بھارت میں مودی کابینہ کے بائیس وزراء کے خلاف مجرمانہ مقدمات
جاوید اختر، نئی دہلی
2 جون 2019
وزیر اعظم مودی کی نئی کابینہ میں شامل چھپن میں سے بائیس وزراء کے خلاف مختلف مجرمانہ مقدمات درج ہیں جبکہ سولہ وزراء نے اپنے خلاف اقدام قتل اور فرقہ ورانہ ہم آہنگی کو تباہ کرنے جیسے سنگین جرائم کے مقدمات کا اعتراف کیا ہے۔
اشتہار
بھارت میں انتخابی سرگرمیوں پر نگاہ رکھنے والی غیر حکومتی تنظیم ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی نئی کابینہ میں شامل 56 وزیروں کے حلفیہ بیانات کے تجزیے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان میں سے 22 یعنی 39 فیصد وزراء کے خلاف مجرمانہ نوعیت کے مختلف مقدمات درج ہیں جب کہ 16 یعنی 29 فیصد وزیروں کے خلاف سنگین نوعیت کے جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات کے تحت مقدمات چل رہے ہیں۔
خیال رہے کہ 30 مئی کو وزیر اعظم مودی کے ساتھ ان کی 58 رکنی کابینہ نے بھی حلف اٹھایا تھا۔ اے ڈی آر کے مطابق چونکہ وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور صارفین کے امور کے وزیر رام ولاس پاسوان فی الحال بھارتی پارلیمان کے کسی بھی ایوان کے رکن نہیں ہیں، اس لیے ان کے حلف ناموں کا تجزیہ نہیں کیا جاسکا۔ اے ڈی آر کے مطابق 2014ء کی مودی کابینہ کے مقابلے میں نئی کابینہ میں شامل مجرمانہ نوعیت کے مقدمات میں ملوث وزیروں کی تعداد میں آٹھ فیصد کا اضافہ ہوا ہے جب کہ سنگین جرائم کے مقدمات میں ملوث وزراء کی تعداد میں یہ اضافہ 12 فیصد بنتا ہے۔
جن وزیر وں کے خلاف مجرمانہ نوعیت کے مقدمات زیر التواء ہیں، ان میں وزیر اعظم مودی کے بعد سب سے طاقت ور سمجھے جانے والے رہنما اور حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی صدر اور موجودہ وزیر داخلہ امیت شاہ بھی شامل ہیں۔ ان کے خلاف چار مقدمات درج ہیں۔ امیت شاہ کو گینگسٹر سہراب الدین شیخ اور اس کی اہلیہ کوثر بی اور تلسی رام پرجاپتی کے ماورائے عدالت قتل کے معاملے میں 2010ء میں جیل بھی جانا پڑا تھا۔ البتہ بعد میں انہیں اس مقدمے میں عدالت نے بری کردیا تھا۔ امیت شاہ کے خلاف قتل، جبراً پیسہ اینٹھنے اور اغوا کے الزامات میں مقدمات درج کیے گئے تھے۔
ان پر گجرات کے فسادات اور متعدد فرضی تصادم کے معاملات میں ملوث ہونے کے بھی الزامات لگائے گئے تھے۔ عدالت نے امیت شاہ کو 2010ء سے 2012ء تک گجرات میں داخل ہونے سے بھی روک دیا تھا۔ ستمبر 2012ء میں سپریم کورٹ نے انہیں گجرات واپس لوٹنے کی اجازت دے دی تھی، جس کے بعد انہوں نے صوبائی اسمبلی کے الیکشن میں حصہ لیا تھا اور کامیاب ہوئے اور وزیر اعظم مودی کے دست راست اور سب سے بھروسہ مند ساتھی بن گئے تھے۔
مودی کابینہ میں شامل ایک اورنام پرتاپ چندر سارنگی کا ہے۔ ان دنوں سوشل میڈیا پر ان کا کافی چرچا ہے۔ حکمران بی جے پی انہیں نہایت ایماندار اور سادگی پسند رہنما کے طور پر پیش کر رہی ہے اور انہیں مشرقی صوبے اوڈیشا کا مودی قرار دیا جاتا ہے۔ سارنگی نے اپنے حلف نامے میں اپنے خلاف سات مجرمانہ مقدمات کا ذکر کیا ہے، جس میں لوگوں کو دھمکانے، مذہب کی بنیاد پر مختلف فرقوں کے درمیان منافرت پیدا کرنے اور جبراً پیسہ وصول کرنے کے الزامات بھی شامل ہیں۔
دراصل پرتاپ چندر سارنگی کا نام اس وقت شہ سرخیوں میں آیا تھا، جب 1999ء میں اوڈیشا کے کیونجھر ضلع کے منوہر پور گاؤں میں ایک آسٹریلوی مسیحی مشنری گراہم اسٹینس اور ان کے دو کم عمر بیٹوں کو ایک جیپ میں زندہ جلا دیا گیا تھا۔ اس واردات کے وقت سارنگی شدت پسند ہندو تنظیم بجرنگ دل کے صوبائی صدر تھے۔ مسیحی برادری نے قتل کے اس بھیانک واقعے کے لیے بجرنگ دل کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ اس معاملے میں سارنگی کا رول مشتبہ پایا گیا تھا حالانکہ ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت سامنے نہ آنے کی وجہ سے انہیں بری کر دیا گیا تھا۔
بھارت میں مودی کی جیت کا جشن
