بھارت میں ٹماٹر نے 'نقص امن' پیدا کر دیا، پانچ افراد گرفتار
جاوید اختر، نئی دہلی
11 جولائی 2023
بھارت میں ٹماٹر کی قیمتوں میں ایک ماہ کے دوران 288 فیصد کا اضافہ ہوگیا ہے۔ اترپردیش میں ایک شخص نے اس 'نایاب شئے' کی حفاظت کے لیے باونسرز تعینات کیے تو پولیس نے نقص امن کے الزام کے تحت اس سمیت پانچ افراد کو گرفتار کرلیا۔
اشتہار
برصغیر میں تقریباً تمام کھانوں میں استعمال ہونے والے ٹماٹر کی قیمتیں ان دنوں بھارت میں آسمان چھو رہی ہیں۔ عام طورپر 20 روپے فی کلوگرام فروخت ہونے والا ٹماٹر ان دنوں 160روپے کلو تک فروخت ہو رہا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے انتخابی حلقے وارانسی میں ایک شخص نے اس 'قیمتی شئے' کی حفاظت کے لیے محافظوں کی خدمات حاصل کرلیں۔ لیکن اس معاملے میں سیاسی رنگ شامل ہوگیا اور پولیس نے سبزی منڈی میں "افراتفری پھیلانے اور نقص امن" کا الزام لگاکر اپوزیشن سماج وادی پارٹی کے ایک رہنما سمیت پانچ افراد کو گرفتار کرلیا۔
معاملہ کیا تھا؟
بڑھتی ہوئی مہنگائی اور ٹماٹر کی آسمان چھوتی قیمتوں کی جانب حکومت کی توجہ مبذول کرانے کے لیے سماج وادی پارٹی کے ایک مقامی رہنما اجئے یادو نے احتجاج کا ایک نیا طریقہ اپنایا۔ انہوں نے مقامی سبزی منڈی میں ٹماٹر فروخت کرنے والے ایک دکان پر پانچ باونسرز تعینات کر دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ باونسرز اس لیے تعینات کیے گئے تاکہ کوئی اس قیمتی چیز کو لوٹ نہ لے۔
اجئے کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایسا بطور احتجاج کیا تھا تاکہ وزیر اعظم مودی کی توجہ بھی اس جانب مبذول ہو سکے جو ان دنوں وارانسی دورے پر آئے ہوئے تھے۔
مقامی پولیس افسر متھلیش یادو نے بتایا کہ اجئے یادو اور دکاندار سمیت پانچ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق اس احتجاج کی وجہ سے نقص امن کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا اس لیے انہیں گرفتار کرلیا گیا۔ تاہم اس کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
اشتہار
نقص امن کا خطرہ
پولیس افسر کا کہنا تھا، "ان لوگوں نے سبزی کی ایک دکان پر احتجاج کیا اور احتجاجاً خود بھی سبزیاں فروخت کیں۔ انہوں نے دو باونسرز کی خدمات حاصل کی تھیں اور میڈیا کو بتایا تھا ایسا ٹماٹروں کی حفاظت کے لیے کیا ہے۔ ان لوگوں نے دکان پر پلے کارڈ بھی لگا رکھے تھے جن پر ٹماٹروں اور دیگر سبزیوں کی آسمان چھوتی قیمتوں کے خلاف نعرے درج تھے۔"
پولیس افسر نے حالانکہ تسلیم کیا کہ باونسروں یا اجئے یادو کی کسی سے کوئی لڑائی نہیں ہوئی۔
اسپین میں ٹماٹروں سے جنگ، ایک منفرد تہوار
اسپین میں منعقد ہونے والے ’ٹوماٹینا فیسٹیول‘ کو دنیا کی سب سے بڑی ’فوڈ فائٹ‘ قرار دیا جاتا ہے۔ اس میں شریک افراد ایک دوسرے کو ٹماٹروں سے مارتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Saiz
اسپین میں منائے جانے والے کئی تہورا دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ ان میں سے ایک ’ٹوماٹینا فیسٹیول‘ بھی ہے۔ اس دوران نیم برہنہ شائقین ایک دوسرے پر ٹماٹر برساتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Saiz
پچاس کی دہائی میں اس تہوار کے انعقاد پر چند برسوں تک پابندی عائد رہی لیکن بعدازاں اسے دوبارہ منانے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا تھا۔ اس سالانہ تہوار میں شرکت کرنے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Saiz
اس دوران ایک ٹرک پر تقریباً سوا لاکھ کے قریب ٹماٹر لدے ہوتے ہیں اور یہ ٹرک بونول کی پتلی سڑکوں سے گزرتا ہے۔ سڑک کے کنارے کھڑے افراد کے سروں پر ٹماٹر مارنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ٹوماٹینا فیسٹیول کا آغاز 1945ء میں ہوا تھا اور ہر سال یہ اگست کے آخری بدھ کے روز منایا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Saiz
