بھارت نے سکھ یاتریوں کو آنے سے روک دیا، پاکستان کا الزام
28 جون 2017پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے بدھ اٹھائیس جون کو موصولہ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت نے ان سکھ یاتریوں کو دونوں ملکوں کی مشترکہ سرحد پار کر کے پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔
اسلام آباد میں ملکی وزرات خارجہ نے کہا ہے کہ اس نے ان قریب 300 بھارتی سکھ یاتریوں کو ویزے بروقت جاری کر دیے تھے لیکن نئی دہلی حکومت نے حسب روایت سکھ مذہبی تقریبات میں شرکت کے لیے سفر کرنے والے ان شہریوں کو پاکستان میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔
پشاور: رمضان میں سکھ برادری کی جانب سے افطاری کے انتظامات
سکھ خاندان کی ’نِکّی‘ کے لیے ٹرمپ انتظامیہ میں ’بڑا‘ عہدہ
سکھ جنگجو کمانڈر ڈرامائی طور پر جيل سے فرار اور پھر گرفتار
پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق نئی دہلی حکومت کا یہ اقدام اس دوطرفہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے، جس کے تحت دونوں ہمسایہ ملکوں کے شہریوں کے لیے مذہبی بنیادوں پر سیاحت کے شعبے میں آسانیاں پیدا کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
دوسری طرف نئی دہلی میں بھارتی وزارت خارجہ نے ایسوسی ایٹڈ پریس کی طرف سے رابطے پر کہا کہ وہ اس بارے میں لاعلم ہے کہ آیا بھارتی سکھ یاتریوں کے کسی گروپ کو پاکستان جانے سے روک دیا گیا ہے۔
پاکستانی حکام کے مطابق بھارت نے اس سے پہلے بھی اسی سال بہت سے سکھ یاتریوں کو ایک دوسرے سکھ مذہبی تہوار کے موقع پر اسلام آباد کی طرف سے بروقت ویزے جاری کیے جانے کے باوجود پاکستان کا سفر کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ تب بھارتی حکام نے اپنے اس اقدام کو ’تکنیکی وجوہات‘ کا نتیجہ قرار دیا تھا۔
افغانستان کے سکھ اور ہندو نفرت اور عدم برداشت کے نشانے پر
پشاور میں گردوارہ تو کھل گیا لیکن سکیورٹی کا کیا ہو گا؟
جنوبی ایشیا کے دو ہمسایہ لیکن دیرینہ حریف ممالک اور دو ایٹمی طاقتوں کے طور پر پاکستان اور بھارت کے درمیان شروع دن سے ہی کشیدگی پائی جاتی ہے، جس کی ایک بڑی وجہ کشمیر کا متنازعہ علاقہ بھی ہے۔ دونوں ملک اب تک آپس میں تین جنگیں بھی لڑ چکے ہیں۔
نئی دہلی کا الزام ہے کہ پاکستان بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں علیحدگی پسندی کی تحریک کی حمایت کرنے کے علاوہ سکھ علیحدگی پسندوں کی خالصتان تحریک کی بھی حمایت کرتا ہے۔ پاکستان اپنے خلاف ان بھارتی الزامات کی شروع سے ہی تردید کرتا آیا ہے۔