1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں مون سون بارشیں اور سیلابوں سے تباہی

12 اگست 2019

بھارت کے جنوبی اور مغربی علاقوں میں شدید اور موسلا دھار بارشوں سے صورت حال پیچیدہ اور سنگین ہو گئی۔ ان علاقوں میں شدید بارشوں سے آنے والے سیلابوں نے لوگوں کو بے گھر اور زرعی زمینوں پر اگی فصلوں تباہ کر دی ہے۔

Indien Überschwemmungen in Sangliwadi
تصویر: Reuters

 رواں برس کے مون سون سلسلے کی بارشوں اور سیلابوں سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 154 تک پہنچ گئی ہے۔ سب سے زیاد ہلاکتیں کیرالا ریاست میں ہوئیں جہاں 57 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور قریب دس لاکھ افراد کو پریشان حالات کا سامنا ہے۔ بارشوں کی وجہ سے مٹی کے تودے گرنے کا سلسلہ بھی مختلف پہاڑی علاقوں میں جاری ہے۔ کئی دیہاتوں کو لینڈ سلائیڈنگ سے شدید تباہی دیکھنی پڑی ہے۔

جنوبی و مغربی بھارتی علاقوں میں ہزاروں افراد ہنگامی امدادی کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔ ان کیمپوں میں خواتین کے ساتھ چھوٹے چھوٹے بچے بھی نامساعد حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ریل گاڑیوں کا نظام بھی متاثر ہے۔ شدید سیلابی ریلوں کی وجہ سے ٹرین سروس کو معطل کرنے کی وجہ سے کئی ریلوے اسٹیشنوں پر سینکڑوں مسافر محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔

ہزاروں بھارتی شہریوں کو سیلابی صورت حال کا سامنا ہےتصویر: Reuters/A. Gurjar

حکومتی اہلکاروں نے مختلف شہروں، قصبوں اور دیہات کے لوگوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ مٹی کے تیل اور ایندھن کی ممکنہ کمیابی کا سامنا کر سکتے ہیں۔ ہنگامی بنیاد پر مٹی کے تیل کا ذخیرہ کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ پٹرول اور تیل لانے والی ریل گاڑیوں کو غیرمعمولی تاخیر کا سامنا ہے۔ شدید بارشوں اور سیلابی صورت حال کی وجہ سے کئی مقامات پر ریلوے ٹریک  کٹ کر رہ گئے ہیں اور پانی کی بلند سطح کے نیچے ہونے کے بعد ہی بحالی کا عمل شروع ہو گا۔

بھارتی ریاستوں کیرالا، کرناٹک، مہاراشٹر اور گجرات تیز رفتار اور مسلسل بارشوں کے علاوہ سیلابوں سے شدید متاثر ہیں۔ ان کے علاوہ اب مدھیہ پردیش، تامل ناڈو، گوا اور آندھرا پردیش میں سیلابی صورت حال پیدا ہونا شروع ہو گئی ہے۔ تمام متاثرہ علاقوں میں حکومت امدادی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور لوگوں کی بحالی کا سلسلہ بھی شروع ہے۔

موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے مختلف شہروں کی گلیاں اور سڑکیں ندی نالوں کی صورت اختیار کر گئی ہیںتصویر: picture-alliance/AP

بھارت کی مختلف ریاستوں کے انتظامی اہلکاروں کے مطابق ہنگامی آفتوں سے نمٹنے والے عملے کو فوج، نیوی اور ایئر فورس کی معاونت بھی حاصل ہے۔ اونچے سیلاب کے علاقوں میں نیوی کے اہلکار لوگوں کی مدد کر رہے ہیں اور محصور افراد کے لیے بھارتی فضائی فورس کے ہیلی کاپٹر خوراک پھینکنے کا عمل بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کئی مقامات پر ہیلی کاپٹروں سے بھی لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

بھارت میں بارشوں کا موسم مون سون ہر سال جون سے لیکر ستمبر تک جاری رہتا ہے۔ اس عرصے میں ہونے والی تیز دھار بارشوں سے مختلف ریاستوں کے دریاؤں، خشک ندیوں ، نالوں اور آبی گزرگاہوں میں اچانک سیلابوں کا سلسلہ پیدا ہو جاتا ہے۔ قصبات اور دیہات کے راستے اچانک سیلابی ریلوں یا فلیش فلڈز کے گزرنے کے باعث بند ہو کر رہ جاتے ہیں۔

ع ح، ب ج ⁄ نیوز ایجنسیاں

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں