بھارت میں غیرت کے نام پر قتل، سپریم کورٹ کی مداخلت
22 جون 2010بھارتی سپریم کورٹ کی طرف سے یہ نوٹس اس وقت جاری کیا گیا جب ایک ایسے مقدمے کی سماعت کی جا رہی تھی،جس میں کہا گیا کہ حکومت عزت کے نام پر قتل کے واقعات روکنے میں ناکام ہورہی ہے۔
بھارت میں ایسے واقعات پرنظررکھنے والے ایک غیرسرکاری ادارے ’شکتی واہنی‘ نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست جمع کروائی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ ہریانہ، پنجاب، بہار، اتر پردیش، جھارکھنڈ، ہماچل پردیش،راجھستان اورمدھیہ پردیش کی ریاستی حکومتیں بھی غیرت کے نام پر قتل کی وارداتوں کو روکنے میں مسلسل ناکام ہو رہی ہیں۔
اس درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ متعلقہ حکومتیں قتل کے ایسے واقعات کو روکنے کے لئے ایک ایکشن پلان ترتیب دیں اور ان کی تحقیقات کے سلسلے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بھی پوچھ گچھ کی جائے۔ اس غیر سرکاری ادارے نے حکومت پرالزام عائد کیا ہے کہ وہ ’’جاگیر دارانہ رجحانات‘‘ کو روکنے میں ناکام ہو چکی ہے۔
اس عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایسے لوگ بھی ہیں، جو اس صورتحال میں دباؤ کی وجہ سے خود کشی کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں جبکہ انتظامیہ ان مسائل کے حل کے لئے سیاسی عزم کا مظاہرہ نہیں کر رہی۔
گزشتہ ہفتے ہی غیرت کے نام پردو جوڑوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔ ان میں سے ایک جوڑے کا تعلق نئی دہلی سے تھا جبکہ دوسرے کا تعلق ریاست ہریانہ سے تھا۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق بھارت میں گزشتہ اٹھارہ ماہ کے دوران کم ازکم تیس افراد ذات پات اور نسل کے تعصب کی بھینٹ چڑھے ہیں۔
بھارت میں سرگرم انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا ہے کہ اس قسم کے واقعات بہتات سے رونما ہوتے ہیں لیکن مختلف وجوہات کی بناء پر وہ رپورٹ ہی نہیں ہو پاتے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: گوہر نذیر گیلانی