1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں ٹرین حادثہ، کم ازکم اکتیس افراد ہلاک

7 جولائی 2011

بھارتی ریاست اتر پردیش میں ٹرین حادثے کے نتیجے میں کم ازکم اکتیس افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ایک ٹرین مسافروں سے بھری بس سے ٹکرا گئی۔

تصویر: AP

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کی صبح یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب باراتیوں سے بھری ایک بس ایک کراسنگ پر تیز رفتار ٹرین سے جا ٹکرائی۔ مقامی ذارئع ابلاغ کے مطابق اس بس میں کم ازکم 70 افراد سوار تھے۔ اطلاعات کے مطابق ٹرین پر سوار کوئی بھی مسافر ہلاک نہیں ہوا۔ مقامی حکام کے بقول دولہا اور دولہن ایک الگ کار میں سوار تھے اور وہ بھی اس حادثے کی زد میں نہیں آئے۔

مقامی ٹیلی وژن چینلوں پر دکھائے جانے والے مناظر کے مطابق حادثے کی جگہ پر ملبہ بکھرا پڑا تھا اور پولیس اہلکار لاشوں کو ملبے سے نکال رہے تھے۔ یہ حادثہ کانشی رام نگر میں پیش آیا۔ ضلع کانشی رام نگر بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کےجنوب مشرق میں 170 کلو میٹر دور واقع ہے۔

شمالی بھارت میں ہونے والے ریل حادثے کے بعد امدادی عمل اور لوگوں کی بھیڑتصویر: DPA

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے بقول اس حادثے میں 33 افراد ہلاک جبکہ سترہ زخمی ہوئے جبکہ UNI نیوز ایجنسی نے مقامی اعلیٰ اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے ہلاک شدگان کی تعداد 31 بتائی ہے۔ اس حادثے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ سرچ آپریشن جاری ہے اور امدادی ٹیمیں ملبے تلے افراد کو نکالنے کی بھرپور کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اگرچہ بھارت میں ٹرین حادثات رونما ہوتے رہتے ہیں تاہم سال 2011ء کے دوران یہ سب سے بڑا حادثہ قرار دیا جا رہا ہے۔ گزشتہ برس مئی میں ممبئی جانے والی ایک ٹرین کارگو ٹرین سے ٹکرا گئی تھی، جس کے نتیجے میں 150 افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔ اسی طرح 2010ء میں ویسٹ بنگال میں ایک تیز رفتار ٹرین کے مقامی ٹرین کے ساتھ ٹکرانے کے نتیجے میں 60 افراد ہلاک جبکہ 165 زخمی ہو گئے تھے۔

بھارتی تاریخ میں ٹرین کا خوفناک حادثہ 1981ء میں پیش آیا تھا۔ اس حادثے میں مشرقی ریاست بہار میں ایک تیز رفتار ٹرین پل سے گر گئی تھی، جس کے نتیجے میں 800 افراد مارے گئے تھے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں