بھارت میں لاک ڈاون کی وجہ سے پھنسے 41 پاکستانی وطن پہنچ گئے
جاوید اختر، نئی دہلی
16 اپریل 2020
کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے نافذ لاک ڈاون کی وجہ سے بھارت میں پھنس جانے والے اکتالیس پاکستانی شہری جمعرات 16 اپریل کو واہگہ بارڈر کے راستے اپنے وطن پہنچ گئے۔
اشتہار
دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن نے بھارتی وزارت خارجہ سے گزشتہ منگل کو درخواست کی تھی کہ لاک ڈاون کی وجہ سے دہلی، ہریانہ اور اترپردیش میں مختلف مقامات پر پھنس جانے والے پاکستانی شہریوں کو واہگہ بارڈر تک پہنچانے کی اجازت دی جائے۔
کورونا وائرس کی وجہ سے گوکہ بھارت نے تمام ریاستوں کی سرحدیں سیل کررکھی ہیں لیکن پاکستانی ہائی کمیشن کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے آج 16 اپریل کو آٹھ الگ الگ جگہوں سے 41 پاکستانی شہریوں کو مختلف گاڑیوں کے ذریعہ واہگہ۔ اٹاری بارڈر تک لے جایا گیا جہاں ضروری خانہ پری کے بعد انہیں پاکستان جانے کی اجازت دے دی گئی۔
ذرائع نے بتایا کہ ان پاکستانی شہریوں کو واپس بھیجنے سے قبل بین الاقوامی ضابطوں کے مطابق ان کی میڈیکل جانچ کی گئی جس میں کووڈ انیس کی جانچ بھی شامل تھی۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت کے تقریباً 205 شہری میں اسی طرح پھنسے ہوئے ہیں۔ یہ لوگ مختلف ضروریات کی بنا پر پاکستان گئے تھے اور بھارت ان کو وطن واپس لانے کے لیے پاکستان کے ساتھ رابطے میں ہے۔
خیال رہے کہ بھا رت نے کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے اقدامات کے تحت 24 مارچ سے ملک گیر لاک ڈاون نافذ کررکھا ہے۔ پہلے یہ 21 دنوں کے لیے نافذ کیا گیا تھا لیکن بعد میں اس میں 19روز کی توسیع کرکے اسے تین مئی تک بڑھا دیا گیا ہے۔ ایسے میں بہت سے غیرملکی شہری بھارت میں پھنس گئے ہیں اور انہیں ان کے وطن بھیجنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
بھارتی وزارت داخلہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایسے غیر ملکی شہری جو دنیا کے کسی بھی حصے میں کووڈ۔انیس پھیلنے کی وجہ سے بھارت میں پھنسے ہوئے ہیں یا بھارتی حکام کی طرف سے عائد سفری پابندیوں کی وجہ سے پھنس گئے ہیں اور جن کے ویزا، ای ویزا یا قیام کی اجازت یکم فروری سے لے کر 30 اپریل کی نصف شب کے درمیان ختم ہورہی ہے، اس میں کسی فیس کے بغیر 30 اپریل تک کی توسیع کردی جائے گی۔ بھارت میں کورونا وائرس کی وبا میں مسلسل اضافے کے مدنظر تین مئی سے قبل بین الاقوامی پروازیں شروع نہیں کی جائیں گی۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ غیر ملکی شہریوں کو ان کے وطن واپس بھیجنے کے لیے بھارت نے ایک زبردست مہم چلائی اور 11 اپریل تک 43 ملکوں کے تقریباً 28 ہزار شہریوں کو ان کے وطن واپس بھیج دیے۔ حالیہ ہفتوں کے دوران جرمنی سمیت یورپی ملکوں کے ہزاروں شہریوں کے علاوہ تقریباً بارہ سو امریکیوں، چودہ سو کینیڈیائی، تین ہزار جاپانی، دو ہزار برطانوی شہریوں کو خصوصی چارٹرڈ طیاروں کے ذریعہ ان کے وطن بھیجا جاچکا ہے۔ ان میں سے بیشتر افراد بھارت میں سیاحت یا علاج کے لیے آئے تھے۔