بونول شہر کی مقامی انتظامیہ کے مطابق گزشتہ برسوں کے دوران جگہ نہ ہونے کی وجہ سے ٹوماٹینا اپنی شناخت کھوتا جا رہا تھا۔’’شائقین کی بڑھتی ہوئی تعداد سے خطرات میں بھی اضافہ ہو رہا تھا۔ لیکن اب نئے اقدامات کے بعد دوبارہ سے اسے بھرپور انداز میں منایا جا سکتا ہے۔‘‘
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Saiz
ٹوماٹینا اپنے پاگل پن کی وجہ سے خاص شہرت رکھتا ہے اور اسی وجہ سے سیاحوں کی ایک بڑی تعداد اسپین کا رخ کرتی ہے۔ ٹوکیو سے تعلق رکھنے والی پچیس سالہ آیانو سائیتو نے بتایا کہ ’’اس فیسٹیول کے پاگل پن کو ہی دیکھتے ہوئے بہت سے جاپانی اس میں شرکت کرنا چاہتے ہیں۔ یہ ایک منفرد تہوار ہے۔‘‘
جنوبی اسپین کے شہر بونول میں منعقد کیے جانے والے اس تہوار میں ایک بڑے ٹرک کے ذریعے راستے میں کھڑے افراد پر ٹماٹر برسائے جاتے ہیں۔ مقامی اور دنیا بھر سے آئے ہوئے ہزاروں سیاحوں کے جسموں پر صرف ٹماٹر کے بیج اور چھلکے ہی دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Saiz
اس دوران مقامی افراد اپنے گھروں اور دکانوں کو محفوظ رکھنے کے لیے مختلف اقدامات کرتے ہیں۔ تاہم اس تہوار کے بہت سارے انتظامات اب نجی اداروں کے حوالے کرنے سے ٹوماٹینا کے جوش و جذبے میں بھی فرق پڑا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Saiz
مقامی حکام نے تحفظ اور انتظامات کے نام پر’اسپین ٹاس ٹک‘ نامی ایک نجی کمپنی کو اس تہوار میں شرکت کے لیے داخلہ فیس وصول کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔ دوسری جانب شہری انتظامیہ نے بتایا کہ سکیورٹی کی ذمہ داری ایک نجی کمپنی کے حوالے کرنے سے کافی بہتری ہوئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Saiz
اس فیسٹیول میں شریک ستائیس سالہ جیسیکا سمز امریکی ریاست یوٹا سے اسپین پہنچی ہیں۔ وہ خوشی سے بتاتی ہیں کہ ’ٹماٹروں کو پھینکنا اور اس کا نشانہ بننا ایک اچھی تفریح ہے۔ ٹماٹر بارش کی طرح برستے رہتے ہیں‘۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Saiz
جیسیکا کے بقول یہ فیسٹیول ایک جانب تفریح ہے تو دوسری طرف خوف بھی رہتا ہے، ’’یہ خطرہ موجود ہے کہ اگر آپ ٹماٹر اٹھانے کے لیے نیچے جھکے تو شاید آپ کے لیے دوبارہ کھڑے ہونا ممکن نہیں ہو گا۔‘‘
تصویر: picture-alliance/Gtresonline
دوسری جانب خوراک کے ضیاع کے خلاف سرگرم کارکن اس تہوار کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح ٹماٹروں کو ضائع کرنے سے بہتر ہے کہ انہیں مستحق افراد تک پہنچایا جائے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Saiz
11 تصاویر1 | 11
ٹماٹر کی قیمتوں میں 288 فیصد اضافہ
شمالی بھارت میں ٹماٹر کی قیمتوں میں ایک ماہ کے اندر288 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ تین ہفتے قبل یہ 20 روپے کلو مل رہے تھے لیکن اب ان کی قیمت بڑھ کر 160روپے فی کلوگرام تک ہو گئی ہے۔ جس کی وجہ سے بہت سے لوگوں نے ٹماٹر کھانا بھی چھوڑ دیا ہے۔
اجئے یادو کا کہنا تھا کہ ٹماٹر اب لوگوں کے کھانے میں نایاب ہو گیا ہے اور لوگ مجبوراً اب 50 اور 100 گرام ٹماٹر خرید رہے ہیں۔
معروف عالمی فوڈ چین میک ڈونلڈ نے بھی ٹماٹر کی قلت کا حوالہ دیتے ہوئے اس ہفتے اپنے برگرز میں ٹماٹر ڈالنے بند کر دیے۔
اجئے یادو کے ایک رشتہ دار نے کہا کہ انہیں خدشہ ہے کہ انہیں اس احتجاج کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑسکتی ہے کیونکہ وارانسی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے حکام ان کے گھر آئے تھے اور گھر کے دستاویزات طلب کیے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں ڈر ہے کہ اترپردیش میں یوگی ادیتیہ ناتھ حکومت ان کے گھر کو منہدم کرنے کے لیے کوئی جواز تلاش کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ بی جے پی کی قیادت والی یوگی ادیتیہ ناتھ حکومت مبینہ مجرموں کے گھروں کو منہدم کرنے کے لیے بدنام ہے۔
دریں اثنا اترپردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے ایک طنزیہ ٹویٹ میں کہا،"بی جے پی کو ٹماٹروں کو زیڈ پلس سکیورٹی دینی چاہئے۔ "