہنما قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Str
’چمکیلا گرو‘
گرو گرمیت رام رحیم سنگھ کو ’روک اسٹار بابا‘ اور ’چمکیلا گرو‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ وہ رنگ برنگے لباس زیب تن کرتے ہیں اور چمکتی ہوئی جیولری پہننا ان کا ایک خاص انداز ہے۔ وہ بالی ووڈ کی کئی فلموں میں بھی جلوہ گر ہو چکے ہیں، جو انہوں نے اپنی ہی دولت سے بنائی ہیں۔ تاہم ان کا ذریعہ روزگار کیا ہے؟ یہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Topgyal
’سماجی کارکن‘
گرو گرمیت رام رحیم سنگھ خود کو ’سماجی کارکن’ اور ’انسان دوست‘ قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے اپنا ایک فرقہ بھی بنا رکھا ہے، جس میں بھارت کے مختلف مذاہب کے لوگ ان کے پیروکار ہیں۔ سن 2010 میں انہوں نے اجتماعی شادیوں کی ایک تقریب بھی منعقد کی تھی، جس میں ان کے ایک ہزار پیروکاروں نے سابق جسم فروش خواتین سے شادی کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Topgyal
مووی اسٹار اورریکارڈنگ آرٹسٹ
حالیہ عرصے میں گرو گرمیت رام رحیم سنگھ کی متعدد فلموں نے دھوم مچائی، جن میں ’میسنجر فرام گاڈ‘ اور ’دی واریئر۔ لائن ہارٹ‘ بھی شامل ہیں۔ ان فلموں میں انہوں نے خود کو ایک انتہائی اعلیٰ مرتبے پر فائز ایک شخصیت کے طور پر دکھایا ہے۔ اسی طرح انہوں نے کئی میوزک البم بھی ریلیز کیے۔ سن 2014 میں ان کا ایک گانا ’لو چارجر‘ ایک بڑا ہٹ ثابت ہوا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Topgyal
سکھ کمیونٹی کے ساتھ تنازعہ
سن 2007 میں گرو گرمیت رام رحیم سنگھ ایک اشتہار میں گرو گوبند سنگھ کے روپ میں ظاہر ہوئے تو سکھ کمیونٹی میں غم وغصہ پھیل گیا۔ سکھوں کے انتہائی معتبر گرو گوبند سنگھ کی ’توہین‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے بھارت میں سکھ کمیونٹی نے مظاہرے بھی کیے اور آخر کار رام رحیم کے فرقے ڈیرا سچا سودا کی طرف معافی مانگی گئی تو یہ معاملا ٹھنڈا ہوا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Pal Singh
مجرمانہ الزامات اور سزا
بھارت میں متعدد مذہبی گروپوں کے جذبات مجروح کرنے کے علاوہ گرو گرمیت رام رحیم سنگھ پر مجرمانہ الزامات بھی عائد کیے گئے۔ سن 2000 میں ایک صحافی کو قتل کرنے کی سازش کے ایک مقدمے میں وہ شامل تفتیش ہوئی اور سن 2015 میں ان پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے اپنے چار سو مریدوں کو نس بندی کرانے کی تقویت دی۔ تاہم سن 2002 میں ریپ کے ایک کیس میں مجرم قرار پانے میں چوبیس اگست کو انہیں مجرم قرار دے دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/Pacific Press/R. Prakash
مریدوں کا احتجاج
گرو گرمیت رام رحیم سنگھ کو عدالت کی طرف سے مجرم قرار دیے جانے کے فوری بعد ہی ریاست ہریانہ اور پنجاب میں ان کے مریدوں نے احتجاج کا سلسلہ شروع کر دیا۔ اس تشدد کے نتیجے میں کم ازکم اکتیس افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ اس دوران متعدد سکیورٹی اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔ زیادہ تر ہلاکتیں ان کے آبائی قصبے پنچکولا میں ہوئیں۔
تصویر: Reuters/C. McNaughton
