بھارت میں پاکستان کا مبینہ’جاسوس کبوتر‘ گرفتار
29 مئی 2015بھارتی پولیس نے کہا ہے کہ ’پاکستانی جاسوس کبوتر‘ کا ایکسرے بھی کیا گیا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا اس میں کوئی مشتبہ چیز تو نہیں ہے ؟ پولیس کے مطابق ایک دیہاتی نے کبوتر کے پروں پر لگی ہوئی ایک سٹیمپ کا پتہ چلایا۔ بتایا گیا ہے کہ اس کے پروں پر تحصیل شکر گڑھ ضلع ناروال کانام لکھا ہے جبکہ ایک پاکستانی موبائل فون نمبر بھی درج ہے۔
اس کبوتر کا پتہ منوال گاؤں کے ایک چودہ سالہ لڑکے نے لگایا تھا اور وہ اس کبوتر کو قریبی پولیس اسٹیشن لے گیا تھا۔ بھارتی پنجاب کا یہ گاؤں پاکستانی سرحد سے تقریباﹰ چار کلومیٹر دور واقع ہے۔
سینئر پولیس سپریٹنڈنٹ راکیش کوشل کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہم نے ایکسرے کے لیےکبوتر کو پولی کلینک بھیجا تھا تاکہ پتہ چلایا جا سکے کہ اس میں کوئی کیمرہ، ٹرانسمیٹر یا کوئی خفیہ چِپ وغیرہ تو نصب نہیں کی گئی۔‘‘
اس بھارتی پولیس عہدیدار کا ٹیلی فون پر نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انہیں ابھی تک ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا، جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ یہ ’جاسوس کبوتر‘ تھا۔ لیکن اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب تک اردو میں لگے اسٹیمپ یا مہر کے مطلب کا پتہ نہیں لگا لیا جاتا، حتمی طور پر اس بارے میں کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا۔
راکیش کوشل کا کہنا تھا کہ پنجاب میں اس کبوتر کی گرفتار ی کے بعد خفیہ اداروں کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا کی جانوروں کے ذریعے جاسوسی کرنے کا کوئی الزام سامنے آیا ہو۔ بھارت کے مطابق ان کی سکیورٹی فورسز کو سن دو ہزار تیرہ میں ایک ایسا ہلاک شدہ عقاب ملا تھا، جس میں ایک چھوٹا کیمرہ نصب تھا۔ اسی طرح بھارت نے سن دو ہزار دس میں بھی ایک کبوتر کو جاسوسی کے خطرے کے پیش نظر گرفتار کیا تھا۔
فی الحال اس کبوتر کو مقامی تھانے میں ہی رکھا گیا ہے اور اس کے کھانے پینے کا انتظام بھی وہاں ہی کیا جا رہا ہے۔