ملک گیر لاک ڈاون کی وجہ سے بھارت میں داخل ہونے والے تمام کراسنگ پوائنٹس بھی بند کردیے گئے ہیں، ان میں واہگہ اٹاری بارڈر بھی شامل ہے۔ لاک ڈاون کی وجہ سے پھنس جانے والے پانچ پاکستانی شہریوں کوگزشتہ ماہ وطن واپس بھیجا گیا تھا جبکہ گزشتہ 20 مارچ کو ایک بارہ سالہ بچہ، اس کے والدین اور دادا کو واہگہ اٹاری بارڈر کے راستے پاکستان بھیجا گیا۔
دریں اثنا پاکستان سے موصولہ خبروں کے مطابق وزیر اعظم پاکستان کے خصوصی معاون معید یوسف نے کہا ہے کہ حکومت دنیا کے کسی بھی حصے میں پھنسے ہوئے پاکستانی شہریوں کو محفوظ طریقے سے وطن واپس لانا چاہتی ہے۔
لاک ڈاؤن کو ممکن بنانے کے لیے سکیورٹی اہلکاروں کی کارروائیاں
کورونا وائرس کی وجہ دنیا بھر کے متعدد ممالک میں لاک ڈاؤن کیا گیا ہے تاکہ اس عالمی وبا کے پھیلاؤ کے عمل میں سستی پیدا کی جا سکے۔ کئی ممالک میں اس لاک ڈاؤن کو یقینی بنانے کے لیے سکیورٹی اہلکاروں کی مدد بھی طلب کرنا پڑی ہے۔
تصویر: DW/T. Shahzad
لاہور، پاکستان
لاک ڈاؤن کے باوجود پاکستان کے متعدد شہروں میں لوگوں کو سڑکوں پر دیکھا جا سکتا ہے۔ لاہور میں پولیس اہلکاروں کی کوشش ہے کہ لوگوں کو باہر نہ نکلنے دیا جائے تاہم ان کی یہ کوشش کامیاب ہوتی دکھائی نہیں دے رہی۔
تصویر: DW/T. Shahzad
موغادیشو، صومالیہ
افریقی ملک صومالیہ میں بھی نئے کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا ہے۔ تاہم دارالحکومت موغادیشو میں لوگ معاملے کی نزاکت کو نہیں سمجھ پا رہے۔ اس لاک ڈاؤن کو مؤثر بنانے کے لیے کئی مقامات پر سکیورٹی اہلکاروں نے شہریوں کو اسلحہ دکھا کر زبردستی گھر روانہ کیا۔
تصویر: Reuters/F. Omar
یروشلم، اسرائیل
اسرائیل میں بھی کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر لاک ڈاؤن کیا جا چکا ہے۔ تاہم اس یہودی ریاست میں سخت گیر نظریات کے حامل یہودی اس حکومتی پابندی کے خلاف ہیں۔ بالخصوص یروشلم میں ایسے لوگوں کو گھروں سے باہر نکلنے سے روکنے کی خاطر پولیس کو فعال ہونا پڑا ہے۔
تصویر: Reuters/R. Zvulun
برائٹن، برطانیہ
برطانیہ بھی کورونا وائرس سے شدید متاثر ہو رہا ہے، یہاں تک کے اس ملک کے وزیر اعظم بورس جانسن بھی اس وبا کا نشانہ بن چکے ہیں۔ برطانیہ میں لاک ڈاؤن کيا گیا ہے لیکن کچھ لوگ اس پابندی پر عمل درآمد کرتے نظر نہیں آ رہے۔ تاہم پولیس کی کوشش ہے کہ بغیر ضرورت باہر نکلنے والے لوگوں کو واپس ان کے گھر روانہ کر دیا جائے۔
تصویر: Reuters/P. Cziborra
گوئٹے مالا شہر، گوئٹے مالا
گوئٹے مالا کے دارالحکومت میں لوگ کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سڑکوں پر نکلنے سے نہیں کترا رہے۔ گوئٹے مالا شہر کی پولیس نے متعدد لوگوں کو گرفتار بھی کر لیا ہے۔
تصویر: Reuters/L. Echeverria
لاس اینجلس، امریکا