توڑ پھوڑ
بالخصوص پنچکولا میں رام رحیم کے مریدوں نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔ اس کے علاوہ مشتعل مظاہرین نے متعدد گاڑیوں کو بھی نذر آتش کر دیا۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ اس مظاہروں پر کنٹرول پانے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A.Qadri
سکیورٹی ہائی الرٹ
ہریانہ اور پنجاب کے مختلف علاقوں میں تشدد کے واقعات کے پیش نظر حساس علاقوں میں سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق تاہم مشتعل مظاہرین شکست تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں۔
تصویر: Reuters/C. McNaughton
کچھ مقامات پر کرفیو بھی
مقامی انتظامیہ نے کئی علاقوں میں حفاظتی طور پر کرفیو بھی نافذ کر دیا ہے۔ چنڈی گڑھ اور ملحقہ علاقوں میں پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کے پندرہ ہزار کے قریب اہلکار تعینات ہیں۔ ریاست ہریانہ کے شہر پنچکولا اور اس کے نواحی علاقوں کو خاردار باڑ لگا کر سیل کر دیا ہے ۔ اس علاقے میں ہزاروں کی تعداد میں عقیدت مند اپنے گورو کے حق میں سڑکوں پر ڑیرے ڈالے ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Sharma
پنچکولا میدان جنگ بن گیا
گرو گرمیت رام رحیم سنگھ کا آبائی شہر پنچکولا میں میدان جنگ کی سی صورتحال ہے۔ حکام نے اس شہر میں تشدد کو کنٹرول کرنے کی خاطر خصوصی کوششیں شروع کر دی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Sharma
10 تصاویر1 | 10
مہنت ہری ہرانند
انہوں نے نرمدا ندی کو بچانے کے لیے کافی کام کیا ہے۔ اس سلسلے میں 11 دسمبر 2016 سے لے کر 11 مئی 2017تک انہوں نے 144دنوں تک مختلف اضلاع کا سفر بھی کیا تھا۔
یوگیندر مہنت
’نرمدا گھپلہ رتھ یاترا‘ کے کنوینر یوگیندر مہنت نے گزشتہ سال یکم مئی سے پندرہ مئی تک بی جے پی حکومت کے خلاف ایک مارچ کی قیادت کی تھی اور نرمدا ہریالی پروجیکٹ کے نام پر حکومت پر کروڑوں روپے کی کرپشن کرنے کا الزام لگایا تھا۔ اب لیکن ان کاکہنا ہے، ’’حکومت نے میرے سماجی کاموں کو دیکھتے ہوئے مجھے وزیر کا درجہ دیا ہے۔ میں جس طرح پہلے کام کرتا تھا، آئندہ بھی کرتا رہوں گا۔‘‘
نرمدا نند جی مہاراج
یہ سادھو ریاست مدھیہ پردیش کے اہم سادھوؤں میں سے ایک ہیں۔ ان کے عقیدت مندوں کی تعداد کافی زیادہ ہے۔ وہ ہندوؤں کے مذہبی تہواروں کے موقع پر ہر سال بڑے بڑے جلوس بھی نکالتے ہیں۔
بھارت میں بی جے پی کی قیادت والی ریاست ہریانہ کی منوہر لال کھٹر حکومت نے 2015ء میں یوگا گرو ’بابا رام دیو‘ کو بھی ریاستی وزیر مملکت بنانے کا اعلان کیا تھا تاہم بابا رام دیو نے یہ پیش کش قبول نہیں کی تھی۔
شیو سینا کی انتہا پسندی کا نشانہ بننے والے پاکستانی
ہندو انتہا پسند تنظیم شیو سینا نہ صرف بھارتی مسلمانوں کو گائے کا گوشت کھانے کے حوالے سے تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے بلکہ وہ اپنا غصہ پاکستانی فن کاروں اور کھلاڑیوں پر بھی نکال رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Solanki
غلام علی کا کنسرٹ
