بھارت میں سیلاب، سینکڑوں افراد ہلاک
25 اگست 2016![Indien Überschwemmung](https://static.dw.com/image/19439047_800.webp)
تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق برسات کی بارشوں کے باعث دریائے گنگا کا پانی ملحقہ علاقوں تک پہنچ گیا جس کے نتیجے میں دو لاکھ سے زائد لوگوں کو مدھیا پردیش، بہار، اتر پردیش، راجھستان اور اترکھنڈ کے ریلیف کیمپوں میں پناہ لینی پڑی۔
بھارت کی مشرقی ریاست بہار سیلاب اور برسات کی بارش سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والی ریاست ہے۔ اس ریاست کی ہنگامی حالات سے نمنٹنے والی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کچھ افراد لوٹ مار کے خدشے کے باعث اپنے مال مویشی اور گھروں کو چھوڑنا نہیں چاہتے۔
بہار کی ریاست میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے اس ادارے کے پرنسپل سیکرٹری کا کہنا ہے، ’’ہم دیہاتیوں سے ہاتھ جوڑ کر التجا کر رہے ہیں کہ وہ ریلیف سنٹرز میں آجائیں، پانی کا بہاؤ نیچے کی طرف ہے، ہم نہیں چاہتے کہ ایسے میں یہ افراد اپنے گھروں میں رہیں۔‘‘
اس سال جون کے آغاز سے برسات کی بارشوں کے باعث بہار کے 38 میں سے 26 اضلاع میں لوگ متاثر ہوئے ہیں جب کہ اب تک 127 افراد ڈوبنے سے ہلاک ہو گئے ہیں۔ صرف گزشتہ ہفتے میں ہی سیلاب کے باعث 2.3 ملین افراد کی زندگیاں متاثر ہوئی ہیں اور 28 افراد ہلاک ہوئے۔ اس ریاست میں قریب ایک لاکھ افراد نے سرکاری ریلیف کیمپوں میں پناہ لی ہے۔
بہار کی ہمسایہ ریاست اتر پردیش میں بارشوں اور سیلابی پانی نے 53 افراد کی جان لے لی ہے۔ اس ریاست میں ایسے اٹھارہ لاکھ افراد ان 29 اضلاع میں رہائش پذیر تھے جو سیلاب اور بارشوں سے متاثر ہوئے ہیں۔
اتر پردیش کے ریلیف کمشنر دنیش کمار سنگھ کا کہنا ہے، ’’اس ریاست میں قریب نو لاکھ افراد بے گھر ہوگئے ہیں اور لگ بھگ ساٹھ ہزار افراد نے ریلیف کیمپوں میں پناہ لی ہے۔‘‘
بھارت میں انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہیں سیلاب زدہ علاقوں میں پہنچنے میں کوئی دشواری نہیں ہے لیکن ٹی وی میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بہار کے ضلع پٹنا میں مقامی آبادی امداد نہ ملنے پر احتجاج کر رہی ہے۔ ایک مقامی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے ایک متاثرہ خاتون نے بتایا، ’’ہم بہت مشکل میں ہیں، ہمیں خوراک فراہم نہیں کی جا رہی۔‘‘