1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: نمازکے لیے بس روکنے پر معطل کنڈکٹر نے خودکشی کرلی

جاوید اختر، نئی دہلی
30 اگست 2023

بس کو چند منٹ روکنے، تاکہ مسلمان نماز پڑھ لیں، کے الزام میں اترپردیش کے معطل بس کنڈکٹر موہت یادو کی مسخ شدہ لاش ریلوے پٹری پر ملی۔ تقریباً تین ماہ قبل اس 'جرم' میں ملازمت چھن جانے کے بعد سے ہی موہت ڈپریشن کا شکار تھے۔

Weltspiegel | Mumbai, India | Ausbreitung des Coronavirus
تصویر: Rafiq Maqbool/AP Photo/picture alliance

پولیس کا تاہم کہنا ہے کہ موہت یادو نے خودکشی نہیں کی ہے بلکہ وہ ریلوے لائن پار کرنے کے دوران ٹرین کی زد میں آکر ہلاک ہو گئے۔

سرکاری ریلوے پولیس (جی آر پی) کے ایک افسر اروند کمار نے بتایا کہ انہیں اترپردیش کے مین پوری میں ریلوے لائن پر ایک لاش کی موجودگی کی اطلاع موصول ہوئی۔ "جب پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی تو متوفی کا فون بج رہا تھا۔ ہم نے فون اٹھایا جس کے بعد ہمیں اس کی شناخت کا علم ہوا۔ اس دوران مقامی لوگ وہاں پہنچ گئے اور لاش کی شناخت کی۔ اس کے گھروالوں نے تحریر دی ہے کہ وہ ریلوے لائن پار کرنے کے دوران ٹرین کی زد میں آگیا۔ اس معاملے کی انکوائری کی جارہی ہے۔"

'موہت نے خودکشی کی ہے'

دوسری طرف 32 سالہ موہت یادو کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ جب انہیں ملازمت سے برطرف کیا گیا اس کے بعد سے ہی وہ شدید ذہنی اور مالی دباو میں تھے۔ اور انہوں نے ٹرین کے آگے کود کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔

موہت کے عم زاد ٹنکو یادو نے بتایا کہ موہت کا خیال تھا کہ انہیں ملازمت سے بلا وجہ ہٹایا گیا۔ موہت کی بیوہ رنکی کا کہنا ہے کہ "میرے شوہر گھر میں سب سے بڑے تھے اور پورے کنبے کی ذمہ داریاں انہیں کے کندھوں پر تھی۔ لیکن جب سے ان کی نوکری گئی اس کے بعد سے ہی ڈپریشن میں چلے گئے اور بالآخر خودکشی  کرلی۔"

بھارت، یومیہ اجرت پر کام کرنے والے افراد خود کشی پر مجبور کیوں؟

ان کے پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ ایک چار سالہ بیٹا اور تین بھائی ہیں۔

رنکی نے مزید بتایا کہ موہت اتوار کے روز یہ کہہ کر گھر سے نکلے تھے کہ وہ اپنے ایک دوست سے ملاقات کے لیے جا رہے ہیں لیکن پیر کے روز ہمیں ریلوے لائن کے نزدیک ان کی لاش پڑی ہونے کی اطلاع ملی۔ یہ جگہ گھر سے کوئی ایک کلومیٹر دور ہے۔

کیا تھا معاملہ؟

موہت یادو اترپردیش ریاستی ٹرانسپورٹ کارپوریشن میں پچھلے دس سال سے بس کنڈکٹر کے طورپر کانٹریکٹ پر ملازم تھے۔ جون کے اوائل میں ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد انہیں اور بس ڈرائیور کے پی سنگھ کو ملازمت سے معطل کردیا گیا تھا۔

اس ویڈیو میں ایک مسافر کو موہت سے تکرار کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، جسے ستیندر نامی ایک مسافر نے سوشل میڈیا پر ڈال دیا تھا۔

بھارت: ہر چار منٹ میں ایک اور ہر روز 381 خودکشیاں

مسافر اس بات پر مشتعل تھا کہ دو مسلمانوں کو نماز پڑھنے کے لیے بس کیوں روکی گئی۔ جب کہ موہت کا کہنا تھا کہ بس میں سوار ہونے سے پہلے ہی یہ بات طے ہوگئی تھی اور جب دیگر مسافروں نے رفع حاجت کے لیے بس روکنے کے لیے کہا اسی دوران دونوں مسلم مسافرو ں نے اپنی نماز ادا کرلی۔ اور اس میں آخر کیا قباحت ہے؟

اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد بھارت میں مذہبی بنیادوں پر کشیدگی اور اختلافات کی بحث ایک بار پھر شروع ہو گئی۔ خیال رہے کہ اتردیش میں یوگی ادیتیہ ناتھ کی قیادت والی بی جے پی حکومت پر مذہبی بنیادوں پر تفریق کے الزامات عائد ہوتے رہے ہیں۔

بھارت: بے روزگارمزدوروں کے سامنے زر کے بعد اب زمین کا مسئلہ

اترپردیش ریاستی ٹرانسپورٹ کارپوریشن ملازمین یونین کا کہنا ہے کہ ایک معمولی واقعے کی بنیاد پر موہت یادو اور کے پی سنگھ کے خلاف کی گئی کارروائی کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے۔ ان دونوں کو برطرف کرنے کی کارروائی جلدبازی میں کی گئی۔ موہت نے ملازمت بحال کرنے کی درخواست بھی دی تھی لیکن اس پر اب تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

کارپوریشن کے اسسٹنٹ ریجنل منیجر سنجیو سریواستو کا تاہم کہنا ہے کہ موہت یادو اور کے پی سنگھ کو کے خلاف انکوائری کے بعد ہی کارروائی کی گئی۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ موہت نے دوبارہ ملازمت کی درخواست دی ہے اور "درخواست کمیٹی کے زیر غور ہے۔"

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں