1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں سیلاب، تقریباً 600 ہلاکتیں

22 جون 2013

شمالی بھارت شدید بارشوں کی زَد میں ہے۔ امدادی ٹیمیں سیلاب زدہ علاقوں میں پھنسے ہوئے ہزارہا لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں مصروف ہیں۔ سیلاب اور زمینی تودوں کے باعث مرنے والوں کی تعداد 600 کے قریب پہنچ رہی ہے۔

تصویر: Reuters

حکام نے بتایا ہے کہ ہمالیہ کے دامن میں واقع ریاست اُتر آکھنڈ میں مون سون کی تباہ کن بارشوں کے بعد وہاں تقریباً 63 ہزار انسان پھنس کر رہ گئے ہیں یا لاپتہ ہیں۔ ان کی بڑی تعداد زائرین اور سیاحوں پر مشتمل ہے۔ مزید یہ کہ امدادی ٹیمیں اب تک بپھرے ہوئے دریائے گنگا سے درجنوں لاشیں نکال چکی ہیں۔

اس پہاڑی ریاست میں ایسے بے شمار مندر ہیں، جنہیں ہندو مت کے ماننے والے بہت احترام سے دیکھتے ہیں اور اسی لیے اس جگہ کو ’دیوتاؤں کی سرزمین‘ بھی کہا جاتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ بارشوں کے باعث دریاؤں میں آنے والے سیلاب نے وہاں بہت سے شہروں اور قصبات میں مکانات، عمارات اور پورے کے پورے دیہات کو تہس نہس کر کے رکھ دیا ہے اور زائرین کی منزل بننے والے مقامات کو جانے والی کئی سڑکیں اور پُل تباہ ہو گئے ہیں۔

بھارتی ریاست اُتّر آکھنڈ میں لوگ سیلاب زدہ علاقوں سے محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی کرتے ہوئےتصویر: Reuters

اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے سیکرٹری داخلہ اوم پرکاش کا کہنا تھا:’’اب تک 575 لاشیں نکالی جا چکی ہیں تاہم ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ ہمارے ریکارڈ کے مطابق 62 ہزار 790 افراد بدستور آفت زدہ علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔‘‘

اوم پرکاش نے مزید بتایا کہ ڈاکٹروں اور حکام پر مشتمل ایک سات رکنی ٹیم ہندوؤں کے مقدس مقام کیدار ناتھ کی جانب روانہ کر دی گئی ہے تاکہ ’وہاں پڑی ہوئی لاشوں کو اکٹھا کیا جا سکے‘۔ بارشیں شروع ہونے کے ایک ہفتے بعد بھی پھنسے ہوئے ان لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے پچاس ہیلی کاپٹر اور دَس ہزار فوجی مصروف کار ہیں۔

امدادی ٹیموں کو اپنے کام میں بے پناہ مشکلات پیش آ رہی ہیں جبکہ دوسری جانب بارشوں کا سلسلہ نہ صرف یہ کہ ابھی تھمتا نظر نہیں آ رہا بلکہ اتوار سے موسم اور بھی خراب ہونے کے اندیشے ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ ’انڈین ایکسپریس‘ کے مطابق امدادی ٹیموں کو اپنے آپریشن اگلے 48 گھنٹے کے اندر اندر مکمل کرنا ہوں گے۔

کئی مقامات پر ہوٹلوں وغیرہ کے سیلاب کی زَد میں آ کر بہہ جانے کے بعد سیاحوں نے گھنے جنگلات میں پنا ہ لے رکھی ہے۔ ہفتہ 22 جون کو ایک دور افتادہ گلیشیئر کی سیر پر گئے ہوئے سیاحوں کے ایک بیس رکنی گروپ کو بچا لیا گیا۔ ان سیاحوں میں سے چھ کا تعلق امریکا سے ہے۔ یہ گروپ اچانک سیلاب آ جانے اور زمینی تودے گرنے سے وہیں پھنس کر رہ گیا تھا، اسے ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے محفوظ مقام پر پہنچا دیا گیا ہے۔

سیلاب زدہ علاقوں میں پھنسے لوگوں کی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقلی کا ایک منظرتصویر: Reuters/Danish Siddiqui

این ڈی ٹی وی نیوز نیٹ ورک کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ہفتے ہی کے روز کیدار ناتھ کے قریب پہاڑوں میں پھنسے ہوئے تقریباً ایک ہزار افراد کے ساتھ بھی رابطہ ہو گیا ہے۔ ریاست اُتر آکھنڈ کے وزیر اعلیٰ وجے بہوگنا نے جمعے کو بتایا تھا کہ ’اس طرح کی آفت ہمالیہ کی تاریخ میں کبھی دیکھنے میں نہیں آئی ہے‘۔

وزیر اعلیٰ بہوگنا نے بھارتی محکمہء موسمیات IMD کو اس بناء پر ہدف تنتقید بنایا کہ وہ لوگوں کو بروقت اُن شدید بارشوں سے متنبہ نہ کر سکا، جو اس سال توقع سے کہیں پہلے ہوئی ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ بروقت انتباہ نہ ہونے کی وجہ سے مقامی حکومت بھی اس سیلاب سے بروقت نمٹنے اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی تیاریاں نہ کر سکی۔ اُنہوں نے کہا کہ تمام سیاحوں کے انخلاء میں پندرہ دن کا وقت لگے گا۔

بھارتی وزارت داخلہ کے ایک ترجمان نے جمعے کو دیر گئے بتایا:’’ہمارے فوجی اب تک پچاس ہزار سے زیادہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر چکے ہیں، جن میں وہ تقریباً سولہ ہزار افراد بھی شامل ہیں، جنہیں آج بچایا گیا ہے۔‘‘

ہمسایہ ریاست ہماچل پردیش سے بھی سترہ افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے جبکہ ہمسایہ ملک نیپال میں بھی سیلاب اور زمینی تودوں کی زَد میں آ کر 39 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

(aa/km(afp

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں