بھارت: مشتعل ہجوم نے ایک مسلمان کو مار مار کر ہلاک کر دیا
21 جولائی 2018
مغربی بھارت میں ایک مشتعل ہجوم نے ایک مسلمان کو گائے کی اسمگلنگ کے الزام میں مار مار کر ہلاک کر دیا ہے۔ پولیس نے ہفتے کے روز اس ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
اشتہار
ہائی کورٹ کی جانب سے پولیس اور انتظامیہ سے بار ہا اپیل کی گئی ہے کہ وہ ملک بھر میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں کیے جانے والے تشدد کے واقعات کی روک تھام کے لیے عملی اقدامات کریں، تاہم حالیہ کچھ عرصے میں بھارت میں اس طرز کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بھارتی ریاست راجستھان میں ایک ہجوم نے قریب نصف شب کے وقت دو پیدل افراد کو دو گائیوں کے ہم راہ پکڑا۔ الور ضلعے میں ان افراد پر گائے کی اسمگلنگ کا الزام عائد کرتے ہوئے اس مشتعل ہجوم نے گھونسوں، لاتوں اور لاٹھیوں کی بارش کر دی۔ مقامی پولیس افسر موہن سنگھ کے مطابق یہ افراد ان گائیوں کو قریبی ریاست ہریانہ میں اپنے گاؤں لے جا رہے تھے۔
مقامی پولیس کے مطابق ان دو میں سے ایک شخص ہجوم سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گیا، تاہم دوسرے کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ڈاکٹروں نے بتایا کہ ہسپتال پہنچنے تک یہ شخص دم توڑ چکا تھا۔
گائے کیوں بن رہی ہیں یہ خواتین؟
بھارتی فوٹوگرافر سجاترو گھوش نے اپنے ایک پراجیکٹ میں ایک سیاسی سوال اٹھایا ہے کہ کیا بھارت میں خواتین کی وقعت گائے سے کم ہے؟ انہوں نے گائے کے نام پر تشدد اور تحفظ خواتین کے مسئلے کو عمدگی سے ایک لڑی میں پرو دیا ہے۔
تصویر: Handout photo from Sujatro Ghos
کیا گائے کی اہمیت زیادہ ہے؟
تئیس سالہ فوٹوگرافر سجاترو گھوش کہتے ہیں کہ ان کے اس پراجیکٹ کا مقصد خواتین کے خلاف ہونے والے تشدد کے مسئلے کو اٹھانا ہے۔ ان کے مطابق، ’’اگر ہم گائے کو بچا سکتے ہیں تو پھر خواتین کو کیوں نہیں۔‘‘
تصویر: Handout photo from Sujatro Ghos
حقوق نسواں کے لیے آواز
گھوش کا کہنا ہے کہ گائے کو بچانے کے نام پر لوگوں کو سر عام قتل کیا جا رہا ہے لیکن خواتین کے تحفظ کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ حکومتی اعداد وشمار کے مطابق بھارت میں ہر پندرہ منٹ بعد ایک خاتون کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters/S. Ghosh
گائے کے ماسک
گھوش کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے انہوں نے اپنی دوستوں اور خاندان کی خواتین کو گائے کا ماسک پہنا کر ان کی تصاویر اتاریں۔ لیکن اب بہت سی اور خواتین بھی ان کے پراجیکٹ کا حصہ بننا چاہتی ہیں۔
تصویر: Reuters/S. Ghosh
سماجی دشواریاں
بھارت میں جنسی حملوں کے بہت سے کیس تو درج ہی نہیں ہوتے ہیں، کیونکہ کئی بار متاثرہ خاتون کو حملہ آوروں کی جانب سے دوبارہ پریشان کیے جانے کا ڈر رہتا ہے۔ سماجی سطح پر ایسے دقیانوسی نظریات عام ہیں، جن کی وجہ سے متاثرہ خواتین یا ان کے گھر والے خاموش بھی ہو جاتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Sharma
گائے کے نام پر تشدد
حالیہ برسوں کے دوران بھارت میں گائے کے نام پر تشدد کے کئی واقعات رپورٹ کیے جا چکے ہیں۔ کئی واقعات میں تو گائے کا گوشت مبینہ طور پر کھانے پر لوگوں کو قتل بھی کیا جا چکا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/J.F. Monier
خواتین کے خلاف جرائم
بھارت میں سن 2012 خواتین کی حفاظت کے لیے قوانین سخت کر دیے گئے تھے لیکن اس کے باوجود سن 2015 میں خواتین کے خلاف مختلف قسم کے جرائم کے 327،390 واقعات رپورٹ ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
گھوش پر تنقید
اس دوران سجاترو گھوش کو سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے۔ بہت سے لوگ ان پر گائے کی توہین کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔
تصویر: AP
بہتری کی امید
گھوش کو امید ہے کہ لوگ ان کے اس پیغام کو درست طریقے سے سمجھیں گے کہ جس طرح گائے کو بچانے کی کوشش ہو رہی ہیں، اسی طرح خواتین کو بھی بچانے کی ضرورت ہے۔
تصویر: Getty Images
8 تصاویر1 | 8
سنگھ نے کہا ہے کہ اس حملے کے بعد پولیس فوری طور پر جائع واقعہ پہر پہنچی، تاہم حملہ آور پولیس کو دیکھ کر فرار ہو گئے اور اپنے پیچھے زخمی شخص اور دو گائے چھوڑ گئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فی الحال یہ بات واضح نہیں ہو پائی ہے کہ آیا ان افراد پر گائے کی اسمگلنگ کا الزام درست تھا یا نہیں۔
گزشتہ برس اسی ضلع میں گائیوں کو ذبح کرنے کے الزامات کے تحت ایک مسلمان کو ہلاک اور دیگر 14 کو زخمی کر دیا گیا تھا۔ ان افراد نے راجستھان میں یہ گائیں ایک میلے میں خریدی تھیں اور انہیں لے کر ہریانہ ریاست کی جانب لے جا رہے تھے۔
واضح رہے کہ ہندو مت میں گائے ایک مقدس جانور ہے اور بھارت کے متعدد علاقوں میں گائے کے مذبحہ اور گوشت پر پابندی عائد ہے۔