بھارت میں ڈاکٹروں کا احتجاج، ملک گیر ہڑتال کی کال
17 اگست 2024بھارتی ریاست مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتہ کے ایک سرکاری ہسپتال میں گزشتہ ہفتے ایک میڈیکل ٹرینی کے ریپ اور قتل پر ملک بھر میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ مختلف شہروں میں خواتین کے خلاف تشدد کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے۔
بھارتی طبی ماہرین نے ہفتے کے روز ملک بھر میں غیر ضروری طبی خدمات کو 24 گھنٹوں کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی طرح طبی عملہ بھی اپنی خاتون کولیگ کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے یہ ہڑتال کر رہا ہے۔
انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) کے ایک بیان کے مطابق البتہ ضروری اور ہنگامی طور پر طبی خدمات فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔
ڈاکٹروں کی ایسوسی ایشن کا مطالبہ
یہ احتجاج گزشتہ ہفتے مشرقی شہر کولکاتہ کے آر جی کار سرکاری ہسپتال میں ایک خاتون میڈیکل ٹرینی کے ریپ اور قتل کے بعد شروع ہوا تھا۔
آئی ایم اے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ڈاکٹروں اور طبی عملے پر جسمانی حملے اور ان کے خلاف جرائم کا ارتکاب دراصل متعلقہ حکام کی بے حسی کا نتیجہ ہیں۔
اس بیان میں مزید کہا گیا، ''ڈاکٹرز بالخصوص خواتین، اپنے پیشے کی نوعیت کی وجہ سے تشدد کا شکار ہوتی ہیں۔ یہ حکام پر منحصر ہے کہ وہ ہسپتالوں اور کیمپسوں میں ڈاکٹروں کی سلامتی یقینی بنائیں۔‘‘
ہزاروں افراد کا مارچ
نو اگست کو کولکاتہ کے ایک سرکاری ہسپتال سے ٹرینی ڈاکٹر کی لاش برآمد ہوئی تھی، جس کے بعد سے ہی کولکاتہ میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا، جو دیکھتے ہی دیکھتے ملک بھر میں پھیل گیا۔
ہزاروں افراد نے جمعے کے روز بھی بھارت کے مختلف شہروں میں مارچ کیا اور ڈاکٹروں کو بہتر تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے جمعہ کے روز ریاست کے دارالحکومت کولکاتہ میں ایک ریلی کی قیادت کی تھی، جس کے بعد بھارت کے یوم آزادی کی رات طلباء، ڈاکٹروں اور عام شہریوں نے بھی سڑکوں پر نکل کا احتجاج کیا۔
یہ احتجاج عام طور پر پر امن ہی رہا ہے لیکن بدھ کی رات مشتعل ہجوم نے کولکاتہ کے اس ہسپتال میں توڑ پھوڑ کی، جہاں خاتون ڈاکٹر لاش برآمد ہوئی تھی۔
مظاہرین نئی دہلی میں پارلیمنٹ کے قریب بھی جمع ہوئے اور ممبئی اور حیدرآباد جیسے مختلف دیگر شہروں میں بھی عوامی مظاہرے کیے گئے۔
یہ سلسلہ مزید پھیل سکتا ہے
نئی دہلی میں واقع ایک سرکاری ہسپتال کی ریزیڈنٹ ڈاکٹر سورنکر دتہ نے کہا ہے کہ احتجاج کا یہ سلسلہ جاری رہے گا جبکہ آنے والے دنوں میں عوامی غم وغصہ دارالحکومت میں سبھی ہسپتالوں کو متاثر کر سکتا ہے۔
ریپ اور قتل کی اس تازہ واردات نے سن 2012 میں نئی دہلی میں اسی طرح کے ایک ہولناک واقعے کی یادیں تازہ کر دی ہیں، جب کچھ لوگوں نے چلتی بس میں ایک تئیس سالہ طالبہ کو ریپ کا نشانہ بنایا تھا اور پھر اسے بری طرح زخمی کر دیا تھا۔ یہ متاثرہ خاتون بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے مر گئی تھی۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کے اعداد و شمار کے مطابق سن دو ہزار اکیس کے مقابلے میں سن دو ہزار بائیس میں بھارت میں خواتین کے خلاف جرائم میں چار فیصد اضافہ ہوا تھا۔
ع ب / اب ا (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)