بھارت سے موصول ہونے والے ابتدائی غیر حتمی نتائج کے مطابق دنیا کے سب سے بڑے انتخابات میں وزیراعظم نریندر مودی کی قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سن دو ہزار چودہ سے بھی زیادہ سیٹیں حاصل کرتے ہوئے جیت سکتی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Abidi
ووٹوں کی گنتی شروع ہونے کے چند گھنٹوں کے بعد ہی الیکشن کمیشن نے بتایا ہے کہ 542 سیٹوں میں سے 283 پارلیمانی سیٹوں پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار سبقت لیے ہوئے ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Abidi
اپوزیشن کی کانگریس جماعت کو صرف 51 سیٹوں پر سبقت حاصل ہے۔ یہ غیر حتمی اور ابتدائی نتائج ہیں لیکن اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو نریندر مودی کی جماعت واضح برتری سے جیت جائے گی۔
تصویر: DW/O. S. Janoti
بی جے پی کو اکثریتی حکومت سازی کے لیے 272 سیٹوں کی ضرورت ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ جماعت بغیر کسی دوسری سیاسی جماعت کی حمایت کے حکومت سازی کرے گی۔
تصویر: DW/O. S. Janoti
ابتدائی غیرحتمی نتائج کے مطابق بی جے پی کی اتحادی سیاسی جماعتیں بھی تقریبا 50 سیٹیں حاصل کر سکتی ہیں اور اس طرح نریندر مودی کی جماعت کے ہاتھ میں تقریبا 330 سیٹیں آ جائیں گی۔
تصویر: DW/O. S. Janoti
اعداد وشمار کے مطابق دنیا کے ان مہنگے ترین انتخابات میں ریکارڈ چھ سو ملین ووٹ ڈالے گئے جبکہ ماہرین کے مطابق ان انتخابات کے انعقاد پر سات بلین ڈالر سے زائد رقم خرچ ہوئی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Abidi
بھارت میں ان تمام تر ووٹوں کی گنتی آج تئیس مئی کو مکمل کر لی جائے گی۔
تصویر: Reuters/A. Dave
بھارت سے موصول ہونے والے ابتدائی غیرحتمی نتائج انتہائی ناقابل اعتبار بھی ثابت ہو سکتے ہیں۔ سن 2004ء کے ابتدائی خیر حتمی نتائج میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی جیت کی خبریں سامنے آئی تھیں لیکن حتمی نتائج سامنے آنے پر کانگریس جیت گئی تھی۔
تصویر: Reuters/A. Dave
دریں اثناء اپوزیشن کانگریس کے ایک علاقائی لیڈر نے ان انتخابات میں اپنی شکست کو تسلیم کر لیا ہے۔ پنجاب کے وزیراعلیٰ امریندر سنگھ کا انڈیا ٹوڈے نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہم جنگ ہار گئے ہیں۔‘‘
تصویر: Reuters/A. Dave
دوسری جانب کانگریس پارٹی کے راہول گاندھی نے بدھ کے روز ان ابتدائی نتائج کو مسترد کر دیا ہے۔ اڑتالیس سالہ گاندھی کا اپنے حامیوں سے ٹویٹر پر کہنا تھا، ’’جعلی ابتدائی نتائج کے پروپیگنڈا سے مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Kiran
ابتدائی نتائج سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ راہول گاندھی کو ریاست اترپردیش میں امیٹھی کی آبائی حلقے میں سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کئی نسلوں سے گاندھی خاندان اس حلقے سے منتخب ہوتا آیا ہے۔
مائیکرو، اسمال اور میڈیم سائز صنعتوں اور ماہی پروری کے وزیر پرتاپ چندر سارنگی نے اپنی وزارت کا حلف لینے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ”میرے خلاف درج تمام مقدمات جھوٹے ہیں۔ پولیس نے یہ مقدمات اس لیے دائر کیے کہ میں بدعنوانی کے خلاف لڑ رہا ہوں۔ میں نے کرپشن کے خلاف سنجیدگی سے مہم چلائی ہے۔ میں نے سماج میں ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ اسی وجہ سے میں بدعنوان افسروں کی نگاہ میں دشمن بن گیا۔ میں کئی کیسز میں بری ہو چکا ہوں اور آنے والے دنوں میں بقیہ تمام کیسوں میں بھی بری کردیا جاؤں گا۔“
سارنگی بجرنگ دل کے علاوہ ایک اور شدت پسند ہندو تنظیم وشوا ہندو پریشد سے بھی وابستہ رہے ہیں۔ وہ 2004ء اور 2009ء میں اوڈیشا اسمبلی کے رکن بھی رہے ہیں۔ 2014ء میں بھی انہوں نے پارلیمانی الیکشن لڑا تھا لیکن ہار گئے تھے۔
