بھارت میں عزت کے نام پر قتل
16 جون 2010بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس انیس سالہ لڑکے اوراس کی ہم عمر لڑکی کی لاشیں شمالی دہلی میں واقع ان کے ایک عزیز کے گھرسے ملیں۔
پولیس کے مطابق ان دونوں ہلاک شدگان کے جسموں پر تشدد کے واضح نشانات اور تیز دھار آلے سے لگائے گئے زخم بھی پائے گئے۔ ایک بھارتی ٹیلی وژن چینل کے مطابق مقتولہ کے اہل خانہ کو یہ بات پسند نہیں تھی کہ اس لڑکی کا تعلق کسی ایسے لڑکے سے ہو، جو خاندانی طور پر کسی دوسری ذات سے تعلق رکھتا ہو۔ پولیس کی رپورٹوں کے مطابق اس دوہرے قتل کی وجہ یہی خاندانی ناپسندیدگی بنی۔
نئی دہلی پولیس کے ذرائع نے منگل کے روز ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ پیر کی رات کو ہی لڑکی کے والد اور ایک چچاکو قتل کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ پولیس کے ایک اعلیٰ افسراین ایس بندیلا نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے بعد لڑکی کے پانچ رشتہ داراس جرم میں مرتکب پائے گئے ہیں۔
بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق اس لڑکے اور اس کی دوست لڑکی کو پہلے قریب چار گھنٹوں تک شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا اوربعد ازاں انہیں بجلی کے جھٹکے لگا کر ہلاک کر دیا گیا۔
اگرچہ بھارت میں عزت کے نام پر قتل کے واقعات سے متعلق کوئی غیرجانبدارانہ اعدادوشمار موجود نہیں ہیں تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ بھارت میں اس طرح کے بہت سے واقعات رونما ہوتے ہیں۔
اس پس منظر میں بھارتی حکومت غور کر رہی ہے کہ انڈین پینل کوڈ میں ترمیم کی جائے اور عزت کے نام پر قتل کے جرم کو ایک ایسا گھناؤنا جرم قرار دے دیا جائے، جس کی سزاعمر قید یا موت ہو۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک