بھارت میں ’کنڈومز کی قلت‘ ہوگئی
6 نومبر 2015بتیس سالہ شالو کا کہنا ہے کہ وہ پہلے کی نسبت اب ’’ایچ آئی وی سے زیادہ خوفزدہ ہے کیوں کہ اسے غیرمحفوظ جسنی روابط قائم کرنا پڑ رہے ہیں۔‘‘ بھارتی حکومت نے ایڈز کی روک تھام کے لیے سرکاری پروگرام شروع کر رکھا ہے، جس کے تحت ’ہائی رسک ایڈز گروپوں‘ مثال کے طور پر جنسی ورکروں وغیرہ کو مفت کنڈومز فراہم کیے جاتے ہیں۔
ورلڈ بینک کے اندازوں کے مطابق اس طریقہ کار سے سن 1995ء کے بعد سے لے کر اب تک ممکنہ تین ملین افراد کو ایچ آئی وی انفیکشن سے بچایا جا چکا ہے۔ دوسری جانب گزشتہ ہفتے جاری ہونے والے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ بھارت کے اکتیس ریاستی ایڈز مراکز میں سے دو تہائی میں ایک مہینے سے بھی کم سپلائی کے کنڈومز باقی بچے ہیں جبکہ کچھ ریاستوں میں صرف اتنے کنڈومز باقی بچے ہیں، جو صرف چند دنوں تک فراہم کیے جا سکتے ہیں۔
دوسری جانب تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایڈز کے خلاف پائیدار جنگ کے لیے کنڈومز کی مسلسل سپلائی ضروری ہے کیوں کہ غیر محفوظ جنسی روابط سے خاص طور پر غریبوں میں ایڈز انفیکشن میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
انسانی جسم میں موجود دفاعی نظام کو ناکارہ بنا دینے والا وائرس (ہیومن امیون ڈیفیشنسی وائرس) ایڈز کا سبب بنتا ہے اور یہ وائرس خون کی منتقلی، چھاتی کے دودھ یا غیر محفوظ جنسی تعلقات سے دوسروں تک منتقل ہو سکتا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے اعداد و شمار کے مطابق سن دو ہزار تیرہ میں اس لاعلاج بیماری کی وجہ سے بھارت میں ایک لاکھ تیس ہزار جبکہ عالمی سطح پر پندرہ لاکھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
بھارتی قوم پرست وزیراعظم نریندر مودی نے رواں برس فروری کے دوران وفاقی ایڈز فنڈنگ میں کمی کا اعلان کر دیا تھا، جس کے بعد سے کنڈومز کی سپلائی میں کمی ہوتی جا رہی ہے۔ بھارت کی نیشنل ایڈز کنٹرول آرگنائزیشن (این اے سی او) میں کام کرنے والے ایک عہدیدار کا کہنا تھا، ’’کنڈومز میں کمی کی ذمہ دار وفاقی حکومت کی بچتی پالیسی ہے اور تکنیکی وجوہات کی بناء پر اس سلسلے میں جاری کیے گئے ٹینڈرز میں تاخیر بھی ہوئی ہے۔‘‘
بھارت کی اوپن مارکیٹ میں کنڈومز سستے ہیں لیکن سیکس ورکرز سر عام یا میڈیکل اسٹوروں سے یہ خریدنے میں ہچکچاتی ہیں۔ دریں اثناء بھارت کی نیشنل ایڈز کنٹرول آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ آئندہ پندرہ سے بیس روز کے تک کنڈومز کی قلت کو پورا کر لیا جائے گا۔