اے ڈی آر کے ایک سروے کے مطابق بھارت میں اٹھانوے فیصد ووٹروں کا کہنا ہے کہ مجرمانہ پس منظر والے افراد کو ملکی پارلیمان یا صوبائی اسمبلیوں میں نہیں آنا چاہیے۔ تاہم سبھی سیاسی جماعتیں اپنے سیاسی فائدے کے لیے ایسے افراد کو اپنے امیدوار بناتی ہیں۔ اس طرح قانون توڑنے والے مبینہ ملزمان ہی قانون ساز بن جاتے ہیں۔
شیو سینا کی انتہا پسندی کا نشانہ بننے والے پاکستانی
ہندو انتہا پسند تنظیم شیو سینا نہ صرف بھارتی مسلمانوں کو گائے کا گوشت کھانے کے حوالے سے تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے بلکہ وہ اپنا غصہ پاکستانی فن کاروں اور کھلاڑیوں پر بھی نکال رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Solanki
غلام علی کا کنسرٹ
معروف غزل گائک غلام علی کو اکتوبر کے پہلے ہفتے میں بھارتی گلوکار جگجیت سنگھ کی چوتھی برسی کے موقع پر ممبئی میں ایک محفل موسیقی میں شرکت کرنا تھی۔ شیو سینا کے کارکنوں نے کنسرٹ کے منتظمین کو دھمکی دی کہ یہ پروگرام نہیں ہونا چاہیے۔ مجبوراً منتظمین کو یہ کنسرٹ منسوخ کرنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/G. Singh
خورشید قصوری کی کتاب کا اجراء
سابق پاکستانی وزیر خارجہ خورشید قصوری کی کتاب کی رونمائی بھی شیو سینا کے غصے کا نشانہ بنی، تاہم اسے منسوخ نہیں کیا گیا۔ بھارت کی اس دائیں بازو کی ہندو قوم پسند تنظیم، جو کہ ریاست مہارشٹر میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حلیف بھی ہے، نے کتاب کے ناشر کے چہرے پر سیاہی پھینک کر یہ بتانے کی کوشش کی کہ بھارت میں پاکستانیوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Solanki
ڈار پر وار
بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے شیو سینا کے حالیہ مظاہرے کے بعد اعلان کیا کہ بھارت اور جنوبی افریقہ کے درمیان کرکٹ سیریز میں امپائرنگ کرنے والے پاکستانی امپائر علیم ڈار سیریز میں مزید امپائرنگ نہیں کریں گے۔ علیم ڈار نے سیریز کے پہلے تین میچوں میں امپائرنگ کی تھی جب کہ پروگرام کے مطابق انہیں بقیہ دونوں میچوں میں بھی امپائرنگ کرنا تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Khan
بھارتیوں کے پسندیدہ پاکستانی کرکٹر وسیم اکرم
کٹر نظریات کی حامل ہندو قوم پرست سیاسی جماعت شیو سینا کی طرف سے دھمکیوں اور ممبئی میں واقع بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کے صدر دفتر پر دھاوا بول دینے کے بعد بھارت میں پاکستانیوں کے لیے سکیورٹی خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ وسیم اکرم کو بھارت اور جنوبی افریقہ کے مابین پوری سیریز کے لیے کمنٹری کے فرائض انجام دینا تھے، تاہم وہ اب پاکستان واپس لوٹ جائیں گے۔
تصویر: AP
شعیب اختر بھی
وسیم اکرم کے ساتھ شعیب اختر کو بھی سیریز کے لیے ممبئی میں کمنٹری کرنا تھی۔ راولپنڈی ایکسپریس کہلائے جانے والے اس سابق پاکستانی فاسٹ بولر کا بھی اب ممبئی میں ٹھہرنا مشکل دکھائی دے رہا ہے۔
تصویر: AP
کرکٹ ڈپلومیسی انتہا پسندی کا شکار
پاکستان اور بھارت کے کرکٹ بورڈز نے گزشتہ برس ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت دونوں ممالک کو اگلے آٹھ برسوں میں چھ سیریز کھیلنا ہیں۔ تاہم جب پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکرٹری انوراگ ٹھاکر اور آئی سی سی کے صدر شری نواسن سے ملاقات کے لیے بھارت گئے تو شیو سینا کے کارکنوں نے بھارتی کرکٹ بورڈ کے دفتر پر حملہ کر دیا۔
تصویر: Arif Ali/AFP/Getty Images
ماہرہ خان اور فواد خان جیسے فنکار بھی
پاکستانی اداکار فواد خان (تصویر میں ان کے ساتھ بھارتی اداکارہ سونم کپور کھڑی ہیں) گزشتہ برس فلم ’خوب صورت‘ کے ذریعے بالی وڈ میں جلوہ گر ہوئے تھے۔ پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان فلم ’رئیس‘ میں معروف بھارتی اداکار شاہ رخ خان کے ساتھ جلوہ افروز ہو رہی ہیں۔ یہ فلم اگلے برس عید کے موقع پر ریلیز کی جائے گی۔ شیو سینا نے دھمکی دی ہے کہ وہ مہاراشٹر میں ماہرہ اور فواد کی فلموں کو ریلیز نہیں ہونے دے گی۔