معروف غزل گائک غلام علی کو اکتوبر کے پہلے ہفتے میں بھارتی گلوکار جگجیت سنگھ کی چوتھی برسی کے موقع پر ممبئی میں ایک محفل موسیقی میں شرکت کرنا تھی۔ شیو سینا کے کارکنوں نے کنسرٹ کے منتظمین کو دھمکی دی کہ یہ پروگرام نہیں ہونا چاہیے۔ مجبوراً منتظمین کو یہ کنسرٹ منسوخ کرنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/G. Singh
خورشید قصوری کی کتاب کا اجراء
سابق پاکستانی وزیر خارجہ خورشید قصوری کی کتاب کی رونمائی بھی شیو سینا کے غصے کا نشانہ بنی، تاہم اسے منسوخ نہیں کیا گیا۔ بھارت کی اس دائیں بازو کی ہندو قوم پسند تنظیم، جو کہ ریاست مہارشٹر میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حلیف بھی ہے، نے کتاب کے ناشر کے چہرے پر سیاہی پھینک کر یہ بتانے کی کوشش کی کہ بھارت میں پاکستانیوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Solanki
ڈار پر وار
بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے شیو سینا کے حالیہ مظاہرے کے بعد اعلان کیا کہ بھارت اور جنوبی افریقہ کے درمیان کرکٹ سیریز میں امپائرنگ کرنے والے پاکستانی امپائر علیم ڈار سیریز میں مزید امپائرنگ نہیں کریں گے۔ علیم ڈار نے سیریز کے پہلے تین میچوں میں امپائرنگ کی تھی جب کہ پروگرام کے مطابق انہیں بقیہ دونوں میچوں میں بھی امپائرنگ کرنا تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Khan
بھارتیوں کے پسندیدہ پاکستانی کرکٹر وسیم اکرم
کٹر نظریات کی حامل ہندو قوم پرست سیاسی جماعت شیو سینا کی طرف سے دھمکیوں اور ممبئی میں واقع بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کے صدر دفتر پر دھاوا بول دینے کے بعد بھارت میں پاکستانیوں کے لیے سکیورٹی خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ وسیم اکرم کو بھارت اور جنوبی افریقہ کے مابین پوری سیریز کے لیے کمنٹری کے فرائض انجام دینا تھے، تاہم وہ اب پاکستان واپس لوٹ جائیں گے۔
تصویر: AP
شعیب اختر بھی
وسیم اکرم کے ساتھ شعیب اختر کو بھی سیریز کے لیے ممبئی میں کمنٹری کرنا تھی۔ راولپنڈی ایکسپریس کہلائے جانے والے اس سابق پاکستانی فاسٹ بولر کا بھی اب ممبئی میں ٹھہرنا مشکل دکھائی دے رہا ہے۔
تصویر: AP
کرکٹ ڈپلومیسی انتہا پسندی کا شکار
پاکستان اور بھارت کے کرکٹ بورڈز نے گزشتہ برس ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت دونوں ممالک کو اگلے آٹھ برسوں میں چھ سیریز کھیلنا ہیں۔ تاہم جب پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکرٹری انوراگ ٹھاکر اور آئی سی سی کے صدر شری نواسن سے ملاقات کے لیے بھارت گئے تو شیو سینا کے کارکنوں نے بھارتی کرکٹ بورڈ کے دفتر پر حملہ کر دیا۔
تصویر: Arif Ali/AFP/Getty Images
ماہرہ خان اور فواد خان جیسے فنکار بھی
پاکستانی اداکار فواد خان (تصویر میں ان کے ساتھ بھارتی اداکارہ سونم کپور کھڑی ہیں) گزشتہ برس فلم ’خوب صورت‘ کے ذریعے بالی وڈ میں جلوہ گر ہوئے تھے۔ پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان فلم ’رئیس‘ میں معروف بھارتی اداکار شاہ رخ خان کے ساتھ جلوہ افروز ہو رہی ہیں۔ یہ فلم اگلے برس عید کے موقع پر ریلیز کی جائے گی۔ شیو سینا نے دھمکی دی ہے کہ وہ مہاراشٹر میں ماہرہ اور فواد کی فلموں کو ریلیز نہیں ہونے دے گی۔