بھارت میں مجوزہ ایٹمی پلانٹ کے خلاف پُر تشدد احتجاج
19 اپریل 2011مقامی میڈیا کے مطابق منگل کو مشتعل ہجوم نے مجوزہ ایٹمی پاور پلانٹ کی طرف جانے والی سڑک کو بلاک کر دیا۔ جس جگہ یہ ایٹمی بجلی گھر تعمیر کیا جانے والا ہے، وہاں چاروں طرف مچھیروں کی جھونپڑیاں ہیں۔ گزشتہ روز بھی اس مجوزہ ایٹمی پاور پلانٹ کے خلاف بھارتی حزب اختلاف کی قیادت میں مظاہرہ کیا گیا تھا، جس میں پولیس کی گولی لگنے سے ایک شخص ہلاک، جبکہ درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ جاپان کے جوہری حادثے کے بعد بھارت میں نئے سرے سے یہ مطالبات کیے جانے لگے ہیں کہ اِس مجوزہ ایٹمی بجلی گھر کی تعمیر کا منصوبہ ختم کر دیا جائے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ان کو گولی اس وقت چلانا پڑھی، جب مظاہرین نے مجوزہ ایٹمی پاور پلانٹ کے قریب واقع پولیس تھانے پر حملہ کر دیا تھا۔ اس کارروائی کے دوران بیس مظاہرین کو گرفتار بھی کر لیا گیا تھا، جبکہ مشتعل ہجوم کی طرف سے پتھراؤ کے نتیجے میں کم از کم آٹھ پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
گزشتہ ہفتے بھارتی وزیر ماحولیات جے رام رمیش نے جیٹا پور کے مقام پر ایٹمی پلانٹ کی تعیمر کے دوبارہ آغاز کا عندیہ دیا تھا۔ اس پلانٹ کی تعمیر پر 10 بلین ڈالر کی لاگت آئے گی۔ اپنے چھ ری ایکٹرز کے ساتھ یہ دُنیا کے بڑے جوہری پلانٹس میں سے ایک ہو گا، جہاں 9900 میگا واٹ بجلی پیدا کی جا سکے گی۔
دوسری جانب مقامی آبادی اور ماحول پسند حلقے اِس منصوبے کے خلاف بڑے پیمانے پر آواز بلند کرنے لگے ہیں۔ اُنہیں خدشہ ہے کہ اِس پلانٹ کی تعمیر سے ایک تو زمینی رقبہ ہاتھ سے چلا جائے گا، پھر تابکاری کے بھی خطرات ہوں گے، جبکہ ماحولیاتی اعتبار سے حساس مغربی گھاٹ کا علاقہ تباہی سے دوچار ہو سکتا ہے۔
امریکی ٹیلی وژن CNN اور IBN نے دائیں بازو کی انتہا پسند شیو سینا پارٹی کے ایک رہنما کے حوالے سے لکھا ہے کہ ’جب تک اس ایٹمی پلانٹ کی تعمیر بند کرنے کا اعلان نہیں کیا جاتا، تب تک ہم احتجاج جاری رکھیں گے اور لاش کا پوسٹ مارٹم نہیں کرنے دیا جائے گا‘۔
گزشتہ برس جیٹا پور میں متعدد احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے، جن میں مجموعی طور پر دَس ہزار سے زیادہ ماہی گیروں، کسانوں اور اُن کے خاندانوں نے شرکت کی تھی۔ یہ لوگ جہاں جوہری تابکاری کے خطرات کی شکایت کر رہے تھے، وہیں اُن حکومتی منصوبوں کو تسلیم کرنے سے انکار بھی کر رہے تھے، جن کا مقصد اِن لوگوں کو اِن کے آبائی گھروں سے نکالنا اور کہیں اور لے جا کر آباد کرنا ہے۔
تاحال پروگرام کے مطابق اِس پاور پلانٹ کی تعمیر کا کام سن 2013 میں شروع ہو گا اور اِس میں بجلی پیدا کرنے کا عمل سن 2018 سے شروع ہو جائے گا۔
بھارت میں اس وقت 500 ملین افراد کو بجلی کی کمی کا سامنا ہے۔ بھارت میں اس وقت چھوٹے درجے کے چھ ایٹمی بجلی گھر ہیں، جو 4780 میگا واٹ بجلی پیدا کرتے ہیں۔ بھارت ایٹمی بجلی گھروں کی تعیمر کے ذریعے اپنی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت سن 2020 تک بیس ہزار میگا واٹ تک لانا چاہتا ہے۔ بھارت کا ہدف اس طریقے سے سن 2032 تک تریسٹھ ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنا ہے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: امجد علی