امریکا بھی کورونا وائرس کے آگے بے بس نظر آ رہا ہے۔ تاہم لاک ڈاؤن کے باوجود لوگ سڑکوں پر نکلنے سے گریز نہیں کر رہے۔ لاس اینجلس میں پولیس گشت کر رہی ہے اور لوگوں کو گھروں میں رہنے کی تاکید کی جا رہی ہے۔
تصویر: Reuters/K. Grillot
چنئی، بھارت
بھارت میں بھی لاک ڈاؤن کیا گیا ہے لیکن کئی دیگر شہروں کی طرح چنئی میں لوگ گھروں سے باہر نکلنے سے باز نہیں آ رہے۔ اس شہر میں پولیس اہلکاروں نے لاک ڈاؤن کی خلاف وزری کرنے والوں پر تشدد بھی کیا۔
تصویر: Reuters/P. Ravikumar
کھٹمنڈو، نیپال
نیپال میں بھی لوگ حکومت کی طرف سے جاری کردہ حفاظتی اقدامات پر عمل کرتے نظر نہیں آ رہے۔ کھٹمنڈو میں پولیس اہلکاروں کی کوشش ہے کہ لوگ نہ تو گھروں سے نکليں اور نہ ہی اجتماعات کی شکل میں اکٹھے ہوں۔
تصویر: Reuters/N. Chitrakar
احمد آباد، بھارت
بھارتی شہر احمد آباد میں لاک ڈاؤن کو مؤثر بنانے کے لیے خصوصی پولیس کے دستے تعینات کر دیے گئے ہیں۔ یہ اہلکار سڑکوں پر گشت کرتے ہیں اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Dave
ماسکو، روس
روسی دارالحکومت ماسکو میں بھی جزوی لاک ڈاؤن کیا جا چکا ہے تاکہ نئے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد مل سکے۔ تاہم اس شہر میں بھی کئی لوگ اس لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرتے دیکھے گئے ہیں۔ ریڈ اسکوائر پر دو افراد کو پولیس کی پوچھ گچھ کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
تصویر: Reuters/M. Shemetov
بنکاک، تھائی لینڈ
تھائی لینڈ میں بھی لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے، جہاں گھروں سے باہر نکلنے والے افراد کو پولیس کے سامنے بیان دینا پڑتا ہے کہ ایسی کیا وجہ بنی کہ انہیں گھروں سے نکلنا پڑا۔ ضروری کام کے علاوہ بنکاک کی سڑکوں پر نکلنا قانونی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/J. Silva
ریو ڈی جینرو، برازیل
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر برازیل میں بھی پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں لیکن موسم گرما کے آغاز پر مشہور سیاحتی شہر ریو ڈی جینرو کے ساحلوں پر کچھ لوگ دھوپ سینکنے کی خاطر نکلتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو وہاں تعینات پولیس اہلکاروں کے سامنے جواب دینا پڑتا ہے۔
تصویر: Reuters/L. Landau
کیپ ٹاؤن، جنوبی افریقہ
جنوبی افریقہ میں بھی حکومت نے سختی سے کہا ہے کہ لوگ بلا ضرورت گھروں سے نہ نکلیں۔ اس صورت میں انہیں خصوصی سکیورٹی اہلکاروں کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ کیپ ٹاؤن میں پولیس اور فوج دونوں ہی لاک ڈاؤن کو موثر بنانے کی کوشش میں ہیں۔
تصویر: Reuters/M. Hutchings
ڈھاکا، بنگلہ دیش
جنوبی ایشیائی ملک بنگلہ دیش میں بھی سخت پابندیوں کے باوجود لوگ سڑکوں پر نکل رہے ہیں۔ تاہم اگر ان کا ٹکراؤ پوليس سے ہو جائے تو انہیں وہیں سزا دی جاتی ہے۔ تاہم انسانی حقوق کے کارکن اس طرح کی سزاؤں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